مشہور وکیل ظفریاب جیلانی کا انتقال پرملال​

لکھنو: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر جناب ظفریاب جیلانی کا آج طویل علالت کے بعد لکھنو میں انتقال ہوگیا۔ جس کی وجہ سے ملی و سماجی طبقہ میں غم و اندوہ کی کیفیت طاری ہوگئی ہے۔ 

 ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی   بابری مسجد قضیہ کا مقدمہ الہ آباد ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک بطور وکیل پیروی کی ہے۔ ان کا شمار بھارت کے مشہور و سنیر وکلا میں ہوتا تھا۔ وہ بابری مسجد +رام جنم بھومی مقدمہ میں سنی سنٹرل وقف بورڈ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی جانب سے وکیل مقرر تھے۔ ان کے تعلقات سماج وادی پارٹی سے مضبوط تھے۔ اسی بنیاد پر سماج وادی پارٹی نے اپنی دور حکومت میں انہیں ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل بنایا تھا۔

تعلیم:مرحوم ظفر یاب جیلانی   نے وکالت کی تعلیم مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے حاصل کی تھی۔ بعدہ وکالت کو انہوں نے بحیثیت پیشہ اختیار کیا۔ وہ ایک ملی ہمدردی رکھنے والے انسان تھے۔ انہوں نے تقریباً ہر ملی تنظیم کے ساتھ کام کیا یا پھران سے  وابستہ رہے۔ آپ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی حیثیت کی بحالی سے متعلق چلنے والی تحریک کے سرگرم رکن بھی رہے ہیں۔ ظفریاب جیلانی نے جب سے بابری مسجد قضیہ سے خود کو وابستہ کیا۔ ان کی شناخت پورے ملک میں بڑے وکیل کی حیثیت سے ہوئی اوروہ  ایک ملی قائد کے طور پرپہچانے گئے۔  آپ کی وفات سے سبھی غم زدہ ہیں۔

نماز جنازہ :مرحوم ظفر یاب جیلانی    چوہتر سال کی عمر میں اس فانی دنیا کو الوداع کہا، ان کی نماز جنازہ دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنو میں آج بروز بدھ بعد نماز عشا ادا کی جائے گی۔ جب کہ تدفین عیش باغ قبرستان میں عمل میں لائی جائے گی۔

Exit mobile version