بچوں کا وقت اور توانائی: کھیل، تعلیم یا اسکرین؟
تحریر۔ابوشحمہ انصاری
سعادت گنج،بارہ بنکی
آج کا دور جدت اور ٹیکنالوجی کا ہے، جہاں ترقی کی رفتار نے ہماری زندگیوں کو سہل بنایا ہے، وہیں بچوں کی زندگیوں پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے۔ بچوں کا وقت اور توانائی جو کبھی کھیل، تعلیم اور خاندانی سرگرمیوں میں صرف ہوتی تھی، اب بڑی حد تک اسکرین کی نذر ہو چکی ہے۔ یہ تبدیلی نہ صرف ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو متاثر کر رہی ہے بلکہ ان کے سماجی رویوں اور شخصیت پر بھی گہرے نقوش چھوڑ رہی ہے۔
کھیل بچوں کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ یہ نہ صرف جسمانی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں بلکہ بچوں کی سماجی اور جذباتی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کھیلوں کے دوران بچے ٹیم ورک، قائدانہ صلاحیتیں اور فیصلہ سازی جیسے اوصاف سیکھتے ہیں۔
مثال کے طور پر، فٹبال یا کرکٹ جیسے کھیلوں میں بچے باہمی تعاون اور منصوبہ بندی کے اصولوں کو سمجھتے ہیں۔ جسمانی سرگرمیوں سے بچوں کی توانائی مثبت سمت میں استعمال ہوتی ہے، ان کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے، اور وہ ذہنی دباؤ سے بچتے ہیں۔
تعلیم کسی بھی بچے کے لیے ترقی کا دروازہ کھولتی ہے۔ علم کے حصول کے بغیر زندگی میں کامیابی کا تصور ممکن نہیں۔ لیکن تعلیم صرف کتابوں تک محدود نہیں؛ اس کا مقصد بچوں میں تخلیقی صلاحیتیں پیدا کرنا، ان کے تجزیاتی ذہن کو پروان چڑھانا، اور انہیں دنیا کو بہتر انداز میں سمجھنے کے قابل بنانا ہے۔
تعلیمی ادارے بچوں کو نہ صرف نصابی علم دیتے ہیں بلکہ انہیں اخلاقیات، وقت کی قدر، اور معاشرتی ذمہ داری کا شعور بھی فراہم کرتے ہیں۔ تاہم، یہ بھی ضروری ہے کہ تعلیم کے عمل میں بچوں کی دلچسپی برقرار رکھی جائے اور انہیں بوجھ محسوس نہ ہو۔
اسکرین، خواہ وہ موبائل فون ہو، ٹی وی، کمپیوٹر یا گیمنگ ڈیوائس، آج کے بچوں کی زندگیوں کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے۔ اسکرین کا استعمال جہاں معلومات تک رسائی کو آسان بناتا ہے، وہیں یہ بچوں کی صحت، وقت اور توانائی پر بھی منفی اثر ڈال رہا ہے۔
انٹرنیٹ پر موجود تعلیمی ویڈیوز اور ایپلی کیشنز بچوں کے لیے سیکھنے کے عمل کو دلچسپ بناتی ہیں۔
مہارتوں کی ترقی: کئی ایپلیکیشنز اور پروگرام بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
تفریح کا ذریعہ: مناسب وقت تک اسکرین کا استعمال بچوں کے لیے تفریح کا بہترین ذریعہ ہو سکتا ہے۔
اسکرین کے منفی پہلو:صحت کے مسائل: اسکرین کا زیادہ استعمال آنکھوں کی بیماریوں، موٹاپے اور نیند کی کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
سماجی تنہائی: بچے اسکرین پر زیادہ وقت گزار کر اپنی خاندانی اور سماجی زندگی سے دور ہو جاتے ہیں۔
توجہ کی کمی: ویڈیوز اور گیمز کی عادت بچوں کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو کمزور کر دیتی ہے۔
توازن کیسے پیدا کیا جائے؟:بچوں کے وقت اور توانائی کا بہتر استعمال والدین، اساتذہ اور معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ان کے لیے ایسا ماحول فراہم کرنا ضروری ہے جہاں وہ کھیل، تعلیم اور اسکرین کے استعمال میں توازن پیدا کر سکیں۔
کھیل کے لیے وقت مختص کریں:والدین اور اسکولوں کو چاہیے کہ بچوں کے روزمرہ کے معمولات میں کھیل کے لیے وقت مختص کریں۔ پارکوں میں بچوں کو لے جانا، کھیلوں کے مقابلے منعقد کرنا، اور جسمانی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی بچوں کی توانائی کو مثبت سمت میں لے جانے کا بہترین طریقہ ہے۔
تعلیمی عمل کو بوجھل بنانے کے بجائے اسے تخلیقی اور دلچسپ بنایا جائے۔ بچوں کی دلچسپی کے مطابق ان کی تعلیم کو عملی مثالوں اور سرگرمیوں سے جوڑا جائے۔
اسکرین کے مثبت استعمال کے لیے والدین کو کچھ اصول وضع کرنے ہوں گے،بچوں کے اسکرین کے وقت کو محدود کریں۔
ایسی ایپلیکیشنز اور گیمز کا انتخاب کریں جو بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو بڑھائیں۔
والدین بچوں کے لیے رول ماڈل ہوتے ہیں۔ اگر والدین خود کھیل، مطالعہ اور اسکرین کے استعمال میں توازن پیدا کریں گے، تو بچے بھی ان کی تقلید کریں گے۔
بچوں کا وقت اور توانائی کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتی ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں صحیح سمت میں رہنمائی فراہم کریں۔ کھیل، تعلیم اور اسکرین کے استعمال میں توازن پیدا کرنا نہ صرف بچوں کی شخصیت سازی میں مددگار ہوگا بلکہ ان کی صحت، صلاحیتوں اور سماجی تعلقات کو بھی بہتر بنائے گا۔
ایک مثبت اور متوازن ماحول فراہم کرکے ہی ہم اپنی نسل کو ایک روشن اور کامیاب مستقبل کی طرف لے جا سکتے ہیں۔