۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

یہ کون لوگ ہیں!

✍️شکیل رشید

ایڈیٹر ممبئ اردو نیوز

__________________

جو اچھے کام ہم نہ کرسکیں ، اگر وہی اچھے کام کوئی اور کر رہا ہو ، تو اسے شاباشی دینے کی بجائے ، ہم کیوں اس کے کاموں میں عیب نکالنے لگتے ہیں؟ یہ سوال ، شہید رہنما کے خلاف پوسٹوں کی بھرمار دیکھ کر ، مجھے پریشان کر رہا ہے ۔ وہ ہندوستانی اور پاکستانی جو دو وقت کی روٹی کمانے کے لیے دغا ، جھوٹ اور افترا کے پہاڑ کھڑے کر دیتے ہیں ، ایک ایسی شخصیت پر کیچڑ اچھالنے میں لگے ہوئے ہیں ، جس نے اپنی ساری زندگی اللہ کے احکامات پر عمل ، اس کے گھر اور اپنے وطن کی حفاظت کے لیے وقف کر رکھی تھی ، جس نے اپنی آل و اولاد کو شہادت کا درس دیا تھا ، اور ان کی شہادت پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کیا تھا ۔ یہ کون لوگ ہیں ، کیسے لوگ ہیں ، جو اللہ رب العزت کے وفاداروں پر بہتان تراشتے ہیں اور پورے وثوق کے ساتھ ، جیسے سب کچھ ان کی آنکھوں کے سامنے ہوا ہے ، جھوٹ کی تبلیغ کرتے پھرتے ہیں؟ کیا کبھی انہوں نے اپنی آل و اولاد کو ، آزمائشوں کا سامنا کرنے کی تلقین کی ہے ، کبھی کہا ہے کہ بیٹے جا اللہ کے احکامات ، اس کے گھروں اور اپنے وطن کی سر بلندی کے لیے قربان ہو جا ؟ یہ نام نہاد ہندوستانی اور پاکستانی علمائے کرام ( استثات ممکن ہیں) اور ان کے چیلے ، اپنے اپنے ملکوں کی حفاظت تو دور اپنے خود کے گھروں کی حفاظت نہیں کر سکتے ، ایک بلڈوزر آنے پر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ۔ بابری مسجد ان کی آنکھوں کے سامنے ہی شہید کی گئی ہے ، اور ان کی آنکھوں کے سامنے ہی عبادت گاہوں میں دھماکے ہوتے ہیں ، یہ کچھ نہیں کر پاتے ، بس مسلک مسلک اور فقہ فقہ کھیلتے رہتے ہیں ! انہیں بس اتنا آتا ہے کہ یہ سند دے کر بتا سکتے ہیں کہ کون دوزخی اور کون جنتی ہے ۔ یہ کفر کا فیصلہ آنکھ موند کر کر سکتے ہیں ۔ انہیں فرعون وقت کے آگے جھکنا آتا ہے اور یہ اپنے ورثاء کے لیے مال و زر بٹورنا جانتے ہیں ، چاہے اس کے لیے کسی کا بھی حق ہڑپنا پڑ جائے ، مدرسے اور مسجد ، جماعت اور تنظیم کا حق بھی ! یہ اسلام کے لیے ، عام مسلمانوں کے لیے ، مسلم نوجوانوں کے لیے اور مسلم بچیوں کے لیے کچھ نہیں کرتے ، لیکن چاہتے ہیں کہ سب ان کے چشم و ابرو کے اشارے پر ناچیں ۔ شہید کا جنازہ دیکھا ! تم سب کبھی خواب میں بھی نہیں سوچ سکتے کہ مرنے پر تمہارا ایسا جنازہ اٹھے گا ۔ یہ شہید کا جنازہ تھا ، شہید کی آخری نماز اور شہید کی تدفین تھی ۔ اللہ رب العزت نے شان کی زندگی بھی دی اور شان کی موت بھی ! اب کوئی تھوکنا چاہے تو تھوکا کرے ، آسمان پر تھوکا منھ پر ہی آتا ہے ۔ دیکھیں ان کے منھ پر ، تھوک سے تربتر ہیں ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: