Slide
Slide
Slide

شمالی بنگال کے اسٹیٹ ایڈیڈ کالج ٹیچرز کا اُتر کنیا میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج

شمالی بنگال کے اسٹیٹ ایڈیڈ کالج ٹیچرز کا اُتر کنیا میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج

سلی گوڑی، 13 نومبر: شمالی بنگال کے اسٹیٹ ایڈڈ کالج اساتذہ کی تنظیم "اسٹیٹ ایڈیڈ کالج ٹیچرز ویلفیئر ایسوسی ایشن” (SACTWA) نے آج اپنے دیرینہ مطالبات کے حق میں احتجاج کیا۔ یہ احتجاج "اُتر کنیا مہم” کے تحت منعقد ہوا، جس میں شمالی بنگال کے مختلف کالجز کے اساتذہ نے بھر پور شرکت کی۔

یہ اساتذہ، سلی گوڑی کے جلپائی موڑ میں جمع ہو کر اُتر کنیا کی جانب مارچ کرتے ہوئے نکلے، تاکہ وہ اپنے دس اہم مطالبات کو وزیر اعلیٰ مغربی بنگال محترمہ ممتا بنرجی کے سامنے پیش کر سکیں جو ان دنوں شمالی بنگال کے دورے پر ہیں۔ ان کے مطالبات میں تنخواہوں میں اضافہ، مناسب رخصت کے قواعد (ایکسٹرا آرڈنری لیو، چائلڈ کیئر لیو)، پی ایف اور ای پی ایف کی فراہمی، اور ۶۰ سال کی عمر کے بعد مناسب ریٹائرمنٹ فوائد کی فراہمی شامل تھے۔ اس کے علاوہ، اساتذہ نے باہمی تبادلے کی پالیسی کے نفاذ اور مغربی بنگال ہیلتھ اسکیم میں شمولیت کی بھی درخواست کی۔

تاہم، پولیس کے بھاری نفری نے تین بتی موڑ پر ان کا مارچ روک دیا۔ اس کے باوجود، ایسوسی ایشن کے چند ارکان نے اُتر کنیا کی جانب روانہ ہو کر اپنے مطالبات پر مبنی ایک مشترکہ میمورنڈم حکام کے حوالے کیا۔

اساتذہ کے مطالبات یہ ہیں:

  • ۱. تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ۔
  • ۲. مناسب رخصت کے قواعد جیسے ایکسٹرا آرڈنری لیو اور چائلڈ کیئر لیو۔
  • ۳. پی ایف اور ای پی ایف کی فراہمی۔
  • ۴. ۶۰ سال کے بعد مناسب ریٹائرمنٹ فوائد۔
  • ۵. باہمی تبادلے کی پالیسی کا نفاذ۔
  • ۶. مغربی بنگال ہیلتھ اسکیم میں شمولیت۔
  • ۷. ریٹائرمنٹ کی عمر ۶۰ سے بڑھا کر ۶۵ سال کرنا۔
  • ۸. پی ایچ ڈی مکمل کرنے پر تنخواہ میں اضافہ۔
  • ۹. اساتذہ کو ٹیچرز کونسل اور گورننگ باڈی میں شامل کرنا۔
  • ۱۰. کالج سروس کمیشن اور پبلک سروس کمیشن میں اسٹیٹ ایڈڈ کالج ٹیچرز کے لیے ۱۰ فیصد ریزرویشن۔

اس احتجاج سے شمالی بنگال کے اساتذہ کی بڑھتی ہوئی بے چینی کا اظہار ہوتا ہے، جو حکومت سے اپنے حقوق کے تحفظ اور بہتر کام کے ماحول کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اُتر کنیا میں میمورنڈم جمع کرانے کا یہ اقدام اساتذہ کی جاری جدوجہد کا حصہ ہے تاکہ ان کے حقوق کے لیے حکام کی توجہ حاصل کی جا سکے۔

اساتذہ کی امید ہے کہ ان کی آواز بلند ہونے سے حکام اپنے وعدوں کو پورا کریں گے اور اساتذہ کے فلاحی معاملات میں ضروری اقدامات کریں گے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: