استاد ذاکر حسین: ایک عہد ساز طبلہ نواز
استاد ذاکر حسین: ایک عہد ساز طبلہ نواز
از: محمد شہباز عالم مصباحی
سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی، کوچ بہار، مغربی بنگال
___________________
دنیا بھر میں موسیقی کے میدان میں اپنی پہچان بنانے والے، ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کو عالمی سطح پر روشناس کرانے والے استاد ذاکر حسین آج ہم سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات صرف موسیقی کے ایک ماہر فنکار کا نقصان نہیں، بلکہ ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ استاد ذاکر حسین کے انتقال کی خبر نے موسیقی کے چاہنے والوں کو گہرے غم اور دکھ میں مبتلا کر دیا ہے۔ وہ نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک عظیم اثاثہ تھے، جنہوں نے اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور فنکارانہ مہارت سے موسیقی کے آسمان پر ہمیشہ چمکنے والے ستارے کی حیثیت حاصل کی۔
ابتدائی زندگی اور موسیقی کی تربیت:
9 مارچ 1951 کو ممبئی میں پیدا ہونے والے استاد ذاکر حسین موسیقی کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، استاد اللہ رکھا خان، طبلہ کے عظیم فنکار تھے، جنہوں نے ذاکر حسین کو کم عمری میں ہی موسیقی کی تعلیم دینا شروع کر دی۔ استاد اللہ رکھا کی تربیت اور ذاکر حسین کی غیر معمولی لگن نے انہیں ایک نابغۂ روزگار فنکار بنا دیا۔ وہ طبلہ کی پیچیدہ تالوں اور ریاضت کے ایسے ماہر بنے کہ کم عمری میں ہی موسیقی کی دنیا میں ان کا نام روشن ہونے لگا۔
فنی خدمات اور عالمی شہرت:
استاد ذاکر حسین نے نہ صرف ہندوستانی کلاسیکی موسیقی میں اپنی مہارت کا لوہا منوایا، بلکہ فیوژن موسیقی میں بھی نئی جہتیں متعارف کروائیں۔ ان کے فیوژن بینڈ Shakti نے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی۔ انہوں نے جان میک لافلن اور جارج ہیریسن جیسے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا اور مشرق و مغرب کی موسیقی کو ایک نئے انداز میں پیش کیا۔
ان کی طبلہ نواز تکنیک، جس میں روایتی موسیقی اور جدید تجربات کا حسین امتزاج ہوتا، سننے والوں کو مسحور کر دیتی تھی۔ ان کی انگلیوں کی رفتار اور تالوں کا توازن طبلہ نواز کی دنیا میں ایک معیار بن چکا تھا۔ انہوں نے نہ صرف طبلہ کو ایک ساز کے طور پر بلند مقام دیا، بلکہ موسیقی کو ایک روحانی تجربہ بنا دیا۔
ایوارڈز اور اعزازات:
استاد ذاکر حسین کو ان کی خدمات کے اعتراف میں کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا۔ وہ پدم شری (1988) اور پدم بھوشن (2002) جیسے اعلیٰ اعزازات سے نوازے گئے تھے۔ ان کی عالمی شہرت کا ثبوت گریمی ایوارڈ بھی تھا، جو انہوں نے اپنے فنکارانہ کمال کے باعث حاصل کیا۔
ذاتی خصوصیات:
استاد ذاکر حسین نہ صرف ایک عظیم فنکار تھے، بلکہ ایک شفیق انسان اور امن کے سفیر بھی تھے۔ وہ موسیقی کو مختلف ثقافتوں کو قریب لانے کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ ان کی سادگی، عاجزی اور محبت نے انہیں لوگوں کے دلوں میں ایک خاص مقام دلایا تھا۔
استاد ذاکر حسین کی میراث:
استاد ذاکر حسین کی وفات کے ساتھ ہی موسیقی کی دنیا میں ایک ناقابل تلافی خلا پیدا ہو گیا ہے، جسے بھرنا ممکن نہیں۔ ان کی زندگی، ان کا فن اور ان کی محبت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ وہ موسیقی کے ذریعے ایک پیغام دیتے تھے کہ انسانیت، امن اور محبت ہی وہ اقدار ہیں جو دنیا کو خوبصورت بنا سکتی ہیں۔
نتیجہ:
استاد ذاکر حسین کی زندگی موسیقی کی دنیا کے طلبا اور شائقین کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔ ان کا فن اور خدمات ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ آج ہم ان کی وفات پر غم زدہ ضرور ہیں، لیکن ان کی وراثت کے طور پر ان کا فن ہمارے ساتھ ہمیشہ موجود رہے گا۔ استاد ذاکر حسین کا نام تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔