بتهوا

از: ڈاكٹر محمد اكرم ندوى،آكسفورڈ

آج صبح سردى كچھ زياده تهى، اس موسم ميں گاؤں كے لوگ ناشته ميں مكئى كى روٹى اور بتهوے كا ساگ كهاتے ہيں، اچانكـ مجهے اس گزرے ہوئے زمانه كى ياد آگئى، ميں نے اپنى چهوٹى بيٹى عائشه سے حسرت بهرے لفظون ميں اپنى اس كسك  كا اظہار كيا، اسے يہى نہيں معلوم كه مكئى كى روٹى كيا ہوتى ہے اور بتهوا كس بلا كا نام ہے؟، ہائے افسوس كه نئى نسل آبا واجداد كى ميراث بهول چكى ہے، اور اپنے گاؤں كى تہذيب سے نا بلد ہو گئى ہے، سوچا كه اگر اپنى اولاد كو بتهوے كا ساگ نہيں كهلا سكتا تو كم از كم ايكـ مضمون لكهكر انہيں اس لذت كا احساس دلادوں جسے ميرا كام ودہن محسوس كرتا ہے۔

ہمارے آگے ترا جب كسى نے نام ليا

دل ستم زده كو ہم نے تهام تهام ليا

بتهوا جاڑے كے زمانه ميں اگتا ہے، يه چهوٹا سے پودا ہے، جس ميں چند ننهى منى پتياں ہوتى ہيں، بچپن ميں اپنے چچا زاد بهائيوں اور پڑوس كے لڑكوں كے ساته كهيتوں ميں جا كر بتهوا چنتا، اس كے چننے سے فصل كا بهى فائده ہوتا تها، گيہوں، جو، مٹر وغيره كى فصليں اسى وقت اچهى ہوتى ہيں جب انہيں گهاس اور دوسرے خود رو پودوں سے صاف كيا جاتا رہے، كسانوں پر خدا كا كرم ہے كه وه ضرورى چيزوں كى كاشت كرتے ہيں، اور ساته ميں انہيں بہت سے خود رو نباتات بهى مل جاتے ہيں جو ان كے يا ان كے جانوروں كے كهانے كے كام آتے ہيں۔

ہم اپنے اپنے كهيتوں ميں صبح صبح سورج نكلنے سے پہلے پہنچ جاتے اور گيہوں اور مٹر وغيره كى فصلوں كے درمياں اگے ہوئے بتهوے چنتے، صبح صبح بتهوا بالكل تازه ہوتا ہے، نو خيز ہوتا ہے، زمانه كى رنگت سے بيخبر ہوتا ہے، ہمارى كوشش ہوتى كه ہم شبنم خشكـ ہونے سے پہلے ساگ چن ليں، اس وقت كا چنا ہوا بتهوا غذائيت اور لذت سے بهرپور ہوتا، كہا جاتا تها كه شبنم پر چلنے سے آنكه كى روشنى تيز ہو جاتى ہے، اس لئے ہم كهيتوں كے درميان ننگے پاؤں چلتے، صبح سويرے كهيتوں كا منظر كتنا دلآويز ہوتا، شبنم كے قطرے آنكهوں كو بهاتے، كهيتوں كى ہريالى اور سرسوں كے پهولوں كى رنگينى ہميں كتنى خوش نما معلوم ہوتى، كهيتوں كى أزاد فضاؤں ميں سانس لينا كس قدر دماغ كو تازگى اور روح كو باليدگى بخشتا، كهيتوں كى دنيا ايكـ الگ دنيا تهى، اس دنيا ميں اپنا پته ہى نه ہوتا، يه بهول جاتے كه ہم كہاں ہيں، اگر ہم سے ان آزاديوں كا حق ادا ہوتا تو ہم دنيا دارى ميں اس قدر گرفتار ہى كيوں ہوتے۔

ياد اس كى اتنى خوب نہيں مير باز آ

ناداں پهر وه جى سے بهلايا نه جائے گا

سورج نكلتے نكلتے ہم گهر واپس آجاتے، ہمارى مائيں، بہنيں بتهوے دهوتيں، صاف كرتيں، انهيں چهوٹا چهوٹا كاٹتيں، پهر انہيں اچهى طرح پكاتيں، پكتے ہوئے ساگ كى سوندهى سوندهى خوشبو ہميں ديوانه كرديتى، كبهى بتهوا اكيلے پكايا جاتا، كبهى آلو يا گوشت وغيره كے ساته، اسے ہم گرم گرم چپاتى سے كهاتے، جس روز بتهوے كے ساتهـ مكئى كى روٹى ہوتى اس روز گويا ہمارى عيد ہو جاتى، مكئى كى روٹى مزه دو بالا كرديتى۔

بتهوا كا ساگ مزيدار تو ہوتا ہى، ساته ہى صحتمند بهى شمار ہوتا، بچپن ميں يه سنتے چلے آئے تهے كه بتهوا كهانے سے خون بڑهتا ہے، خون صاف ہو جاتا ہے اور اس كى سرخى بڑهـ جاتى ہے، لذت اور افاديت كے قران السعدين كے باعث بتهوے سے ہميں عشق ہو گيا تها۔

اب نظر كو كہيں قرار نہيں

كاوش انتخاب نے مارا

جس قدر ہميں بتهوا محبوب تها اتنا ہى اس كا نام نا پسند تها، اس نام ميں چهـ قسم كى ثقالتيں جمع ہيں، ايكـ تو "تهـ” كا وسط كلمه ميں ہونا، اگر يه حرف كلمه كے شروع ميں ہو يا آخر ميں تو اتنا ثقيل نہيں ہوتا، دوسرے اس پر حركت كا ہونا، اگر "تهـ” درميان ميں ہو اور ساكن ہو تو ثقالت كم ہو جاتى ہے، تيسرے اس حركت كا ضمه ہونا، اگر "تهـ” پر فتحه يا كسره ہو تو اتنا بهونڈا نه لگے، چوتهے ضمه كے معًا بعد واو كا ہونا، پانچويں اس واو كا متحركـ ہونا، اگر واو ساكن ہوتا تو كسى قدر گوارا ہوجاتا، چهٹے اس واو كے بعد الف مقصوره كا ہونا، واو اور الف دونوں حرف علت ہيں، دونوں كا ايكـ ساتهـ ہونا ذوق لطيف پر گرانبار ہے، كچهـ لوگوں كا خيال ہے كه الف مقصوره ليلى كے علاوه كسى لفظ ميں زيب نہيں ديتا، ميرے خيال ميں يه ايك  انتہا پسندانه رائے ہے۔

بتهوا جيسى خوبصورت سبزى كے نام كے بهدے پن سے ہمارا ذہن مور كى طرف منتقل ہو گيا، مور جيسا خوبصورت جانور، جب وه اپنے پر پهيلا كر ناچتا ہے تو پورا جنگل وجد ميں آجاتا ہے، مگر اس كى نگاه جب اپنے پيروں پر پڑتى ہے تو ان كى بد صورتى اسے شرمسار كرديتى ہے، يہى حال بتهوے كا ہے، اس كا حسن اور طاوس رقصاں كا حسن ايكـ ہے، ہائے اور سو بار ہائے كه اس كا نام طاؤس كے قدموں كى مانند قبيح ہے، بتهوا صرف ايكـ مسمى ہے، اور يه مسمى سراپا حسن وجمال ہے، اس حسين وجميل پودے نے اپنا نام خود نہيں ركها ہے، يه بد ذوقى انسانوں كى ہے، كاش اس نبات دلفريب كا نام لاله ہوتا، گلاب ہوتا، چميلى ہوتا۔

بتهوے كا نام چهوڑ ديں تو بتهوا صرف ايكـ حسن رعنا ہے، ساگ اور بہت سے ہيں جيسے پالكـ كا ساگ، سرسوں كا ساگ وغيره، بتهوا ان تمام ساگوں كا تاج ہے، سارے عالم پر چهايا ہوا ہے، اپنا يه عقيده ہے كه جو بتهوے كا معتقد نہيں وه آپ بے بہره ہے، سارے ساگوں كے مقابله ميں بتهوا ايسا ہى ہے جيسے اونٹ، بهينس، بهيڑ، بكرى وغيره كے مقابله ميں چهوٹے چهوٹے پرندوں كا گوشٹ، يا جيسے سارى سبزيوں كے مقابله ميں بهنڈى، يه الگ بات ہے كه كچهـ لوگ ترئى  يا پرول كو بهنڈى پر ترجيح ديتے ہيں، يه مضمون بهنڈى پر نہيں ہے ورنه ہم اس بد ذوقى كى ترديد ضرور كرتے۔

بتهوے كا ساگ ہم نے صرف بچپن ميں كهايا ہے، لكهنؤ ميں بتهوے كا ساگ كبهى ملا ہى نہيں، انگلينڈ ميں بهى اس ساگ كا نام سننے ميں نہيں آيا، بتهوے سے كام ودہن شاد كرنے كى اميد موہوم ہے پهر بهى آنكهوں سے ذوق تماشا نہيں جاتا، اور زبان سے شوق لذت جا نفزا نہيں جاتا، عام طور سے ہم لوگ گرميوں ميں وطن جاتے ہيں جب بتهوا ہوتا ہى نہيں، اگر ہميں بتهوے سے واقعى عشق ہے تو ايكـ بار دسمبر يا جنورى ميں ہندوستان جنت نشان كا سفر كرنا چاہئے، فراق ميں كتنى ہى لذت كيوں نه ہو پهر بهى وصال وصال ہے۔

اب آخر تا به كے ذكر چمن فكر چمن ہمدم

قفس ہى ميں نه گنجائش بقدر آشياں كرليں

جو لوگ بتهوے كو جانتے نہيں وه يقينا ايكـ بڑى نعمت سے محروم ہيں، وه ہمارے اس مضمون كو ہرزه سرائى كہكر ہم سے اپنى محرومى كا انتقام لے سكتے ہيں، اگر بتهوے كے مناقب تفصيل سے لكهوں تو ايكـ دفتر ہو جائے، يا ايكـ بتهوا نامه تصنيف ہو جائے، مكر جلنے والوں كے ڈر سے اسى قدر پر اكتفا كرتا ہوں۔

افسوس بے شمار سخنہائے گفتنى

خوف فساد خلق سے نا گفته ره گئے

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔