Site icon

مولانا ارشد مدنی کا بیان بہت ہی اہم اور مُسکِت

ازقلم:  ناصر رامپوری مصباحی

جمعیت علماے ہند کے حالیہ اجلاس میں مولانا ارشد مدنی صاحب کی طرف سے دیا گیا بیان بہت اہم، بر وقت،جرات بھرا، بہت مدلل و محتاط اور نہایت نپاتلا ہے۔ اور ہمیں چاہیے کہ جس تناظر اور جس ملکی فضا میں جن لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے یہ اہم بیان دیا گیا ہے۔ اسی تناظر میں اس کو سمجھیں-

بیان کا اصل مقصد توحید کو اجاگر کرنا ہے۔یہ بتانا ہے کہ اسلام ہی اصل اور قدیم ہے۔ چودہ سو سال قبل صرف بعض شرائع اپ ڈیٹ کیے گئے ہیں۔دنیا کا انسانِ اول جس غیر مرئی ذاتِ باکمال کی عبادت کرتا تھا وہی اللہ ہے۔ جسے مختلف زبانوں میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ لاکھوں انبیا مختلف قوموں قبیلوں میں آئے۔ ان کی زبانیں اور تہذیبیں الگ تھیں۔ انہیں زبانوں میں وہ اللہ کو پکارتے تھے۔ اور زمین پر وہ پہلا انسان آدم ہیں ۔ان کے بھی مختلف زمانوں میں مختلف نام ہیں۔

آدم عرب میں نہیں بلکہ ہند میں تشریف لائے۔ اس اعتبار سے اسلام اسی ملکِ ہند کا سب سے پہلا مذہب ہے، اور اس کے ماننے والے سب سے قدیم اور اصل ہندوستانی ہین۔  لہذا ہم وطنی اور مذہبی ہر اعتبار سے روزِ اول سے ہندوستانی ہیں۔  اپنے اصل ملک اور اصل گھر میں ہیں۔ لہذا ہم سے گھر واپسی کا مطالبہ جہالت و حماقت ہے۔ اصل بھٹکے ہوئے دوسرے ہیں؛  نہ کہ ہم مسلمان۔

مولانا ارشد مدنی صاحب نے نہایت دوٹوک۔ ازحد قطعی اور بہت ہی واضح انداز میں اپنے چند جملوں اور اپنی مختصر گفتگو سے ملک میں موجود اسلام اور مسلم مخالف ماحول اور کنفیوزن پھیلانے والے منفی شبہات و مغالطات کو لمحے بھر میں دھواں دھواں کر دیا۔ دشمن کے منفی پروپیگنڈوں کے مقابلے میں ہزاروں لاکھوں سادہ لوح مسلمانوں کے منہ میں زبان دے دی۔

Exit mobile version