شیخ ہشام قبانی: حیات و خدمات
شیخ ہشام قبانی: حیات و خدمات
از: محمد شہباز عالم
رئیس شعبۂ عربی، سیتل کوچی کالج، کوچ بہار، مغربی بنگال
____________________
تعارف:
شیخ محمد ہشام قبانی، ایک عظیم داعی اور تصوف کے ممتاز عالم، آج 5 دسمبر 2024 کو وفات پا گئے۔ پوری دنیا میں امن، تحمل، اور اسلام کی معتدل تشریح کو فروغ دینے کے حوالے سے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ وہ 13 صفر 1364ھ (28 جنوری 1945ء) کو بیروت، لبنان میں ایک معزز علمی خانوادے میں پیدا ہوئے۔ اپنی حیاتِ مستعار کے دوران، وہ سلسلۂ نقشبندیہ کے مرکزی رہنما بنے اور اسلام کی صوفیانہ اور پر امن تعلیمات کو فروغ دیا۔
شیخ ہشام کی قیادت، تصانیف، اور اسلام کے صوفیانہ اقدار کے فروغ کے لیے ان کی کوششیں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ہم ان کے اہل خانہ، معتقدین، اور تمام چاہنے والوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
تعلیم اور ابتدائی زندگی:
شیخ ہشام قبانی کی تعلیمی زندگی روایتی دینی علوم اور جدید سائنسی تعلیمات کا حسین امتزاج تھی۔ انہوں نے دمشق، شام سے اسلامی شریعت میں ڈگری حاصل کی اور امریکی یونیورسٹی آف بیروت سے کیمسٹری میں بیچلرز کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے لووین، بیلجیم میں میڈیکل کی تعلیم بھی حاصل کی، لیکن بعد میں اپنی توجہ اسلامی تصوف پر مرکوز کر دی۔
انہیں نقشبندی سلسلے کے دو عظیم رہنماؤں، شیخ عبداللہ الفائز الداغستانی اور شیخ ناظم عادل الحقانی کی سرپرستی حاصل رہی، جن کی رہنمائی نے انہیں اسلامی قانون اور تصوف و سلوک کی ترتیب کا مجاز بنایا۔
اسلام کے معتدل فہم کا فروغ:
شیخ ہشام کی زندگی کا ایک نمایاں پہلو اسلام کی پر امن اور معتدل تشریح کا فروغ تھا۔ وہ انتہا پسند نظریات کے سخت ناقد تھے، اور اپنی زندگی اسلام کے اس حقیقی پیغام کو عام کرنے کے لیے وقف کر دی، جو امن، محبت، اور رواداری پر مبنی ہے۔
انہوں نے نہ صرف انتہا پسندی کا مقابلہ کیا بلکہ ایسے روحانی اعمال کی ترویج کی جو انسان کو اپنے رب سے قریب کرتے ہیں اور باہمی محبت و احترام کو فروغ دیتے ہیں۔
شیخ ہشام نے مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور عالمی امن کے لیے کئی اقدامات میں حصہ لیا۔
کلیدی کردار اور خدمات:
شیخ ہشام قبانی نے اسلامی سپریم کونسل آف امریکہ (ISCA) کی بنیاد رکھی اور اس کے صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے، انہوں نے معتدل اسلامی نظریات کو فروغ دیا اور امن کی کوششوں کو آگے بڑھایا۔ ان کی قیادت میں ISCA نے کئی کانفرنسوں کا انعقاد کیا اور بین المذاہب مکالمے میں حصہ لیا۔
انہوں نے "امریکن مسلم اسسٹنس” اور "کاملات” جیسی تنظیمیں بھی قائم کیں، جو مسلمانوں کی بہبود اور خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے کام کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ "اس سنتھ فاؤنڈیشن آف امریکہ” کے سربراہ بھی تھے، جو اسلامی تعلیم کے فروغ کے لیے وقف تھی۔
تصانیف اور علمی خدمات:
شیخ ہشام قبانی نے کئی اہم کتابیں تصنیف کیں، جنہوں نے اسلامی عقائد اور تصوف کو سمجھنے میں مدد دی:
1. Who Are the Guides? (2009)
2. Symphony of Remembrance (2007)
3. Liberating the Soul (جلد 1-3، 2002-2005)
4. The Sufi Science of Self-Realization (2006)
5. The Naqshbandi Sufi Way (1995)
یہ تصانیف اسلامی تعلیمات کو جدید قارئین کے لیے قابل فہم انداز میں پیش کرتی ہیں۔
عالمی اثرات اور انتہا پسندی کے خلاف اقدامات:
شیخ ہشام قبانی کی خدمات مذہبی حلقوں سے آگے بڑھ کر عالمی سیاست اور سماجی ہم آہنگی تک پہنچیں۔ انہوں نے کئی عالمی رہنماؤں بشمول امریکی صدور جارج بش اور بل کلنٹن سے ملاقات کی، اور انڈونیشیا، ملائیشیا، افغانستان، اور ترکی کے قائدین کے ساتھ امن اور رواداری کے فروغ پر کام کیا۔
اسلامی سپریم کونسل آف امریکہ کی قیادت کے ذریعے، انہوں نے اسلام کے پر امن تصور کو اجاگر کیا اور مذہب کے نام پر تشدد کے رجحانات کی کھل کر مذمت کی۔
اختتامیہ:
شیخ محمد ہشام قبانی کی حیاتِ مستعار اسلام، امن، اور تصوف کے فروغ و ارتقا کے لیے وقف رہی۔ ان کی علمی، قیادتی، اور فلاحی خدمات نے اسلامی دنیا پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ انہیں سلسلۂ نقشبندیہ کے ایک عظیم رہنما اور امن و محبت کے داعی کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
ہم ان کے اہل خانہ، لاکھوں معتقدین، اور پوری امت سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین۔