سرکاری مسلم لیڈروں کا نتیش کمار کے سامنے مدرسہ اساتذہ کو سجدہ ریز کرانے کی کوشش ناکام

سرکاری مسلم لیڈروں کا نتیش کمار کے سامنے مدرسہ اساتذہ کو سجدہ ریز کرانے کی کوشش ناکام

بہار مدرسہ بورڈ کے صدسالہ تقریب میں نتیش کمار کی تقریر سے مایوس اساتذہ کی جم کر ہنگامہ آرائی

بہار مدرسہ بورڈ کے صدسالہ تقریب میں نتیش کمار کی تقریر سے مایوس اساتذہ نے جم کر ہنگامہ آرائی کی اور نتیش کمار مردہ باد کے نعرے سے پورا آڈیٹوریم گونج گیا۔مظاہرین اسٹیج پر پہنچ گئے اور منتظمین پر دھوکہ دہی کے الزامات لگائے ۔دراصل مدرسہ بورڈ کے چیرمین سلیم پرویز نے بہار بھر کے مدرسہ اساتذہ کو پروگرام میں شرکت کی دعوت دیدی تھی کہ نتیش کمار اس پروگرام میں 1659مدارس کی منظوری اور مدرسہ اساتذہ کی تنخواہ میں اضافہ کا اعلان کیا مگر نتیش کمار کی تقریر میںایسا کچھ بھی نہیںتھا بلکہ وہ مسلمانو ںپر احسانات جتاتے ہوئے نظر آئے ۔

پٹنہ میں منعقد پروگرام میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ کئی وزراء بھی موجود تھے۔ اس دوران مدرسہ کے اساتذہ نے تنخواہ کا مسئلہ اٹھایا اور ناراضگی کا اظہار کیا۔

ناراض اساتذہ نے بتایا کہ 209 مدارس کے اساتذہ کی تنخواہیں پھنسی ہوئی ہیں۔ ان میں سے کئی مدرسوں کے اساتذہ کو ڈیڑھ سال سے تنخواہ نہیں ملی ہیں۔ اساتذہ نے اسی کو لے کر آواز بلند کررہے ہیں ۔ پروگرام کے دوران جب ہنگامہ شروع ہوا تو نتیش کمار آگے بڑھے اور جاننا چاہا کہ مسئلہ کیا ہے۔ناراض اساتذہ نے کہا کہ ہمیں پروگرام میں بلانے کے لیے 1659 مدارس سے متعلق ایک بڑا اعلان کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ وعدے کے مطابق وزیر اعلیٰ نتیش کمار یا ان کے وزراء کی طرف سے اس بارے میں کوئی اعلان کیا جائے گا۔مگر نتیش کمار اور ان کے کسی بھی وزیر نے مدارس کی ترقی، مدرسہ کی منظوری اور تنخواہ میں اضافہ سے متعلق کوئی بھی اعلان نہیں کیا۔

مدرسہ ایجوکیشن بورڈ: صدی تقریب

نہیں کیا گیا۔ اس سے ناراض امیدواروں نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ یہ ہنگامہ وزیراعلیٰ کے جانے کے بعد بھی جاری رہا۔ حالات پر کسی طرح قابو پایا گیا اور لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی گئی۔بہار مدرسہ بورڈ کے 100 سال مکمل ہونے کے موقع پر بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی جانب سے پٹنہ کے باپو آڈیٹوریم میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں پورے بہار سے مسلمانوں نے شرکت کی۔ بہار میں 3558 مدارس ہیں جن میں سے حکومت فی الحال 1942 مدارس کو مالی امداد فراہم کرتی ہے۔

وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ ہم ہی آپ کے لیے کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، اس بات کو ذہن میں رکھیں۔ مدرسہ کے اساتذہ نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ ہمیں گرانٹ دیں گے تو نتیش کمار پھر آئیں گے۔

بہار حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق بہار کے 3200 مدارس میں سے 1600 کو ریاستی حکومت گرانٹ دیتی ہے، جب کہ باقی کو گرانٹ نہیں ملتی ہے۔ پرانے مولوی فاضل کی تنخواہ 50 ہزار کے قریب ہے جب کہ نئی تقرریوں کی تنخواہ 24 سے 34 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ان میں عالم گریجویٹ، مولوی انٹر، فوقانیہ میٹرک اور آٹھویں درجے تک وستانیہ شامل ہیں۔

اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے بھاگلپور فسادات، قبرستان کی باڑ لگانے اور مسلم کمیونٹی کے لیے کیے جا رہے کاموں کا ذکر کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 2005 کے بجٹ میں 284 گنا اضافہ ہوا ہے، اب محکمہ اقلیتی بہبود کا بجٹ 1000 کروڑ سے زیادہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے تین طلاق اور مسلم خواتین کے لیے خصوصی مدد کا بھی ذکر کیا۔ وزیر اعلیٰ نے مسلم کمیونٹی سے یہ بھی کہا کہ آپ لوگ خواتین کو نہ چھوڑیں، انہیں کافی مسائل کا سامنا ہے۔ اس پر ہال میں بیٹھے لوگ ہنسنے لگے۔

نتیش کمار نے کہا کہ ہم آپ لوگوں کے لیے کام کرنے والے ہیں، پہلے والی حکومت نے کوئی کام نہیں کیا ہے ، کچھ لوگ ہر طرح کی باتیں کہہ رہے ہیں، اس پر توجہ نہ دیں، ہم آئندہ بھی کام کریں گے۔ اگر آپ لوگوں کو کوئی مسئلہ ہے تو ہمیں بتائیں ہم اسے بھی حل کر دیں گے۔

بہار میں 17فیصد مسلم آبادی ہے ۔240اسمبلی سیٹوںمیں 70سے 80سیٹوں پر مسلم ووٹرس فیصلہ کن پوزیشن میں ہے۔نتیش کمار کے 20سالہ دور حکومت مسلمانوں کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے کوئی بڑا اقدام نہیں کیا ہے۔مسلم اکثریتی علاقہ سیمانچل اب بھی پسماندگی کا شکار ہے۔

گزشتہ 20برسوں کے دوران نتیش کمارکو مسلمانوںنے بڑی تعداد میںووٹ دیا ہے۔مگر حالیہ برسوںمیںنتیش کمار مکمل طور پر بی جے پی کے ایجنڈے پر گامزن ہوچکے ہیں۔وقف بل پر نتیش کمار کے قدم سے مسلمانوںمیںشدید ناراضگی ہے اور اس ناراضگی کا آج بھی جھلک ملا ہے۔

بشکریہ انصاف نیوز

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔