نئی تعلیمی پالیسی کی مرکزی کابینہ سے منظوری
نئی تعلیمی پالیسی کی مرکزی کابینہ سے منظوری
رپورٹ نمائندہ سیل رواں
________________
بھارت کی مرکزی کابینہ نے 36 سال کے طویل وقفے کے بعد نئی تعلیمی پالیسی 2023 کو منظوری دے دی ہے، جس کے تحت ملک کے تعلیمی نظام میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی گئی ہیں۔ وزیرِ تعلیم، دھرمندر پرادھن نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ پالیسی بھارت کے تعلیمی منظرنامے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔
نئی تعلیمی پالیسی کے تحت، 34 سال بعد تعلیم کے نظام میں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور اہم خصوصیات کی تفصیل کچھ یوں ہے:
پانچ سالہ بنیادی تعلیم:
- 1. نرسری – 4 سال
- 2. جونیئر کے جی – 5 سال
- 3. سینئر کے جی – 6 سال
- 4. پہلی جماعت – 7 سال
- 5. دوسری جماعت – 8 سال
تین سالہ تیاری کی سطح:
- 6. تیسری جماعت – 9 سال
- 7. چوتھی جماعت – 10 سال
- 8. پانچویں جماعت – 11 سال
تین سالہ مڈل تعلیم:
- 9. چھٹی جماعت – 12 سال
- 10. ساتویں جماعت – 13 سال
- 11. آٹھویں جماعت – 14 سال
چار سالہ ثانوی تعلیم:
- 12. نویں جماعت – 15 سال
- 13. ایس ایس سی – 16 سال
- 14. ایف وائی جے سی – 17 سال
- 15. ایس وائی جے سی – 18 سال
نئی پالیسی کی اہم خصوصیات:
بورڈ امتحانات اب صرف 12ویں جماعت میں ہوں گے۔
ایم فل (MPhil) کا خاتمہ کر دیا جائے گا، جبکہ کالج کی ڈگری 4 سال کی ہو گی۔
10ویں کے بورڈ امتحان کو ختم کر دیا جائے گا۔
اب پانچویں جماعت تک کے طلباء کو صرف مادری زبان، مقامی زبان اور قومی زبان میں ہی پڑھایا جائے گا، اور دیگر مضامین جیسے انگریزی ایک مضمون کے طور پر پڑھائے جائیں گے۔
10ویں کے بورڈ امتحان کی اب کوئی ضرورت نہیں ہو گی۔
9ویں سے 12ویں جماعت تک سیمسٹر سسٹم میں امتحانات ہوں گے، اور تعلیمی ڈھانچہ 5+3+3+4 فارمولے کے تحت مرتب کیا جائے گا۔
کالج کی ڈگری 3 یا 4 سال کی ہو گی۔ 3 سال کی ڈگری ان طلباء کے لیے ہوگی جو اعلیٰ تعلیم نہیں لینا چاہتے، جبکہ 4 سال کی ڈگری کرنے والے طلباء ایم اے کرنے کے بعد پی ایچ ڈی میں بھی داخلہ لے سکیں گے۔
طلباء اب اپنے موجودہ کورس کے دوران دوسرا کورس بھی کر سکیں گے، اور 2035 تک اعلیٰ تعلیم میں شامل ہونے والے طلباء کی شرح 50 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
نئی تعلیمی پالیسی میں بہت سی دیگر اصلاحات بھی کی گئی ہیں، جن میں اعلیٰ تعلیم کے اداروں کو خود مختاری دینے، ای کورسز شروع کرنے، ورچوئل لیبز کی تیاری اور نیشنل ایجوکیشنل سائنسی فورم (NETF) کا قیام شامل ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اصلاحات ملک بھر میں تعلیمی معیار کو بلند کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔