Site icon

"اردو صحافت کے ادبی، نسائی اور اطفالی رنگ” ایک مطالعہ

"اردو صحافت کے ادبی، نسائی اور اطفالی رنگ” ایک مطالعہ

اردو زبان و ادب کی صحافتی روایت ایک درخشاں اور گہرائیوں سے معمور تاریخ رکھتی ہے، جس نے نہ صرف تخلیقی اظہار کو فروغ دیا بلکہ ادب، تہذیب، ثقافت اور فکری مکالمے کی بقا میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ معروف ادیب و نقاد حقانی القاسمی صاحب کی یہ کتاب "اردو صحافت کے ادبی، نسائی اور اطفالی رنگ” اسی تاریخ اور اس کے مختلف پہلوؤں کا علمی و تحقیقی جائزہ پیش کرتی ہے۔

کتاب کا خلاصہ اور موضوعاتی وسعت

یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے، جن میں اردو صحافت کے مختلف رنگوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

ادبی صحافت کی اہمیت:

اس کتاب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ادبی صحافت کے بحران، اسے درپیش چیلنجز اور اس کی بقا کے لیے ضروری اقدامات پر روشنی ڈالتی ہے۔ پشت ورق پر درج اقتباس میں بھی اس امر کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ آج صارفی (consumerist) عہد میں ادب اور صحافت کا رشتہ کمزور ہو رہا ہے۔ لیکن باوجود اس کے، یہ ادبی رسائل نہ صرف اردو زبان و ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، بلکہ نئی نسل کے قلم کاروں کے لیے بھی ایک مضبوط پلیٹ فارم مہیا کر رہے ہیں۔

نسائی اور اطفالی صحافت:

اس کتاب کی ایک منفرد جہت یہ بھی ہے کہ اس میں اردو میں خواتین کی صحافت اور بچوں کے لیے مخصوص رسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔ اردو میں خواتین کے لیے شائع ہونے والے جریدے اور ان کا فکری و تخلیقی منظرنامہ ایک اہم تحقیقاتی پہلو ہے، جسے اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے۔ اسی طرح بچوں کے لیے شائع ہونے والے رسائل کا ذکر اور ان پر مفصل تبصرے، نہایت وقیع علمی کاوش ہیں جو اردو صحافت میں بچوں کی دلچسپی اور ان کے ادبی ذوق کی آبیاری پر روشنی ڈالتی ہے۔

حقانی القاسمی کی تحقیقی بصیرت:

حقانی القاسمی اپنی تحقیقی، تنقیدی اور تجزیاتی تحریروں کے لیے معروف ہیں۔ ان کی یہ تصنیف نہ صرف ان کی صحافتی بصیرت اور وسیع مطالعے کی عکاس ہے بلکہ اردو صحافت کی تاریخ، اس کے ادبی، سماجی اور ثقافتی پہلوؤں پر ایک معتبر حوالہ بھی فراہم کرتی ہے۔

خلاصہ یہ کہ "اردو صحافت کے ادبی، نسائی اور اطفالی رنگ” ایک ایسی کتاب ہے جو صحافت اور ادب کے بین المتون (intertextual) رشتے کو سمجھنے، اردو صحافت کی تاریخ سے آشنا ہونے اور اس کے مستقبل کے امکانات پر غور و فکر کرنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ یہ کتاب نہ صرف محققین اور صحافتی طالب علموں کے لیے، بلکہ اردو ادب اور صحافت کے سنجیدہ قارئین کے لیے بھی ایک گراں قدر تحفہ ہے۔

Exit mobile version