مدارس اسلامیہ سے طلبہ کی بے رغبتی …..؟

مدارس اسلامیہ سے طلبہ کی بے رغبتی …..؟

محمد قمرالزماں ندوی

 

 

 

     ادھر چند سالوں سے مشاہدہ یہ ہےکہ اکثر مدارسِ اسلامیہ کے منتظمین انگریزی علوم و فنون اور عصری تعلیم گاہوں سے مرعوب نظر آرہے ہیں اور آئے دن مدارس کو اسکول کے طرز پر ڈھالنے کی کوشش کررہے ہیں ،اس کے لیے مہنگی فیس رکھنے لگے،گارجئین اور سرپرست حضرات یہ سمجھنے لگے کہ اتنی مہنگی تعلیم اگر ہم مدارس میں دلائیں گے تو اس سے بہتر ہے کہ اسکول ہی میں بچے کا داخلہ کرادو ،دین سیکھنے کے لئے اور دینی تربیت کے لیے تبلیغی جماعت میں وقفہ وقفہ سے بھیجتے رہیں گے ۔۔

 مدارس اسلامیہ میں ہاسٹل کا نظام بہت فرسودہ ہے ،جدید آلات و سائل سے استفادہ نہ کے برابر ہے ،خورد و نوش کا نظام جس انداز و معیار سے ہونا چاہیے نہیں ہوتا ،گرمی سردی اور مچھر سے بچاؤ کے لیے بھی مناسب انتظام نہیں ہوتا ،جس کی وجہ سے مالدار گھرانے کے طلبہ مدارسِ عربیہ کا رخ کم کرتے ہیں ،مہمان خانہ اور دفتر تو بہت خوبصورت اور پرکشش ہوتا ہے، لیکن ہاسٹل ،باتھ روم اور باورچی خانہ بالکل صاف ستھرا نہیں رہتا ۔

اس مضمون کی ابتدائی دو قسطیں یہاں کلک کرکے پڑھیں:

 مدارس میں پورے سال کا کوئی نظام ، شیڈول اور ٹائم ٹیبل نہیں ہوتا ،پہلے سے پورے سال کا نظام اور خاکہ تیار نہیں کیا جاتا ،چھٹی اور تعطیل کی تفصیلات پہلے سے ترتیب نہیں دی جاتی ،عین موقع پر فیصلہ لیا جاتا ہے ،اسی طرح کوئی لیسن پلان نہیں ہوتا کہ کس انداز سے پڑھانا ہے روزانہ کس مقدار میں اور کتنا پڑھانا ہے ،تعلیم کے ایام کتنے دن میں تقسیم کرنے ہیں ،ہر مہینے کتنی تعلیم ہونی ہے ،یہ چیزیں واضح نہیں ہوتیں اور نہ ہی اس کے لیے کوئی پلانگ کی جاتی ہے ۔ بقرعید تک صرف چار صفحے پڑھائی ہوئی اور اس کے بعد نصاب کو جلدی جلدی پورا کردیا گیا ۔

     مدارس اسلامیہ میں طلبہ کو ان کا ہدف اور ان کی منزل کا پتہ نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کے سامنے کوئی منصوبہ ہوتا ہے ،اس لیے ان کے اندر شوق ،لگن اور یکسوئی کا فقدان ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے مدارس میں طلبہ کی تعداد دن بدن گھٹی جارہی ہے-

Exit mobile version