کشن گنج: (سیل رواں):
بہار کی سیاسی بساط پر ایک بار پھر اسد الدین اویسی نے اپنا جادو جگانے کی تیاری کر لی ہے! آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر نے 24 ستمبر سے سیمانچل کے چار روزہ ’انصاف یاترا‘ کا آغاز کر دیا، جو 27 ستمبر تک جاری رہے گی۔ یہ یاترا محض انتخابی مہم نہیں، بلکہ سیمانچل کے عوام کے لیے انصاف اور ترقی کی آواز بن کر ابھری ہے، جس نے بی جے پی، کانگریس اور آر جے ڈی سمیت تمام بڑی جماعتوں کے ایوانوں میں ہلچل مچا دی ہے!
سیمانچل کی گونج، اویسی کا وار:
کشن گنج سے شروع ہونے والی اس یاترا میں اویسی نے سیمانچل کے پسماندہ علاقوں—کشن گنج، ارریہ، پورنیہ اور کٹیہار—کے مسائل کو زور شور سے اٹھایا۔ رنگا رنگ روڈ شوز، پرجوش کونر میٹنگز اور عوامی جلسوں کے ذریعے اویسی نے سیمانچل کی پسماندگی، غربت اور بنیادی سہولیات کی کمی کو اپنی مہم کا مرکز بنایا۔ انہوں نے اپنی پرانی تجویز—آئین کے آرٹیکل 371 کے تحت ’سیمانچل ڈویلپمنٹ کونسل‘ کے قیام—کو ایک بار پھر دہرایا۔ اویسی کا کہنا ہے کہ "سیمانچل کو اس کا حق دلانے کی یہ لڑائی نہ رکنے والی جدوجہد ہے۔ ہم وعدوں سے نہیں، عمل سے عوام کا دل جیتنا چاہتے ہیں!”
اختر الایمان اور امیدواروں کا جوڑ:
اے آئی ایم آئی ایم کے بہار صدر اختر الایمان اور پارٹی کے ممکنہ اسمبلی امیدوار اویسی کے شانہ بشانہ اس یاترا میں شریک ہیں۔ اختر الایمان نے کہا کہ "یہ یاترا سیمانچل کے عوام کی آواز کو دہلی تک پہنچانے کا عزم ہے۔” پارٹی نے 2020 کے انتخابات میں سیمانچل سے پانچ سیٹیں جیت کر سب کو حیران کر دیا تھا، اور اب 2025 کے انتخابات کے لیے مزید حلقوں پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ یاترا کے دوران اویسی نے نہ صرف بی جے پی کو نشانہ بنایا بلکہ کانگریس اور آر جے ڈی پر بھی تنقید کے تیز تیر چلائے، جنہیں وہ "سیمانچل کی پسماندگی کا ذمہ دار” قرار دیتے ہیں۔
مخالف کیمپوں میں کھلبلی:
سیمانچل مسلم اکثریتی علاقہ ہے، اور اویسی کی یہ یاترا مسلم ووٹوں کو متحد کرنے کی ایک بڑی کوشش کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ 2020 میں اے آئی ایم آئی ایم کی کامیابی نے مہا گٹھ بندھن (آر جے ڈی-کانگریس) کے ووٹ بینک کو تقسیم کیا تھا، اور اب اس یاترا نے مخالف جماعتوں کے ہاتھ پاؤں پھولنے پر مجبور کر دیے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اویسی کی یہ حکمت عملی نہ صرف سیمانچل بلکہ پورے بہار کے انتخابی منظر نامے کو بدل سکتی ہے۔ حال ہی میں اویسی کی مہا گٹھ بندھن سے اتحاد کی پیشکش کو ٹھکرائے جانے کے بعد، انہوں نے تن تنہا میدان مارنے کا فیصلہ کیا ہے، جو ان کی جارحانہ حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔
انتخابی تیاریوں کا جوش:
اکتوبر میں بہار اسمبلی انتخابات 2025 کے اعلان کا امکان ہے، اور اویسی کی یہ یاترا اس کی تیاریوں کا ایک زبردست مظہر ہے۔ ٹھاکر گنج اور بہادر گنج میں عوام سے خطاب کر کے ہیں، جبکہ تیسرے اور چوتھے دن پورنیہ، بائیسی، امور اور کٹیہار میں جلسوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ہر جلسے میں اویسی کا ایک ہی پیغام ہے: "سیمانچل کے عوام اب خاموش نہیں رہیں گے!”
سیاسی بساط پر نیا موڑ:
اویسی کی اس یاترا نے بہار کی سیاسی فضا کو گرما دیا ہے، جہاں تمام سیاسیبجماعتیں مسلم ووٹوں پر نظریں جمائے بیٹھی ہیں۔ کیا اویسی ایک بار پھر سیمانچل کو اپنی جیت کا گڑھ بناپائیں گے؟ یا مہا گٹھ بندھن اپنے ووٹ بینک کو بچانے میں کامیاب ہو گا؟ یہ سوال بہار کی سیاست کو دلچسپ موڑ پر لے جا رہا ہے۔ فی الحال، اویسی کی انصاف یاترا نے نہ صرف سیمانچل بلکہ پورے بہار کے سیاسی حلقوں میں ایک نئی لہر دوڑا دی ہے۔