سعودی ڈے

از: شمس آغاز

ایڈیٹر ،دی کوریج

قومی دن اور سعودی عوام کی حب الوطنی کا تعلق صرف ایک جشن یا سالانہ تقریب سے نہیں بلکہ یہ سعودی معاشرے کی روح اور اجتماعی شعور کی سچی عکاسی ہے۔ 23 ستمبر 1932 کو جب شاہ عبدالعزیز آل سعود نے مملکت سعودی عرب کے قیام کا اعلان کیا تو اس دن نے ایک نئی تاریخ رقم کی۔ مختلف قبائل، خطوں اور امارتوں کو ایک پرچم تلے جمع کرنا محض سیاسی کامیابی نہیں تھی بلکہ ایک ایسے خواب کی تکمیل تھی جو ایک متحد، خودمختار اور باوقار قوم کی بنیاد بنا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال سعودی عوام اس دن کو نہایت والہانہ جذبے اور فخر کے ساتھ مناتے ہیں۔ قومی دن ان کے لیے آزادی، اتحاد، ترقی اور حب الوطنی کی تجدید کا دن ہے۔

حب الوطنی کا جذبہ سعودی عوام کے لیے محض ایک جذباتی کیفیت نہیں بلکہ ان کی عملی زندگی کا حصہ ہے۔ جزیرہ نما عرب کے لوگ صدیوں سے اپنی سرزمین کے ساتھ بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔ اسلام کی آمد کے بعد یہ خطہ امت مسلمہ کے مرکز میں بدل گیا اور مکہ و مدینہ جیسے مقدس شہروں کی موجودگی نے اس محبت کو مزید گہرا کر دیا۔ سعودی عرب جب جدید ریاست کے طور پر ابھرا تو حب الوطنی کا یہ جذبہ ایک نئے رنگ میں سامنے آیا۔ عوام نے اپنی قیادت کے ساتھ مل کر ایک ایسے ملک کی تعمیر کی جس نے چند دہائیوں میں دنیا کو اپنی ترقی، استحکام اور خدمتِ حرمین شریفین سے متاثر کیا۔

قومی دن کے موقع پر سعودی عوام کی حب الوطنی کا عملی مظاہرہ ملک بھر میں نظر آتا ہے۔ شاہراہیں سبز و سفید پرچموں سے سجی ہوتی ہیں، لوگ اپنے گھروں اور دکانوں کو روشنیوں اور جھنڈوں سے مزین کرتے ہیں، بچے اور نوجوان قومی ترانے گاتے ہیں، اسکولوں اور جامعات میں تقاریب منعقد ہوتی ہیں جہاں طلبہ اپنے ملک کی تاریخ اور ترقی کے سفر پر روشنی ڈالتے ہیں۔ یہ تمام سرگرمیاں دراصل ایک اجتماعی عہد کی تجدید ہیں کہ عوام اپنی سرزمین اور اپنی قیادت کے ساتھ وفاداری قائم رکھیں گے اور ترقی کے سفر کو مزید آگے بڑھائیں گے۔

سعودی عوام کی حب الوطنی کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ان مشکلات کو یاد رکھا جائے جن کا سامنا اس ملک نے اپنے ابتدائی برسوں میں کیا۔ تیل کی دریافت سے پہلے سعودی عرب زیادہ تر صحرائی معیشت پر انحصار کرتا تھا، زراعت اور تجارت محدود پیمانے پر تھی، تعلیم اور صحت کے شعبے بہت پیچھے تھے۔ لیکن قیادت اور عوام نے مل کر ایسا سفر شروع کیا جس نے سعودی عرب کو آج دنیا کی بیسویں بڑی معیشت میں شامل کر دیا۔ شاہ عبدالعزیز کی دور اندیشی اور عوام کے عزم نے یہ ممکن بنایا۔ یہی وہ جذبہ ہے جو آج بھی سعودی عوام کے دلوں میں زندہ ہے اور قومی دن اس جذبے کو اور تقویت دیتا ہے۔
معاشی ترقی حب الوطنی کا ایک اہم مظہر ہے۔ سعودی عرب نے وژن 2030 کے تحت اپنی معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر متنوع بنیادوں پر کھڑا کرنے کا عزم کیا ہے۔ اس وژن کا مقصد یہ ہے کہ مملکت نہ صرف توانائی کے شعبے میں بلکہ صنعت، سیاحت، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں بھی دنیا کے بڑے ممالک کے برابر کھڑی ہو۔ سال 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب کی حقیقی جی ڈی پی میں تقریباً 1.3 فیصد(Reuters کے مطابق) اضافہ ہوا، حالانکہ تیل کے شعبے میں کمی واقع ہوئی تھی۔ اس نمو کی بڑی وجہ غیر تیل شعبوں میں ترقی تھی۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب اپنی معیشت کو متنوع بنانے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ قومی دن کے موقع پر یہ کامیابیاں عوام کو فخر دلاتی ہیں اور انہیں یقین دلاتی ہیں کہ ان کی محنت اور حب الوطنی ملک کو نئی بلندیوں تک لے جا رہی ہے۔

بیروزگاری کی شرح بھی ایک اہم پیمانہ ہے۔ 2024 میں سعودی شہریوں میں بیروزگاری کی شرح تقریباً تین فیصد رہی، جو خطے کے کئی ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ یہ وژن 2030 کے ہدف کے عین مطابق ہے جس کا مقصد سعودی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور ان کی صلاحیتوں کو ملک کی ترقی میں استعمال کرنا ہے۔ حب الوطنی کا عملی اظہار یہی ہے کہ نوجوان اپنی توانائیاں اپنے وطن کی خدمت کے لیے وقف کریں، اور سعودی عوام نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ اپنی مہارت اور محنت سے ملک کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

تعلیم اور خواندگی بھی حب الوطنی کا ایک مضبوط ستون ہیں۔ سعودی عرب نے گزشتہ چند دہائیوں میں تعلیم کے شعبے میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ سال 2024 کے مطابق بالغ افراد میں خواندگی کی شرح تقریباً 99 فیصد ہے جبکہ نوجوانوں میں یہ شرح 99.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئی نسل تقریباً مکمل طور پر تعلیم یافتہ ہو چکی ہے ۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ سعودی عوام اپنی حب الوطنی کا اظہار تعلیم کے ذریعے کر رہے ہیں کیونکہ ایک تعلیم یافتہ قوم ہی اپنے وطن کو مضبوط بنا سکتی ہے۔ قومی دن ان کامیابیوں کو یاد کرنے اور نئی نسل کو اس سفر کا حصہ بنانے کا بہترین موقع ہوتا ہے۔

سعودی عوام کی حب الوطنی کا ایک اور پہلو ان کی قربانیاں ہیں۔ فوج اور سیکورٹی اداروں میں خدمات انجام دینے والے جوان اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ قومی دن ان شہداء اور محافظوں کو یاد کرنے کا بھی دن ہے جنہوں نے ملک کی سالمیت کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ عوام ان کی یاد میں تقاریب منعقد کرتے ہیں اور ان کے اہل خانہ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ حب الوطنی کے اس جذبے کی عکاسی ہے جو سعودی معاشرے کو مضبوط اور متحد رکھتا ہے۔

حب الوطنی کا تعلق ثقافت اور روایات سے بھی ہے۔ سعودی عوام اپنی عربی روایات اور اسلامی اقدار کو اپنی شناخت سمجھتے ہیں۔ وہ جدید ترقی کو اپناتے ہیں لیکن اپنی تہذیبی بنیادوں کو کبھی نہیں بھولتے۔ قومی دن کے موقع پر ثقافتی میلوں اور تقریبات میں روایتی رقص، موسیقی، کھانے اور لباس کو پیش کیا جاتا ہے تاکہ نئی نسل اپنی جڑوں سے جڑی رہے۔ اس طرح حب الوطنی صرف ماضی کو یاد کرنے کا عمل نہیں بلکہ مستقبل کو مضبوط بنانے کا ذریعہ بھی ہے۔

سعودی عرب کے ترقیاتی منصوبے بھی حب الوطنی کا عملی ثبوت ہیں۔ وژن 2030 کے تحت شروع کیے گئے بڑے منصوبے نہ صرف معیشت کو سہارا دیں گے بلکہ عوام کے معیارِ زندگی کو بھی بہتر بنائیں گے۔ ان منصوبوں سے لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی اور ملک کی جی ڈی پی میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہوگا۔ عوام جب دیکھتے ہیں کہ ان کے شہر جدید سہولتوں سے آراستہ ہو رہے ہیں اور دنیا کے سیاح ان کے ملک کا رخ کر رہے ہیں تو ان کے دلوں میں حب الوطنی کا جذبہ مزید بڑھتا ہے۔
توانائی کے شعبے میں سعودی عرب نے تجدید پذیر منصوبوں پر بھی خصوصی توجہ دی ہے۔ شمسی اور ہوائی توانائی کے منصوبے اس بات کا اظہار ہیں کہ مملکت صرف موجودہ وسائل پر انحصار نہیں کرنا چاہتی بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی توانائی کے پائیدار ذرائع فراہم کرنا چاہتی ہے۔ یہ سوچ حب الوطنی کی اس اعلیٰ شکل کی عکاسی ہے جس میں صرف موجودہ دور کے مسائل نہیں بلکہ مستقبل کے تقاضے بھی پیشِ نظر رکھے جاتے ہیں۔

قومی دن کے موقع پر سعودی عوام نہ صرف اپنے ماضی اور حال کو یاد کرتے ہیں بلکہ مستقبل کے لیے نئے عہد بھی کرتے ہیں۔ نوجوان نسل کو اس بات کی ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو ملک کی خدمت میں استعمال کرے، خواتین کو ترقی کے عمل میں شامل ہونے کے مزید مواقع فراہم کیے جاتے ہیں اور مختلف شعبوں میں جدت اور اختراع کو فروغ دیا جاتا ہے۔ یہی حب الوطنی ہے جو ایک قوم کو زندہ اور متحرک رکھتی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی سعودی عوام اپنی حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہیں۔ جب کبھی عالمی سطح پر مملکت پر تنقید ہوتی ہے تو عوام سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر اپنے ملک کا دفاع کرتے ہیں۔ وہ اپنے وطن کی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہیں اور یہ دکھاتے ہیں کہ سعودی عرب نہ صرف اپنے عوام کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے امن، ترقی اور استحکام کا پیغام رکھتا ہے۔
یوں دیکھا جائے تو قومی دن اور سعودی عوام کی حب الوطنی ایک دوسرے سے جدا نہیں۔ یہ دن ان کے لیے اتحاد، ترقی اور قربانی کی یاد تازہ کرتا ہے، اور حب الوطنی انہیں ایک مضبوط، تعلیم یافتہ اور باوقار قوم کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرتی ہے۔حب الوطنی ہی وہ جذبہ ہے جس نے ماضی میں ایک صحرائی سرزمین کو جدید، تعلیم یافتہ، اور خوشحال ریاست میں تبدیل کر دیا۔ یہی جذبہ آج بھی سعودی عرب کے ہر فرد کے دل میں موجزن ہے، جو انہیں ایک مضبوط، خوددار، اور باوقار قوم کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے۔ یہی محبت، یہی فخر، اور یہی وفاداری آئندہ بھی سعودی عرب کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جائے گی۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔