اپوزیشن اتحاد ’’ انڈیا‘‘ کے 21 ارکان پارلیمنٹ کی ایک ٹیم آج منی پور جا رہی ہے۔ یہ ارکان پارلیمنٹ ریاست میں تشدد کے متاثرین سے ملاقات کریں گے اور وہاں کے حالات کا جائزہ لیں گے۔ برسراقتدار پارٹی کے ممبران کا تیور سخت
منی پور تشدد: حزب اختلاف کے اتحاد ‘انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس’ (انڈیا) کے 21 ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد آج اور کل بتاریخ 29-30 جولائی کو منی پور کا دورہ کرے گا تاکہ شمال مشرقی ریاست کی زمینی صورت حال کا جائزہ لیا جا سکے جو تین مئی سے نسلی تشدد کا سامنا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ارکان پارلیمان کا یہ وفد وادی اور ریاست کے پہاڑی علاقوں کا دورہ کرے گا اور وہاں کی مختلف برادریوں سے ملاقات کرکے تازہ صورتِ حال سے واقف ہوگا۔ اس کے بعد اپوزیشن اتحاد’’ انڈیا‘‘ اپنی سفارشات حکومت اور پارلیمنٹ کو بھی پیش کریں گے۔کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری اور گورو گوگوئی، ترنمول کانگریس کی سشمیتا دیو، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی مہوا ماجھی، ڈی ایم کے کی کنیموزی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی وندنا چوہان، راشٹریہ لوک دل کے جینت چودھری، راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا اس وفد کا حصہ ہیں۔
اس دورہ کو لے کر سیاست تیز ہوگئی ہے۔اپوزیشن اتحاد اور برسراقتدار کے لیڈروں میں زبانی جنگ جاری ہے۔ بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ اتحاد کے ارکان پارلیمنٹ کو بنگال اور راجستھان بھی جانا چاہئے، ادھیر رنجن کو بھی ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ بنگال کا حال دیکھنا چاہئے۔انوراگ ٹھاکر نے مزید کہاکہ بنگال میں جو لوگ مارے گئے، اپوزیشن کے ممبران اسمبلی کو بھی ان کے گھر جانا چاہیے۔ ممبران پارلیمنٹ کو بھی راجستھان جانا چاہئے اور وہاں کے حالات کو جاننا چاہئے۔
انہوں نے ممتا بنرجی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بنگال میں پنچایت انتخابات میں ممتا جی کی ناک کے نیچے تشدد ہوا تھا۔ وہ غنڈوں اور مجرموں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ممتا جی کا وقت آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے۔