گوال پوکھر میں وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف زبردست احتجاجی ریلی، عوام کا پرجوش مظاہرہ
گوال پوکھر (رپورٹ:شہباز چشتی مصباحی)
_______________
گزشتہ روز دوپہر کے وقت گوال پوکھر 1 بلاک، اتر دیناج پور، مغربی بنگال میں وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی منعقد ہوئی، جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی۔ اس ریلی کا مقصد وقف املاک کے تحفظ کے لیے اپنی آواز بلند کرنا اور حکومت کی جانب سے پیش کردہ وقف ترمیمی بل 2024 کی شدید مخالفت کرنا تھا۔ ریلی کی قیادت معروف مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات جیسے مولانا نثار دیناجپوری، مفتی غلام مدنی، اور غلام رسول مونی صاحب وغیرہ نے کی۔
وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کی وجوہات
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وقف ترمیمی بل 2024 مسلمانوں کی مذہبی اور قانونی آزادیوں پر حملہ ہے اور اس سے وقف املاک پر حکومت کا مکمل کنٹرول ہو جائے گا، جس سے مسلمانوں کے دینی حقوق متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف کی خود مختاری کے لیے نقصان دہ ہے اور مسلمانوں کی صدیوں پرانی دینی املاک و جائداد کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
مفتی غلام مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف املاک مسلمانوں کی اجتماعی ملکیت ہیں، جو ان کی دینی و سماجی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وقف کی گئی ہیں۔ "یہ بل وقف املاک کو مسلمانوں کے ہاتھ سے نکال کر سرکاری قبضے میں دینے کی ایک سازش ہے اور ہم اسے کسی بھی صورت میں منظور نہیں کریں گے۔” انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر یہ بل واپس نہیں لیا گیا تو بڑے پیمانے پر احتجاج اور تحریک چلائی جائے گی۔
ریلی میں عوام کی بھرپور شرکت
احتجاجی ریلی میں معمر مردوں اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی، جو اپنے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر "وقف املاک بچاؤ”، "مودی حکومت مسلم اوقاف و حقوق پر ڈاکہ ڈالنا بند کرے” "وقف ترمیمی بل 2024 مسلم اوقاف پر کاری ضرب” اور "وقف ترمیمی بل 2024 واپس لو” جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اس بل کے ذریعے وقف املاک کو کنٹرول کر کے مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکا ڈال رہی ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
مظاہرین کا مؤقف اور مطالبات
ریلی کے دوران مولانا نثار دیناجپوری نے کہا کہ وقف املاک مسلمانوں کی امانت ہیں اور ان کا استعمال دینی، تعلیمی، اور سماجی فلاح و بہبود کے لیے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے حکومت وقف کی خودمختاری کو ختم کرنا چاہتی ہے، جس سے نہ صرف مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچے گا، بلکہ ان کے دینی و سماجی ادارے بھی متاثر ہوں گے۔ غلام رسول مونی صاحب نے کہا کہ وقف کا نظام مسلمانوں کی معاشرتی اور دینی بنیادوں کا اہم حصہ ہے اور اس کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً اس بل کو واپس لے اور مسلمانوں کے مذہبی و قانونی حقوق کا تحفظ کرے۔ ریلی میں موجود مظاہرین نے پرجوش انداز میں وقف املاک کے تحفظ کے نعرے لگائے اور حکومت سے بل کو واپس لینے کی اپیل کی۔
پرامن احتجاج اور آئندہ کا لائحہ عمل
احتجاج مکمل طور پر پرامن رہا، جس میں کسی قسم کی بدامنی یا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ تاہم مظاہرین نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور ملک بھر میں وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔
ریلی کے اختتام پر شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ وقف املاک کے تحفظ اور مسلمانوں کے دینی و قانونی حقوق کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے اور حکومت کی جانب سے کسی بھی ظالمانہ اقدام کو قبول نہیں کریں گے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وقف املاک مسلمانوں کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھائی جائے گی۔