Slide
Slide
Slide

نماز کی اہمیت اور ہمارے حالات

از قلم: محمد فرمان الہدیٰ فرمان 

نماز دینِ اِسلام کی اہم تعلیمات میں سے ایک ہے اور اس کی اہمیت کو ہماری اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نہایت بلند مقام دیا گیا ہے۔ نماز ایک انسان کی روحانیت کو بڑھانے اور اس کی معاشرتی زندگی کو بہتر بنانے کا ذریعہ ہے۔ نماز کفر اور ایمان کے درمیان ایک دیوار ہے ۔نماز اللہ سے قریب ہونے کا ذریعہ ہے ۔نماز مومن کی معراج ہے ۔نماز جنت کی کنجی ہے ۔ایمان کے بعد نماز ہی کا درجہ ہے اور قرآن کریم میں کئی جگہ نماز کی ادائیگی کا حکم آیا ہے۔ نماز کی اہمیت میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ اللہ کی عبادت کا ذریعہ ہے اور اس سے توحید (اللہ کی واحدنیت) کا اظہار ہوتا ہے۔ احادیث میں ہے کہ بے شک قیامت کے روز بندے کے اعمال میں سے سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا۔

روز محشر کہ جانگدازبود

اول پرسش نماز بود

پس اگر اس کی نمازٹھیک نکلی تو کامیاب رہا اور بامراد ہوگا اور اگر نماز خراب نکلی تو نقصان میں پڑے گا اور کامیابی سے محروم ہوگا۔ جہاں بھی اللہ نے نیک بندوں کا ذکر کیا ہے وہاں سب سے پہلے نماز کا ذکر ہے ” میرے نیک بندے نماز پڑھتے نہیں نماز قائم کرتے ہیں” (اور کسی چیز کو قائم کرنا یہ ہے کہ اسے اس کا پورا حق دے دیا جائے) نماز کو نماز کا پورا حق دینے کا مطلب یہ ہے کہ نماز مقررہ اوقات میں ادا کیا جائے، نماز میں خشوع وخضوع پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، نماز کو اطمینان سے ادا کیا جائے وغیرہ وغیرہ۔ نماز کی اہمیت میں یہ بھی شامل ہوتا ہے کہ انسان اپنی نیت کو صاف رکھے اور صرف اللہ کے لئے نماز قائم رکھے۔ نماز کے بہت سارے فوائد ہیں۔ جیسے:نماز کی پابندی روحانی تعزیت فراہم کرتی ہے اور انسان کو اللہ کے قریبی ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ نماز کی پابندی سے انسان کو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ نماز کی پابندی انسان کو سادگی اور تواضع کی طرف لے جاتی ہے اور اسے دنیا کے فتنے، نفس کی اطاعت سے بچاتی ہے۔ نماز کی پابندی سے انسان کی دنیاوی زندگی میں سکون و اطمینان پیدا ہوتا ہے۔ نماز انسان کو دنیا کے تناؤ اور فشاروں سے دور رکھتی ہے اور دل کو امن و محبت کی طرف منتقل کرتی ہے۔ نماز کی پابندی انسان کو روحانی تربیت دیتی ہے اور ان کی نیک عادات کو بڑھاتی ہے. اس سے ان کی معاشرتی اخلاقی زندگی میں بہتری آتی ہے۔ نماز کی مداومت سے انسان کی ذہانت اور فہم میں افزائش ہوتی ہے، اور وہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بہتری سے سمجھتا ہے۔  جہاں نماز پڑھنے والوں کے لئے بہت سی انعامات کی بشارت ہے، وہیں اس کو چھوڑنے، سستی برتنے، اس سے روگردانی کرنے والے کے لئے سزائیں اور وعیدیں بھی ہیں۔ جس میں سب سے بری سزا یہ ہے۔ نبی اکرم ﷺ  نے ارشاد فرمایا: "جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ تا ہے، اس کا نام جہنم کےاس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا” دوسری سب سے بڑی سزا جو مجھے سمجھ آتی ہے وہ یہ ہے۔ "جس نے بغیر کسی عذر کے فرض نمازیں چھوڑ دی اس کا عمل ضائع ہوگیا” دو سزاؤں کا ذکر میں نے کیا ہے واللہ یہ دو سزاؤں کو لکھتے ہوۓ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ میں حیران ہوں اتنی بڑی بڑی سزاؤں کے باوجود  ہم مسلمانوں کی صورتحال یہ ہے کے ہم محض حقیر دنیاوی و ذاتی مفادات کی خاطر نمازوں کو یا تو وقت پر ادا نہیں کرتے ہیں اور یا پھر مکمل طور پر اس کو ضائع کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اللہ نے ہمیں ۲۴ گھنٹا (24hrs) دیا ہے دن بھر میں ہمارے پاس ۱۴۴۰ منٹ (1440 minutes) ہوتے ہیں اور ایک نماز ادا کرنے میں ۱۵ (15) منٹ سے زیادہ نہیں لگتا ہے اگر ہم پانچ نمازوں کا حساب کریں تو ۷۵ منٹ (75 minutes) ہوتا ہے اور اگر فیصد (persentage %) میں دیکھا جائے تو ہمارے پاس جتنا وقت ہوتا ہے دن بھر میں اسکا صرف ۵.۲ فیصد ( 5.2%) وقت نماز میں لگتا ہے پھر بھی ہم نماز چھوڑ دیتے ہیں جبکہ ہم اپنے جاب، اپنے کاروبار وغیرہ  میں دن بھر کا ۴۰ سے ۵۰ فیصد (40to 50%) وقت لگا دیتے ہیں لیکن اللہ کے لئے (جس نے ہمیں زندگی دی جو ہمیں کھلا پلا رہا ہے جس نے ہمیں طرح طرح کی نعمتیں عطا فرمائی) ہمارے پاس وقت نہیں ہوتا –

بے شک ہم اپنے وقت کا ۴۰ سے ۵۰ فیصد (40to 50%) وقت اپنے جاب، کاروبار وغیرہ میں لگائیں- یہ بھی ضروری ہے۔ لیکن اللہ کا حق بھی تو ادا کریں ۵.۲ فیصد (5.2%) وقت جو نماز میں لگتا ہے وہ  نماز میں بھی لگائیں۔ ابھی کچھ روز قبل کی بات ہے میں کلاس ختم کر کے آ رہا تھا ظہر کا وقت ہو چکا تھا تو میں میٹھن پورہ مسجدمیں نمازظہر  ادا کرنےکے لئےرکا۔ اس دن میں نے جو منظر دیکھا وہ واقعی قابلِ تعریف اور لائق تقلید تھا، ایک زوماٹو ڈیلیوری بوائے (zumato delevery boy) بالکل وقت پر مسجد میں داخل ہوا سامان ایک کونے میں رکھ کر انہوں نے وضو کیا اور با جماعت نمازِ ظُہر ادا کیا۔ میں حیران تھا کہ ہم کتنی آسانی سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ ہمیں وقت نہیں ملتا نماز کے لئے کیوں کہ ہم جاب، کاروبار وغیرہ میں مشغول رہتے ہیں۔ ہمیں سبق لینے کی ضرورت ہے ان سے، انہیں فوڈ ڈیلیور (food deliver) کرنا تھا پھر بھی انہوں نے نماز با جماعت ادا کیا ،پھر ہمارے پاس کون سی عذر ہے؟ افسوس صد افسوس اللہ کی دی ہوئ ہر چیز سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔اسی کا کھاتے ہیں اسی کا پیتے ہیں اسی کی دی ہوئ زمین پر چلتے ہیں لیکن اس کی یاد کے لئے ہمارے پاس وقت نہیں ہے –

اللہ  ہمیں ذوق و شوق کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائےاور ہمیں اپنے مقربین بندوں میں شامل فرماے-

آمین یارب العالمین

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: