Slide
Slide
Slide

بے آوازوں کی آواز :الحاج گلزار احمد اعظمی

مفتی  خالد نیموی قاسمی، صدر جمعیت علماء بیگوسرائے

جمعیت علماء ہند مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ الحاج گلزار احمد اعظمی کا 90 سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہو گیا. ممسینا ہاسپٹل بائیکلہ ممبئی میں اتوار کی صبح  ساڑھے دس بجے آپنے آخری سانسیں لیں ۔

 ان کے سانحہ وفات سے ملی، سماجی، قانونی وعلمی حلقوں کی فضا سوگوار ہو گئی، ان کی رحلت ملی اور سماجی بالخصوص قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیموں اور ان کی قانونی خدمات سے فائدہ اٹھانے والے مظلوموں اور بے آوازوں کے لیے بھی گہرا دھچکا ہے۔ یہ ملت کا بڑا نقصان ہے۔ سب سے بڑا خسارہ جمعیت علماء ہند ( ارشد مدنی) کے لیے ہے۔

مرحوم انتہائی جری اور بہادر انسان تھے۔ ایسے حالات میں جب بہت سے لوگ مارے خوف کے دہشت گردی کے ملزم سے قطع تعلق کرلیتے ہیں، دوست دوست کو پہچاننے سے انکار کردیتا ہے، مان دودھ نہ بخشنے کا میڈیا میں اعلان کرتی ہے اور باپ ایسے ملزم کو ابنیت سے نکالنے کی ہنکار لگاتا ہے. رہے عام لوگ تو وہ  ملزم کی گلی سے بھی نکلنا چھوڑ دیتے ہیں؛ ایسے صبر آزما حالات میں اعظمی صاحب نے جمعیت علماء ہند ( مولانا ارشد مدنی) کے توسط سے دمدار قانونی لڑائی لڑی. جوکھم بھری ذمہ داری آخری سانس تک نبھائی، ان کو انڈر ورلڈ سے دھمکیاں ملیں مگر ان کے پائے استقامت میں لرزش نہ آئی وہ ڈٹے رہے، بڑھاپا بھی راہ میں حائل نہ ہوسکا،موصوف اس شعر کے مصداق تھے :

میں ڈرا نہیں، میں دبا نہیں، میں جھکا نہیں میں بکا نہیں 

مگر اہل بزم میں کوئی بھی تو ادا شناس وفا نہیں

مرا شہر مجھ پہ گواہ ہے کہ ہر ایک عہد سیاہ میں 

وہ چراغ راہ وفا ہوں میں کہ جلا تو جل کے بجھا نہیں

یوں تو گلزار اعظمی صاحب اعظم گڈھ یوپی کے کھریواں گاؤں سے وطنی تعلق رکھتے تھے، جوانی میں ہی معاش کے سلسلے میں بمبئی وارد ہوئے تو بمبئی ہی کے ہوکر رہ گئے۔

جمعیت علماء ہند کا دائرہ کار جب وسیع ہوا اور آزادی کے بعد اس کا قیام ممبئی میں بھی ہوا تو 1954ء میں ایک کنونشن کے موقع پر ذمہ داران جمعیت سے گلزار اعظمی صاحب کی ملاقات ہوئی، وہ اس وقت جمعیت سے جڑ گئے اور زندگی کی آخری سانس تک اس سے وابستہ رہے۔

 اپنے قیام کے ابتدا ہی سے جمعیت نے قوم وملت کی متنوع خدمات کو اپنا شعار بنالیا، 1970ء میں جب بھیونڈی فساد ہوا تو اس وقت مہاراشٹر میں اس کی خدمات کا دائرہ مزید وسیع ہوا اور اس کی خدمات کو لوگوں نے قریب سے دیکھا. اس موقع پر گلزار اعظمی صاحب کا جوہر  بھی نکھر کر سامنے آیا۔ گلزار اعظمی صاحب جمعیت کے ایک خادم کی حیثیت سے ہمیشہ قوم اور دبے کچلے بے یار ومددگار افراد کی خدمت کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جب 2004ء میں  ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے الزامات میں بہت سے بے قصور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا. یہ صورتحال بہت ہی خطرناک تھی پورے ملک میں مسلم نوجوان ڈرے سہمے تھے. ان مظلوموں کے لیے امید کی کرن بن کر حضرت مولانا ارشد مدنی مدظلہ العالی طلوع ہوئے 2006ء حضرت مدنی نے مرحوم شاہد اعظمی ایڈوکیٹ کے مشورے سے جمعیت علماء کا ایک لیگل سیل قائم کیا اور جناب گلزار اعظمی کو اس کا سربراہ بنایا۔

گلزار احمد اعظمی نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ جمعیۃ العلماء (ارشد مدنی) کے لیگل سیل کے ذریعے ہم فی الوقت 550 ملزمین کے مقدمات کی قانونی پیروی کر رہے ہیں۔ ان میں سے 107 ملزمین ایسے ہیں جنہیں ضمانت مل چکی ہے جبکہ 275 ملزمین الزامات سے باعزت بری اور مقدمات سے ڈسچارج ہو چکے ہیں۔ 49 مقدمات ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت ہیں جبکہ ہائی کورٹ میں 33 اپیلیں سماعت کے مرحلے میں ہیں۔ ہائی کورٹ سے فیصلوں کے بعد 10 اپیلیں سپریم کورٹ میں فلور پر ہیں۔ یہاں میں یہ بتاتا چلوں کہ یہ وہ مقدمات ہیں جو صرف دہشت گردی سے متعلق ہیں جن کے لئے ہمارے وکلاء کا ایک پورا پینل ہے جو ملزمین پر عائد فردِ جرم کی باریک بینی سے مشاہدہ ومطالعے کے بعد عدالت میں اپنا موقف پیش کرتا ہے۔ان بے قصوروں کو دہشت گردی کے مختلف الزامات کے تحت گرفتار کر کے ان کی اور ان کے گھر والوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے ۔

گلزار احمد اعظمی ملک کی ایجنسیوں اور حکومت کے حکام کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ ،برسوں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد جب یہ ملزمین با عزت بری ہوجاتے ہیں توانہیں حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے کوئی مدد نہیں دی جاتی اور نہ ہی انہیں معاوضہ دیا جاتا ہے۔

 گلزار احمد اعظمی  بے سہاروں کے لئے ایک مضبوط سہارا بن کر اٹھے اور نہ صرف سہارا بنے بلکہ ان کی آواز بھی بن گئے۔ مقدمات کی پیروی کے ضمن میں جن اذیتوں سے انھیں گذرنا پڑا ان کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ دہشت گردی میں ماخوذ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کے نتیجے میں مجھے مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں ملتی رہتی ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے مجھے تحفظ فراہم کیا گیا ہے؛ لیکن مجھے معلوم ہے کہ یہ تحفظ محض ایک دھوکہ ہے۔ اصل تحفظ تو اللہ رب العزت کا ہے جس کی رضا کے لئے ہم بے قصوروں کی گردنیں چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ اس راہ میں میری جان چلی جاتی ہے، میرے بعد اور کوئی اللہ کا بندہ کھڑا ہوگا جو اس کام کو آگے بڑھائے گا۔

 دہشتگردی کے جھوٹے الزامات میں گرفتار معصوم نوجوانوں کی قانونی پیروی کے علاوہ دیگر اہم معاملات میں بھی آپ نے قانونی پیروی کی اور مظلوموں کو راحت ملی۔

لیگل سیل کے تحت موصوف نے ان تمام مقدمات کی پیروی نچلی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ کی جن کا تعلق مسلمانوں سے ہو یا جن میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہو۔  ابھی حال ہی میں مدھیہ پردیش کے کھرگون، گجرات کے احمدآباد اور دہلی کے جہانگیرپوری میں اور ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی بھگوا شرپسندوں کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔  ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پولیس وانتظامیہ کی جانب سے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی جاتی، لیکن بغیر کسی تفتیش کے مسلمانوں کی املاک کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا گیا. موصوف کی قانونی ٹیم فوری طور پر اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی جس پر سپریم کورٹ نے اس انہدامی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ ان اپیلوں پر سماعت ابھی جاری ہے۔

انھوں نے قانونی پیروی کی اہمیت کو بتاتے ہوئے کہا کہ :پورے میں اس وقت مسلمانوں کے خلاف نفرت و جارحیت شباب پر ہے اور بدقسمتی یہ ہے کہ اس کو حکومتی پشت پناہی حاصل ہے۔ اسے اسٹیٹ ٹیریرازم کہا جاتا ہے جو اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ ہندوتواوادی تنظیمیں پورے ملک میں فرقہ پرستی کا برہنہ رقص کر رہی ہیں لیکن حکومت کی جانب سے انہیں روکنا تو دور اس پر کوئی بیان تک سامنے نہیں آتا ہے۔ لے دے کر اب صرف عدالتیں بچی ہیں جن سے کچھ امید کی جاسکتی ہے، اس لئے ہم بجائے دوسری سمت میں اپنی توانائی صرف کرنے کے عدالتوں سے رجوع ہوتے ہیں۔ ملک میں پھیلائی جا رہی شدت پسندی اور نفرت کی سیاست کے شکار لوگوں کے درد سے ہم بخوبی واقف ہیں اور انہیں ہرممکن مدد فراہم کرنے کے لئے ہم ہمہ وقت تیار ہیں۔

مرحوم گلزار احمد اعظمی سے اس عاجز کو شرف لقاء صابو صدیق مسافر خانہ ممبئی اور حج ہاوس ممبئی میں جمعیت علماء ھند کے اجلاس منتظمہ کے موقع سے حاصل ہوا. اس کے بعد ملاقات نہ ہو سکی. آہ کہ یہ اخلاص ووفا اور ایثار وقربانی کی یہ آواز آج ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی! 

 اللہ تعالیٰ مرحوم کو غریق رحمت کرے اور ان کی خدمات کو قبول فرمائے. اور مظلوموں اور بے آوازوں کی داد رسی کرنے والا نعم البدل عطا فرمائے. آمین 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: