Slide
Slide
Slide

یار غارِ رسول:حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

یوم وفات کی مناسبت سے 

آپ کا نام عبداللہ تھا۔ لیکن آپ کنیت اور اپنے لقب سے زیادہ مشہور ہوئے۔ ابوبکر کنیت اور صدیق لقب ہے۔  تاریخ اسلامی کی ایسی شخصیت جسے خلیفہ راشد اول ہونے کا فخر حاصل ہے۔ آپ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اولین جانشین ، رفیق سفر، اور خسر بھی ہیں۔  آپ  انبیاے کرام کے بعد انسانوں میں سب سے زیادہ افضل وبرترہیں، صحابہ کی جماعت میں ایمان وایقان، زہد وتقویٰ کے لحاظ سے فائق ہیں۔  آپ کو زبان نبوت سے صدیق کا لقب ملا اورآپ  ان صحابہ میں سے ہیں جنہیں دنیا میں ہی جنت کی بشارت مل گئی۔ آپ کا شمار اپنے دور کے متمول اور صاحب ثروت وحیثیت لوگوں میں ہوتا تھا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے جب آپ کے  سامنے دعوت اسلام پیش کیا۔ تو  آپ نے بغیر کسی پس وپیش کے اسلام قبول کرلیا۔ آپ آزاد اور بالغ مردوں میں سے پہلے اسلام میں داخل ہونے والے ہیں۔ اسلام قبول کرنے کے بعد مکہ میں قریب قریب تیرہ برس نہایت ہی تکلیفوں اور مصیبتوں میں گذارا۔ ہر پل و ہر لمحہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں ’’یثرب‘‘ کی طرف ہجرت فرمائی۔  غار میں پناہ لی، سفر کے انتظامات کیے، قرآن نے ’’ ثانی اثنین اذ ہما فی الغار‘‘ کے تمغہ سے نوازا۔  غزوہ بدر و دیگر غزوات میں آپ علیہ السلام کے ساتھ رہے۔

           جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے۔ تو اپنے رفیق غار حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ وہ مسجد نبوی میں امامت کریں۔ یہ حکم در اصل آئندہ کی پیش گوئی تھی۔ جس پر امت کو قائم رہنا تھا۔ بالآخر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بروز پیر ۱۲؍ربیع الاول ۱۱ ہجری کو اس دارِ فانی سے رخصت فرما گئے۔  اور اسی دن تمام صحابہ کرام نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں پر خلافت کی بیعت لی۔

          حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد  فتنہ ارتداد نے سر ابھارا ۔ لیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑی ہی  سختی کے ساتھ ان سے نمٹا۔ ایسے ہی منکرین زکوۃ کے ساتھ سختی برتی۔ آپ نے اپنی حکمرانی میں والیوں، عاملوں اور قاضیوں کو مقرر فرمایا۔فتنہ ارتداد کی سرکوبی کے بعد آپ نے عراق اور شام کو فتح کرنے کے لیے لشکر روانہ کیا ۔ اور بڑی کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔

آپ کی وفات ۲۲؍جمادی الآخر سنہ ۱۳ ہجری کو ترسیٹھ سال کی عمر میں ہوئی اور اپنے رفیق کے پہلو میں دفن ہوئے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: