دوہزار کے نوٹ: آر بی آئی کے 2000 روپے کے نوٹ کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف کافی بیان بازی ہو رہی ہے۔ اس بیان بازی کے درمیان چھتیس گڑھ کے سی ایم بھوپیش بگھیل نے مرکزی حکومت کو لے کرسخت بیان دیا ہے۔انہوں نے 2000 روپے کے نوٹ کو واپس لینے کے فیصلے کو تھوکنا اور چاٹنا سے تعبیر کیا ہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن کی طرف سے نوٹ کو چلن سے نکالنے کے فیصلے کی شدید مخْالفت کی جارہی ہے۔
تھوکنا اور چاٹنا: چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے ہفتہ (20 مئی) کو کرناٹک میں سدارامیا کی حکومت کی حلف برداری کی تقریب کے بعد یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سات سال کے بعد اپنا فیصلہ بدل رہی ہے، یہ ‘تھوک کرچاٹنے’ کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب 2000 روپے کے نوٹ بند کر دیے گئے ہیں۔ اس کے وجوہات بتائے جاہیں؟ ہم آر بی آئی سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ نے اسے کیوں بند کیا؟ اگرچہ آپ نے 2019 سے پرنٹنگ بند کردی تھی، لیکن آج 2023 ہے، اب اچانک بند کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ سات سال بعد اپنا فیصلہ بدل رہے ہیں۔ اسے 2016 میں نافذ کیا گیا تھا، جو کہ اب بندد ہے، یعنی کہ یہ ‘تھوکنا اور چاٹنا’ جیسا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا کو آر بی آئی کے گورنر سے پوچھنا چاہئے کہ اسے کیوں بند کیا گیا۔ سرکاری پیسے کا اس طرح غلط استعمال کریں گے۔ ایک آرٹیکل کے مطابق، نوٹوں کی چھپائی میں 16-17 سو کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ ملک کے انکم ٹیکس دینے والوں کا پیسہ خرچ ہو رہا ہے۔ آپ جب چاہیں اسے بند کر سکتے ہیں اور جب چاہیں شروع کر سکتے ہیں۔ اب کون سے نوٹ شروع ہوں گے یا یہ بھی بتائیں۔
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ نے بھوپیش بگھیل نےسوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا ملک کیش لیس لین دین کی طرف جا رہا ہے؟ کہیں ملک کو کرپٹو کرنسی کی طرف تو نہیں دھکیلا جا رہا ہے۔