ایس ایس ہائی اسکول رتن پور کے قیام میں مرشد احمد تحصیل دار کا حصہ
از:محمد شہباز عالم مصباحی
سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی، کوچ بہار، مغربی بنگال
_______________
پلس ٹو ایس ایس ہائی اسکول رتن پور کا قیام اس علاقے کی تعلیمی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس اسکول کے قیام میں میرے جد امجد مرشد احمد تحصیل دار مرحوم کا بھی نمایاں کردار ہے۔ یہ اسکول 1965 میں کشن گنج ضلع کے پوٹھیا بلاک کے تحت رتن پور میں قائم ہوا، اور اس کی بنیاد میں مرشد احمد تحصیل دار کا اہم تعاون تھا۔ مرشد احمد نے اس اسکول کو تقریباً ڈیڑھ بھیگہ زمین عطیہ کی تھی، جس کا کھیسرہ نمبر موضع رتن پور میں 310 اور 311 ہے۔
مرشد احمد تحصیل دار کا تاریخی پس منظر:
مرشد احمد تحصیل دار کا تعلق ضلع اتر دیناج پور کے تاریخی گاؤں گنجریا کے ایک معزز اور زمین دار خاندان سے تھا۔ ان کے اجداد کا تاریخی تعلق مغلیہ دور سے تھا، جب 1537 میں مغل بادشاہ محمد ہمایوں کے چار جرنلوں نے ہندوستان میں داخل ہونے والے بیرونی حملہ آوروں کے خلاف جنگ کی تھی۔ اس جنگ کے نتیجے میں جو علاقے دوبارہ حاصل کیے گئے تھے، ان میں گنجریا بھی شامل تھا، جو بعد میں گل محمد میجر جنرل کے زیر اثر آیا اور ان کی نسل نے اس علاقے میں زمین داری قائم کی۔
مرشد احمد تحصیل دار کا تعلق میجر جنرل گل محمد کی نسل سے تھا، اور یہ خاندان گنجریا کے محلہ "سرکار پٹی” میں آباد ہے۔ مرشد احمد کی شخصیت ایک با اثر، تعلیم یافتہ، نامور اور شریف انسان کی تھی جو نہ صرف زمین داری میں مشہور تھے بلکہ اپنی اخلاقی عظمت اور اجتماعی خدمات کی وجہ سے بھی جانے جاتے تھے۔
ایس ایس ہائی اسکول رتن پور کی بنیاد:
ایس ایس ہائی اسکول رتن پور کی بنیاد 1965 میں رکھی گئی، اور اس اسکول کے قیام میں مقامی زمین داروں، بشمول مرشد احمد تحصیل دار کا بڑا حصہ تھا۔ مرشد احمد نے اسکول کو زمین عطیہ کر کے علاقے کی تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اسکول کے قیام کے ابتدائی دنوں میں کئی دیگر زمین داروں نے بھی اسکول کے لیے اپنی زمینیں عطیہ کی تھیں، مگر افسوس کا مقام ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ اسکول انتظامیہ نے اس اہم کردار کو بھلا دیا ہے۔ چنانچہ مرشد احمد مرحوم کے خاندان میں سے کسی کو اسکول کی کسی رسمی تقریب میں نہ تو مدعو کیا جاتا ہے اور نہ ہی گورننگ باڈی میں کوئی رکنیت دی گئی ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ایس ایس ہائی اسکول رتن پور کا قیام مرشد احمد تحصیل دار اور دیگر زمین داروں کی بدولت ہی ایک حقیقت بن سکا تھا، جس نے نہ صرف رتن پور بلکہ پورے علاقے کے تعلیمی معیار کو بلند کیا۔ سبھی زمین داروں کی زمین کی عطیہ دہی اور تعلیمی ترقی کے لیے کیے گئے اقدامات لائق تحسین و تعریف ہیں، جبکہ اسکول انتظامیہ نے ان خدمات کو فراموش کر دیا ہے۔ لیکن مرشد احمد تحصیل دار اور دیگر عطیہ دہندہ زمین داروں کا کردار تاریخ میں ہمیشہ ایک مثال کے طور پر زندہ رہے گا۔