Site icon

ٹرمپ کی جیت کے بعد۔!

ٹرمپ کی جیت کے بعد۔!

از:ڈاکٹرسیدفاضل حسین پرویز

___________________

ڈونالڈ ٹرمپ توقع کے مطابق دوبارہ امریکہ کے صدر منتخب ہوگئے۔ وہ 1897سے لے کر اب تک تاریخ میں ایسے دوسرے صدر ہیں، جو متواتر دوسری میعاد کے لئے منتخب نہ ہوسکے تھے۔ ٹرمپ گذشتہ الیکشن ہار گئے تھے، اور 2024کا الیکشن جیت گئے۔ اس سے پہلے گروور کلیو لینڈ نے 1885اور 1893میں وائٹ ہاؤس سے حکمرانی کی۔ وہ امریکہ کے 22ویں اور 24ویں صدر تھے۔ ڈونالڈ ٹرمپ 45ویں اور 47ویں صدر ہیں۔ ابھی تک 13صدور دو مرتبہ منتخب ہوئے ہیں۔ وکی پیڈیا کے مطابق بیشتر صدور کو اپنی دوسری میعاد میں مسائل اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ The Economistکی رپورٹ کے مطابق روزویلٹ سے جارج بش تک گیارہ امریکی صدور کو اپنی دوسری میعاد میں معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ حالانکہ ان کی پہلی میعاد کامیاب رہی تھی۔ دومیعاد کیلئے منتخب ہونے والوں میں جارج واشنگٹن، جیمز جیفرسن، جیمز میڈسن، جیمز مونرو، اینڈریو جیکسن، یولیس ایس گرانٹ، گروور کلیو لینڈ، وڈروولسن، وائٹ آئیزن ہاور، رونالڈریگن، بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش، بارک اوباما اور ٹرمپ۔

فرینکلن روزویلٹ نے تیسری میعاد مکمل کی،چوتھی بار بھی منتخب ہوئے مگر چند ماہ بعد فوت ہوگئے۔ ابراہام لنکن اور رچرڈنکسن دوسری میعاد کیلئے منتخب ہوئے لنکن کا قتل ہوا،نکسن نے واٹرگیٹ اسکنڈل کی بنیاد پر استعفیٰ دیدیا تھا۔ روزویلٹ،کیلوین کولیج، ہیری ٹرومین، اور لندن جانسن پہلے نائب صدر منتخب ہوئے اور صدر کی موت کے بعد انہوں نے ملک کی صدارت سنبھالی، اور دوسری میعاد کا الیکشن جیتا۔

بہرحال ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستانی نژاد کملا ہیرس کو شکست دی۔ ان کی کامیابی پر عالمی سطح پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ ہندوستان خوش بھی ہے اور فکر مند بھی۔خوش اس لئے کہ وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹرمپ کے دوستانہ اور خوشگوار تعلقات ہیں۔ امریکہ میں ”ہوڈی۔مودی“ اور احمد آباد میں ”نمستے ٹرمپ“ پروگرامس نے ان کے تعلقات کو مستحکم بنایا۔ الیکشن ریالیوں میں ٹرمپ بار بار کہتے رہے کہ نریندر مودی ان کے دوست ہیں، وہ ایک عظیم لیڈر، عظیم انسان ہیں۔ اس کے باوجود ہندوستان اس لئے فکر مند ہیکہ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت میں H1Bاور L-1ویزوں کی اجرائی پر سخت پابندی عائد کردی تھی۔ جس کی وجہ سے آئی ٹی کمپنیوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹرمپ نے چین کی امپورٹ پر جو Tariffsعائد کی تھیں، اس سے ہندوستان کو فائدہ ہوا اور توقع کی جارہی ہے کہ دوسری میعاد میں وہ چین کے مقابلہ میں ہندوستان کو ترجیح دیں گے۔ آئی ٹی، فارماشٹکلزاور ٹکسٹایلز کے شعبوں کو فروغ حاصل ہو۔ امریکہ ویسے بھی چین کو اپنے مقابل کھڑا دیکھنا نہیں چاہتا۔ وہ ہندوستان کو ترجیح ضرور دے گا، البتہ حال ہی میں ہند۔چین دوستی، اور سرحدی تنازعات اور کشیدگی میں کمی، سرحدات سے دونوں ممالک کی افواج کے پیچھے ہٹنے کے واقعات پر وہ گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے ”اپنی انتخابی مہم کے دوران“ ’پہلے امریکہ‘ کا نعرہ لگایا۔ کسی بھی ملک کے شہری ہو کہ ملک کے صدر کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے ملک کے مفاد کو اولین ترجیح دے۔ ٹرمپ کا یہ نعرہ بڑا کارگر ثابت ہوا۔ اگرچہ کملا ہیرس کو خواتین کی بڑی تعداد نے حمایت کی مگر نوجوان طبقہ نے ٹرمپ کی حمایت کی کیونکہ ٹرمپ نے، امریکہ فرسٹ کے نعرہ کے ذریعہ یہ پیعام دیا کہ ان کے ملک میں بھلے ہی دوسرے ممالک کے نوجوانوں کو روزگار فراہم ہو، مگر امریکی نوجوان بے روزگارنہ ہونے پائے۔ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور میں فضول خرچی نہیں کی، وہ عالمی برادری میں ایک بزنس مین کے طور پر دیکھے جاتے ہیں، چنانچہ دوسری میعاد کے لئے ان کے انتخاب کے فوری بعد عالمی اسٹاک اکسچنجس سے مثبت خبریں مل رہی ہیں۔ ٹرمپ نے دوٹوک لہجہ میں یہی کہا ہیکہ وہ جنگوں کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں، توقع کی جارہی ہیکہ وہ روس۔یوکرین جنگ بندی میں اہم رول ادا کرینگے اور غزہ کے مسئلہ کا حل تلاش کریں گے۔ ٹرمپ کی کامیابی پر اسرائیل میں جشن کا ماحول ہے، نیتن یاہو خوشی سے دیوانے دکھائی دے رہے ہیں، حماس نے ٹرمپ کی کامیابی کو زیادہ اہمیت نہیں دی، اتنا ضرور کہاکہ وہ توقع کرتے ہیں کہ امن کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔
اسرائیل کی طرح عالم عرب میں بھی خوشی کا ماحول ہے۔ ٹرمپ اور محمد بن سلمان کے درمیان تعلقات ہیں، ویسے بھی سعودی سرزمین آہستہ آہستہ امریکی سرزمین بنتی جارہی ہے۔ہر شعبہ حیات پر ان ہی کا کنٹرول ہے۔ اب تو سعودی عرب کی قدیم تہذیب عرب غیرت اور حمیت کی جگہ امریکی کلچر نے لے لی ہے۔ امریکہ بلاشبہ اپنے آپ کو سوپر پاور کہتا ہے اور اسے ثابت کرنے کیلئے اقدامات بھی کرتا ہے، حالات کیسے ہی خراب ہوں اس نے اپنی کرنسی (ڈالر) کو گرنے سے روکے رکھا ہے۔ یہ اور بات ہیکہ ہر دس برس میں کسی نہ کسی بحران کے نام پر یہ عرب ممالک سے کھربوں ڈالرس کی امداد حاصل کرتا ہے۔ امریکن یونیورسٹیز کو حالیہ عرصہ کے دوران قطر نے 527ملین ڈالرس، سعودی عرب نے 400ملین ڈالرس، متحدہ عرب امارات نے 108ملین ڈالرس اور کویت نے 422ملین ڈالرس کے ڈونیشن دیئے ہیں۔ امریکہ او رمشرقِ وسطیٰ کے مابین 212بلین ڈالرس کی تجارت ہونی ہے،اس میں 103.6ملین ڈالرس ایکسپورٹ اور 108.5ملین ڈالرس امپورٹ پر شامل ہے۔ صرف سعودی عرب سے 2022میں 46.6بلین ڈالرس کی تحارت ہوئی ہے۔
ٹرمپ کی پہلی میعاد کے دوران ایران سے بھی تعلقات کسی قدر بہتر ہوئے تھے، امکان ہے کہ دوسری میعاد میں یہ تعلقات بگڑ سکتے ہیں۔ٹرمپ نے اگرچہ جنگ ختم کرنے کی بات کہی ہے، تاہم فلسطین کے ساتھ انصاف کی توقع نہیں کی جاسکتی، کیونکہ ان ہی کے دور میں انہوں نے ”معاہدہ ابراہیمی“ کے تحت عرب۔ اسرائیل دوستی کو پروان چڑھایا، اور اسرائیل کی مکمل پشت پناہی کرتے ہوئے امریکی سفارت خانہ کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کیا اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا تھا۔
افغانستان، پاکستان سے تعلقات کیسے رہیں گے آنے والا وقت بتائے گا۔ البتہ ہندوستان کے ساتھ دفاعی تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں۔

GE-HALباہمی تعاون سے جیٹ انجنوں کی تیاری میں پیشرفت ہوسکتی ہے۔

ہند۔ امریکہ کے درمیان 2022میں 191.8بلین ڈالرس کی تحارت ہوئی تھی۔ 118.8بلین ڈالرس کا امپورٹ اور 73بلین ڈالرس کا ایکسپورٹ ہوا تھا۔ امریکہ ہندوستان سے تیل، منرلس، چونا، اور سمنٹ ایکسپورٹ کرتا ہے۔ جبکہ امریکہ سے ہم خام تیل، ریفائینڈ پٹرولیم پراڈکٹس، اور لکویڈ نیکچرل گیس Longالکٹریکل، الکٹرانکس آئٹمنس، فارما شٹکلز امپورٹ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ موتی، قیمتی نگینے، پتھر، کوئلہ کو بھی امپورٹ کیا جاتا ہے۔
انڈیا برانڈ ایکویٹی فاؤنڈیشن کے مطابق 7753اشیاء امریکہ کو ایکسپورٹ کی جاتی ہے۔
نریندر مودی نے ٹرمپ کی طرح بائیڈن سے بھی تعلقات کو بہتر بنائے رکھا۔ جون2023میں دونوں ممالک کے درمیان کئی شعبہ حیات میں باہمی تعاون کے تبادلوں کے معاہدات ہوئے ان میں یونیورسٹیز، انکیوبیٹرس کارپوریشن، تھنک ٹینکس، پرائیوٹ انوسٹمنٹ اسٹاک ہولڈرس کے نیٹ ورک انڈیا۔ یو ایس ڈیفنس ایکس لیریشن ایکوسسٹمINDUS-Xکا قیام شامل ہے۔ باہمی دفاعی اور فوجی تعاون کے سلسلہ میں مشترکہ فوجی مشقوں کے علاوہ Air Launched Unmanned aerial Vehicleکی تیاری میں تعاون شامل ہے۔
دہشت گردی کے خاتمہ، ماحولیات کے تحفظ، دونوں ممالک کے سٹلائٹس کی فضا میں نگرانی اور ان کے تحفظ سے متعلق معاہدے بھی طے کئے گئے ہیں۔ ٹرمپ ان معاہدات پر عمل آوری کیسے کرتے ہیں یہ دیکھنا ہے۔

Exit mobile version