صد سالہ جشنِ مدرسہ بورڈ—1637 مدارس کے اساتذہ سالوں سے تنخواہوں سے محروم، جشن مایوسی میں تبدیل
وزیر اعلیٰ نتیش کمار، وزیر تعلیم سنیل کمار، اور ایس سدھارتھ کے علاؤہ جدیو کے کئی اہم ممبران و چیرمین کی شرکت
پٹنہ، 21 اگست (نامہ نگار):
باپو سبھاگار میں منعقد صد سالہ جشنِ مدرسہ بورڈ کو اساتذہ نے مایوس کن قرار دیا ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ دن ان کے لیے خوشی کا پیغام لانے کے بجائے محرومی اور ناامیدی کا استعارہ بن گیا۔
مدرسہ بورڈ کے اس صد سالہ جشن سے توقع تھی کہ حکومت اور بورڈ اساتذہ کے دیرینہ مسائل کے حل کا اعلان کریں گے۔ سب سے بڑا مسئلہ 1637 مدارس کے اساتذہ کی سالوں سے رکی ہوئی تنخواہیں ہے، جس نے ہزاروں خاندانوں کی زندگی کو شدید متاثر کر رکھا ہے۔ تنخواہ کی بندش کی وجہ سے گھریلو اخراجات، بچوں کی تعلیم اور بنیادی ضروریات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
اساتذہ مدارس ملحقہ نے اپنے درد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ صدی تقریب جیسا تاریخی موقع اصلاحات اور خوشخبری کا ذریعہ بن سکتا تھا، مگر یہ تقریب زیادہ تر رسمی تقاریر اور نمائشی کارروائیوں تک محدود رہی۔ نہ تنخواہوں کی بحالی کا اعلان کیا گیا اور نہ ہی دیگر بنیادی مسائل پر کوئی سنجیدہ گفتگو سامنے آئی۔
اساتذہ نے اپنے بیان میں کہا کہ:
- 1637 مدارس کے اساتذہ کی رکی ہوئی تنخواہیں فوری بحال کی جائیں۔
- ہاؤس رینٹ انکریمنٹ اور دیگر جائز مطالبات پر عملی اقدامات کیے جائیں۔
- آئندہ ایسے پروگرام محض نمائشی تقریبات کے بجائے مسائل کے حل کا ذریعہ بنیں۔
اساتذہ نے واضح کیا کہ وہ صبر و حوصلہ کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، مگر یہ صبر اب کڑی آزمائش سے گزر رہا ہے۔ اگر حکومت اور بورڈ سنجیدہ قدم اٹھائیں تو یہ بحران آسانی سے ختم ہو سکتا ہے اور اساتذہ ایک نئی توانائی کے ساتھ اپنی خدمات انجام دے سکیں گے۔