امارت شرعیہ :تیری الفت میں صنم دل نے بہت درد سہے

 تحریر: عین الحق امینی قاسمی معہد عائشہ الصدیقہ ،بیگوسرائے

سوبرس سے زائد اس طویل عرصے میں ملت اسلامیہ کی محبت ،فکری وعملی اتحاد کی بحالی اورشرعی ،فلاحی ،تعلیمی ،اصلاحی اور تحفظ مسلمین کی غرض سے  اکابرین امارت شرعیہ نے جودرد سہے ہیں ،وہ تاریخ کا تلخ حصہ ہے ،اکابرین امارت شرعیہ نے بالخصوص بہار ،اڑیسہ وجھارکھنڈ میں بسنے والے مسلمانوں کے مفاد میں جو کوششیں کی ہیں ،اہل نظر ان کوششوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے ،تب سے آج تک ہر دور میں امارت شرعیہ سے وابستہ اکابرین کی روشن  خدمات ایک ناقابل انکار حقیقیت ہے ۔

"بجلی گرے کسی پر تڑپتے ہیں ہم امیر”

والی صورت حال سے ہمیشہ امارت شرعیہ دوچار رہی ہے ، جب بھی اور کہیں بھی مسلمانوں پر کوئی داخلی یاخارجی پریشانیاں آئیں ،امارت شرعیہ نے بلا تآمل اس کا نوٹس لیا ،مدد کا ہاتھ بڑھایا ، مصائب کا تدارک کیا ،ضرورت پڑی تو حکومت وقت سے لوہا لینے کا کام کیا ،مگر 

"اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پر بجلیاں "

جیسی راہوں سے امارت شرعیہ دوچار بھی رہی ہے ، لیکن امارت نے ہمیشہ طفلانہ حرکتوں  کا استقبال کیا ہے ،خندہ پیشانی سے اس کا عملی جواب دیا ہے ،اس نے تحمل و بردباری اور حکمت عملی کی صفتوں سے امارت شرعیہ کو بچانے اور آگے بڑھانے کی تاریخ رقم کی ہے ۔

امارت شرعیہ ایک ژندہ تحریک ہے ،امارت شرعیہ کسی درودیوار کا نام نہیں ،بلکہ بہار ،اڑیسہ وجھارکھنڈ کا ہر فرد جو اجتماعیت پر یقین رکھتا ہے ،کلمہ واحدہ کی بنیاد پر فکری وعملی اتحاد کے لئے ذاتی مفاد کو قربان کر نے کا دل رکھتا ہے اور مسلمانوں کے مسائل سے دلچسپی لے کر دکھ درد میں شریک رہنے کا ذہن رکھتا ہے اورجو مفکر اسلام حضرت مولانا سیدابوالمحاسن محمد سجاد کا فکری وتحریکی وارث وامین خود کو سمجھتا ہے وہ سب کے سب اپنی ذات میں امارت شرعیہ ہیں ۔امارت کی تاریخ کا یہ مضبوط حصہ ہے کہ جب جب اس کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے ،امارت پہلے سے زیادہ مضبوط بن کرملت کی ناخدائی کرنے کا کام کیا ہے۔ 

امارت کے حالیہ قضیہ کو سمجھنے کے لیے یہ بھی پڑھیں

ہمارے سامنے تاریخ کی شکل میں امارت شرعیہ کے قیام کا وہ دور بھی ہے جب مولانا محمد سجاد ملکی سطح پر امارت کے نظام عالی کو پھیلانا چاہتے تھے ، مگرسخت رکاوٹیں آئیں ،بہار میں جب امارت شرعیہ قائم ہوئی تب بھی امارت کے وجودپر رکیک حملے ہوئے ،بلکہ امیر شریعت اول سے سابع وثامن تک میں کچھ لوگ ہمیشہ رہے ہیں ،جنہیں  امارت شرعیہ کے نظام میں کبھی داخلی اور کبھی خارجی سطح پر سیند مارنے کی لگی رہی ہے ، مگر اللہ کا کرم ہے کہ امارت شرعیہ کے اکابرین نے ہمیشہ ہر دور میں دور اندیشی سے کام لیا ہے اور فکر وبصیرت سے امارت کے نظام کو مستحکم رکھنے میں اپنے خلوص وایثار کا مظاہرہ کیا ہے ۔

آج بھی جب امارت کو متزلزل کرنے کی خبریں جھار کھنڈ سے  مرکزی امارت شرعیہ سے علحدگی کی صورت میں چل رہی ہیں ،امارت شرعیہ کے اکابرین وملازمین،خدمت گار ورضاکار ،حوصلہ مندی اور جرئتوں کے ساتھ امارت شرعیہ کے نظام وانصرام کو فروغ دینے اور امارت کے مقاصد سے ایک ایک فرد کو جوڑنے اور ان کی دینی ،علمی ،فکری ،اصلاحی اور فلاحی رہنمائی فرمارہے ہیں ۔ ان شاء اللہ فکر مندوں اور دردمندوں پر مشتمل یہ ادارہ تا وسعت امکاں پھیلا ہے اور پھیلتا رہے گا ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہے ،ہم سب دعابھی کریں اور امارت شرعیہ کے نظام کو ہر جہت سے پھیلانے میں ذمہ داران امارت شرعیہ کے معاون بھی بنے رہیں ۔

واللہ خیر حافظا وھو ارحم الراحمین ۔

Exit mobile version