۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام
۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس اور تعطیلِ عام

۱۲ ربیع الاول، یوم میلاد، جلوس، اور تعطیلِ عام از ـ محمود احمد خاں دریابادی _________________ ہندوستان جمہوری ملک ہے، یہاں مختلف مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ہر مذہب کے بڑے تہواروں اور مذہب کے سربراہوں کے یوم پیدائش پر مرکز اور ریاستوں میں عمومی تعطیل ہوتی ہے ـ ۱۲ ربیع الاول کو چونکہ پیغمبر […]

دارالعلوم دیوبند: وہ عالم میں انتخاب

محمد فہیم الدین بجنوری ،خادم تدریس دارالعلوم دیوبند 

خود ساقی کوثر نے رکھی مے خانے کی بنیاد یہاں

تاریخ  مرتب  کرتی  ہے دیوانوں  کی  روداد  یہاں

حضرت ابراہیم علیہ السلام، اپنا کل سرمایہ، بے آب وگیاہ وادی میں آقا کی نذر کرکے کھڑے ہوئے تو مبدء فیاض سے بابِ دعا مفتوح ہوا، حضرت ابوالانبیاء نے اس موقع کی دعاؤں سے مکہ مکرمہ کی تقدیر کو درخشاں وتابندہ کردیا، ظاہری بندوبست اور نظم وانتظام کے علاوہ، سرزمین حرم کے لیے "پروانہء محبوبیت” مانگ کر اس سلسلہء ناز ونیاز کو بام عروج پر پہنچا دیا، حکایتِ باری ہے: "فَٱجْعَلْ أَفْـِٔدَةً مِّنَ ٱلنَّاسِ تَهْوِىٓ إِلَيْهِمْ” (إبراهيم: 37)۔

دارالعلوم دیوبند کے امتیاز وتقدس کی ڈیڑھ سو سالہ داستان میں، شان محبوبیت ہر صفحے کی وجہِ تدوین ہے، مدرسہء دیوبند ابھی تاسیس کے مراحل میں تھا اور اس کا بجایا ہوا بگل ملکوں، وادیوں اور کہساروں میں سنا جارہا تھا، نو زائیدہ دانش گاہ کا دور افتادہ علاقوں کو متوجہ کرنا تدبیری روایات سے ہم آہنگ نہیں، دارالعلوم دیوبند کی ابتدائی سالوں کی رودادوں میں صوبوں اور ملکوں کے علمی راہ نوردوں کی نمائندگی کے پیچھے وہی دست غیب متحرک تھا، جس نے قبيلہء جرہم کے کجاوے بیابان میں اتروادیے تھے اور جسے دیوبند کے مفکرین نے "الہام” کی خوبصورت تعبیر دی۔

حکیم الامت حضرت تھانوی علیہ الرحمہ، محدث عصر علامہ انور شاہ کشمیری علیہ الرحمہ، شیخ الاسلام حضرت مدنی علیہ الرحمہ، مفتی اعظم حضرت مفتی کفایت اللہ جیسے طائران خوش نوا کا اسی چمن سے رنگ وبو کشید کرنا، پھر گلستانِ عالم کو اپنے نغموں، نواؤں اور نالوں سے فیض یاب کرنا اور سینہء گیتی پر آفتاب وماہتاب بن کر چمکنا کوئی اتفاق نہیں تھا۔

دارالعلوم کو دارالعلوم بنانے والے وہ منتخب روزگار ہیں، جو کاتب تقدیر کی کھینچی ہوئی لکیر سے یہاں جمع ہوجاتے ہیں، یہ وہ حسین روایت ہے جس کا تسلسل کبھی انقطاع آشنا نہیں ہوتا، ہر سال ماہ شوال کی سرگرمیاں انسانی لیاقتوں کے بہترین عطر کو مادر علمی کی جھولی میں ڈال جاتی ہیں اور قافلہء علم کے سفر میں مزید ایک تاباں منزل کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا نظام ونصاب دیگر سینکڑوں و ہزاروں مدارس سے مختلف نہیں ہے، فرق اس دست غیب کی مہر کا ہے، جو اس کو شمعِ جان ودل بنانے کے لیے پروانوں کی خاصان خاص جماعت چنتا ہے، قلندر دارالعلوم حضرت شاہ رفیع الدین نے مدرسے کی خوراک کو لیکر استہزا کا ماحول پیدا کرنے والے طالب علم سے متعلق پورے وثوق سے کہا تھا کہ یہ ہمارا طالب علم نہیں۔

زمانے کی ہم دوشی میں بہت سے پڑاؤ آتے ہیں، نظام ونصاب میں تراش وخراش بھی ہوتی ہے، آزمائشیں سر اٹھاتی ہیں، نئے چیلنج آنکھیں دکھاتے ہیں؛ لیکن اگر لگامِ سفر، دست غیب سے بہ دستور مربوط ہو، تو مشعل راہ بھی ضرور نمودار ہوتی ہے۔

مدارس کے چشمے ارشاد باری "فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍۢ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِى ٱلدِّينِ” (توبہ: 122) کے آب شارے سے پھوٹے ہیں، ان کو اپنا اساسی سبق بہ ہر صورت مستحضر ہے، کسی بد گمانی کی ضروت نہیں، تبدیلیوں کے طوفانوں کی اوقات نہیں کہ وہ ہمیں سمجھوتے کی روباہی تک پہنچا سکے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: