یہ کون لوگ ہیں!
✍️شکیل رشید
ایڈیٹر ممبئ اردو نیوز
__________________
جو اچھے کام ہم نہ کرسکیں ، اگر وہی اچھے کام کوئی اور کر رہا ہو ، تو اسے شاباشی دینے کی بجائے ، ہم کیوں اس کے کاموں میں عیب نکالنے لگتے ہیں؟ یہ سوال ، شہید رہنما کے خلاف پوسٹوں کی بھرمار دیکھ کر ، مجھے پریشان کر رہا ہے ۔ وہ ہندوستانی اور پاکستانی جو دو وقت کی روٹی کمانے کے لیے دغا ، جھوٹ اور افترا کے پہاڑ کھڑے کر دیتے ہیں ، ایک ایسی شخصیت پر کیچڑ اچھالنے میں لگے ہوئے ہیں ، جس نے اپنی ساری زندگی اللہ کے احکامات پر عمل ، اس کے گھر اور اپنے وطن کی حفاظت کے لیے وقف کر رکھی تھی ، جس نے اپنی آل و اولاد کو شہادت کا درس دیا تھا ، اور ان کی شہادت پر اللہ رب العزت کا شکر ادا کیا تھا ۔ یہ کون لوگ ہیں ، کیسے لوگ ہیں ، جو اللہ رب العزت کے وفاداروں پر بہتان تراشتے ہیں اور پورے وثوق کے ساتھ ، جیسے سب کچھ ان کی آنکھوں کے سامنے ہوا ہے ، جھوٹ کی تبلیغ کرتے پھرتے ہیں؟ کیا کبھی انہوں نے اپنی آل و اولاد کو ، آزمائشوں کا سامنا کرنے کی تلقین کی ہے ، کبھی کہا ہے کہ بیٹے جا اللہ کے احکامات ، اس کے گھروں اور اپنے وطن کی سر بلندی کے لیے قربان ہو جا ؟ یہ نام نہاد ہندوستانی اور پاکستانی علمائے کرام ( استثات ممکن ہیں) اور ان کے چیلے ، اپنے اپنے ملکوں کی حفاظت تو دور اپنے خود کے گھروں کی حفاظت نہیں کر سکتے ، ایک بلڈوزر آنے پر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں ۔ بابری مسجد ان کی آنکھوں کے سامنے ہی شہید کی گئی ہے ، اور ان کی آنکھوں کے سامنے ہی عبادت گاہوں میں دھماکے ہوتے ہیں ، یہ کچھ نہیں کر پاتے ، بس مسلک مسلک اور فقہ فقہ کھیلتے رہتے ہیں ! انہیں بس اتنا آتا ہے کہ یہ سند دے کر بتا سکتے ہیں کہ کون دوزخی اور کون جنتی ہے ۔ یہ کفر کا فیصلہ آنکھ موند کر کر سکتے ہیں ۔ انہیں فرعون وقت کے آگے جھکنا آتا ہے اور یہ اپنے ورثاء کے لیے مال و زر بٹورنا جانتے ہیں ، چاہے اس کے لیے کسی کا بھی حق ہڑپنا پڑ جائے ، مدرسے اور مسجد ، جماعت اور تنظیم کا حق بھی ! یہ اسلام کے لیے ، عام مسلمانوں کے لیے ، مسلم نوجوانوں کے لیے اور مسلم بچیوں کے لیے کچھ نہیں کرتے ، لیکن چاہتے ہیں کہ سب ان کے چشم و ابرو کے اشارے پر ناچیں ۔ شہید کا جنازہ دیکھا ! تم سب کبھی خواب میں بھی نہیں سوچ سکتے کہ مرنے پر تمہارا ایسا جنازہ اٹھے گا ۔ یہ شہید کا جنازہ تھا ، شہید کی آخری نماز اور شہید کی تدفین تھی ۔ اللہ رب العزت نے شان کی زندگی بھی دی اور شان کی موت بھی ! اب کوئی تھوکنا چاہے تو تھوکا کرے ، آسمان پر تھوکا منھ پر ہی آتا ہے ۔ دیکھیں ان کے منھ پر ، تھوک سے تربتر ہیں ۔