۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

دوسرے کے دل میں جھانکنا بہت بڑا گناہ ہے

تحریر: ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی 

           ایک جنگ کے موقع پر جب زور کا معرکہ گرم تھا ، ایک کافر حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی تلوار کی زد میں آگیا – فوراً اس نے زور سے کلمہ پڑھ لیا : لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ – لیکن حضرت اسامہ نے اپنا ہاتھ نہیں روکا اور اس کا کام تمام کردیا – جنگ سے واپسی پر وہ اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اس واقعہ کا بھی تذکرہ کیا – یہ سننا تھا کہ اللہ کے رسول ﷺ کے چہرۂ مبارک کا رنگ بدل گیا – آپ نے خفگی سے سوال کیا : ” اس نے کلمہ پڑھ لیا تھا ، پھر بھی تم نے اسے قتل کردیا ؟ “حضرت اسامہ نے عرض کیا : ” اے اللہ کے رسول ! اس نے دل سے تھوڑے ہی کلمہ پڑھا تھا – وہ تو محض اپنی جان بچانا چاہتا تھا – “

آپ نے فرمایا : 

أفَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ ، حَتّى تَعْلَمَ أقَالَهَا أمْ لَا ؟” 

(کیا تم نے اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا ، کہ اس نے اخلاص سے کلمہ نہیں پڑھا ہے – ) 

یہ جملہ آپ بار بار دہراتے رہے ، یہاں تک کہ (حضرت اسامہ کہتے ہیں کہ) میری خواہش ہونے لگی کہ کاش میں نے آج ہی اسلام قبول کیا ہوتا ، تاکہ میرے سابقہ سارے گناہ معاف ہوجاتے – “  (بخاری : 4269 ، 6872 ، مسلم : 96) 

            اس حدیث سے دین کا ایک اہم اصول معلوم ہوتا ہے – وہ یہ کہ کسی مسلمان کو دوسرے کے دل میں جھانک کر اس کے بارے میں فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں ہے – اس نے کوئی غلط بات کہی ہے تو اسے غلط کہا جائے ، کوئی غلط کام کیا ہے تو اس کی تردید کی جائے اور صحیح نقطۂ نظر دلائل کے ساتھ واضح کیا جائے ، لیکن اس کی نیت پر حملے نہ کیے جائیں اور اس کی غلط بات اور غلط عمل کو مذموم اغراض و مقاصد سے نہ جوڑا جائے ۔

            آج کل عموماً اس دینی اصول کو پیش نظر نہیں رکھا جاتا – کسی سے کچھ اختلاف ہوگیا ، بس فوراً اس کی نیت پر حملے شروع کر دیے جاتے ہیں – اس معاملے میں دین دار لوگ بھی پیچھے نہیں ہیں – عموماً اس طرح کے جملے فوراً ان کی زبان یا قلم کی نوک پر آجاتے ہیں :

  • وہ منافق ہے ۔
  • بڑا متکبّر ہے ۔
  • خود غرض ہے ۔
  • دوسروں کے مفادات کے لیے کام کررہا ہے ۔
  • اونچا عہدہ چاہتا ہے ۔
  • ذمے داروں سے قربت کا آرزو مند ہے ۔
  • اپنا جثّہ بڑا کرنا چاہتا ہے ۔
  • اپنی نوکری پکّی کرنا چاہتا ہے ۔
  • اپنے دل میں دشمنی رکھتا ہے ۔

          بہت سے لوگ جن سے اختلاف کرتے ہیں ان کے بارے میں بے تکلّف ایسی باتیں کہنے لگتے ہیں – انہیں توجہ دلائی جائے کہ یہ سب کہنا درست نہیں ہیں تو بھی نہیں مانتے – ان لوگوں کو جان لینا چاہیے کہ کسی کے دل میں جھانکنے کا حق اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کو نہیں دیا ہے – کسی کی نیت پر حملے کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور اللہ اور اس کے رسول کے غضب کو دعوت دیتا ہے ، اس لیے ہر حال میں اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: