۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

پارلیامنٹ بھی غیر محفوظ

مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلوار ی شریف، پٹنہ 

 پارلیامنٹ پر حملے کی بائیسویں برسی 13؍دسمبر کو ایک بار پھر چند لوگوں نے پارلیامنٹ میں افرا تفری مچا کر یہ باور کرادیا کہ نئی پارلیامنٹ بھی غیر محفوظ ہے، جب پارلیامنٹ کی کارروائی چل رہی تھی تبھی سامعین گیلری سے دو جوان نیچے کود گیا اور اس نے بے ضرر قسم کے گیس چھوڑ کر ارکان پارلیمان کو حواس باختہ کر دیا، کچھ ممبروں کی مدد سے اسے دھر دبو چا گیا، پٹائی بھی ہوئی، پھر سیکوریٹی والوں کے حوالہ کر دیا گیا، دو لوگ پارلیامنٹ کے قریب ہی بھارت ماتا کی جے اور جے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے، ان میں ایک خاتون تھی، جس کا نام نیلم تھا وہ مختلف نعروں کے ساتھ ایک نعرہ تانا شاہی نہیں چلے گی کا بھی لگا رہی تھی اوراپنی بے روزگاری کا رونا رو رہی تھی، اس واقعہ میں پولیس نے چھ لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے، تحقیق جاری ہے، سبھی اکثریتی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، بھاجپا رکن پرتاپ مہرا کی تصدیق پر انہیں وزیٹر گیلری کا پاس جاری کیا گیا تھا، یہ بھارت ماتاکی جے اور جے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے اس لیے میڈیا میں کسی نے بھی انہیں دہشت گرد قرار نہیں دیا، پارلیامنٹ کے تحفظ پر سوالات ضرور اٹھائے گئے؛ لیکن دہشت گردانہ حملہ کا جھوٹا پرپیگنڈہ نہیں کیا گیا، جن لوگوں نے یہ ہنگامہ برپا کیا، ان میں ساگر شرما لکھنؤ، منور نجن ڈی کرناٹک،نیلم حصار ہریانہ اور امول شنڈے مہاراشٹرا  کا رہنے والا ہے، دو اور گرفتگان کی شناخت ابھی سامنے نہیں آئی ہے، ایک ملزم للت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

 ان لوگوں نے یہ تماشہ کیوں کیا، اس کا پتہ مکمل جانچ کے بعدہی سامنے آئے گا؛ لیکن یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ نہ تو ہماری پالیامنٹ محفوظ ہے اور نہ اس کے ارکان، جب ملک کے سب سے محفوظ علاقہ کا یہ حال ہے تو عوام کے تحفظ کا جو حال ہو سکتا ہے وہ اظہر من الشمس ہے، یہ ٹھیک ہے کہ وہ جو گیس فضا میں تحلیل کر رہے تھے وہ بے ضرر تھی، ذرا سوچیے اگر وہ گیس ضرر رساں ہوتی تو ہم ملک کے کتنے بڑے بڑے سیاسی قائدین کو کھو چکے ہوتے اور ملک کا کتنا بڑا نقصان ہوتا، اللہ کا فضل ہے کہ یہ سب محفوظ رہے، فضل یہ بھی ہے کہ ان میں کوئی مسلم نہیں ہے اور نہ ہی کسی مسلم ارکان کی سفارش پر انہیں پاس دیا گیا تھا، اگر ایسا ہوتا تو پارلیامنٹ کے باہر ایک دوسری جنگ ٹی وی چینلوں پر شروع ہوتی اور نفرت کی دکان سجانے کا ایک اور موقع فرقہ پرستوں کو مل جاتا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: