نوٹ بندی پر اپوزیشن کا حملہ
پھر سے نوٹ بندی: دوبارہ نوٹ بندی کا اعلان آچکا ہے۔ اس پر کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن لیڈران چراغ پا ہیں اور اس فیصلے کو تغلقی فرمان قرار دے رہے ہیں۔ کانگریس کے سنیر لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ ہمارے خود ساختہ وشو گرو کی خاصیت ہے۔ پہلے کرو اور پھر سوچو۔ انہوں نے کہا کہ 8 نومبر 2016 کو تغلقی فرمان کے بعد 2000 روپے کے نوٹ اسی دھوم دھام سے متعارف کرائے گئے تھے اور اب وہ انہیں واپس لے رہے ہیں۔ ایسے ہی کانگریسی لیڈر پون کھیرا نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’’جو خود اپنے ذریعے پرنٹ کیے گئے نوٹ کو چھ سال بھی نہیں چلا پایا؛ وہ پوچھتا ہے کہ ستر سال میں دیش نے کیا کیا‘‘۔ اور طنز یہ انداز میں ایک دوسرے ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ:’’دوہزار کے نوٹ چپس نکال کر واپس کرنا ہے یا ثابت‘‘۔
آر بی آئی کی جانب سے 2000 روپے کے نوٹ کو واپس لینے کے اعلان کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کوبھی نشانہ بنایا۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ایک بار پھر وزیر اعظم کی تعلیم کو لے کر طنز کستے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے پہلے کہا تھا کہ 2000 کا نوٹ لانے سے بد عنوانی ختم ہو جائے گی۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ 2000 کے نوٹ پر پابندی سے کرپشن ختم ہو جائے گی۔ اسی لیے ہمارا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو تعلیم یافتہ ہونا چاہیے۔ ناخواندہ وزیر اعظم کو کوئی کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔ وہ کچھ نہیں سمجھتے۔اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔
ساتھ ہی کانگریس لیڈر راجیو شکلا نے کہا کہ کانگریس پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ نوٹ بندی غلط ہے جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں۔ 500-1000 کے نوٹ بند کرنے اور 2000 روپے کے نوٹ لانے اور پھر اسے بند کرنے سے لوگوں کو غیر ضروری پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایسے فیصلے معیشت کو مضبوط کرنے کے بجائے کمزور کرتے ہیں-