اردو کی بقا اور تحفظ کے لیے ہم سب کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا: مقررین کا اظہارخیال
____________________
چینئی، سیل رواں/ساجد ندوی
شعبہ اردو نیوکالج کے طلباء کی انجمن بزم اردو اسوسی ایشن کے زیر اہتمام بتاریخ 29/ فروری 2024کو یوم اردو و مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس کا آغاز بی اے اردو کے طالب علم محمد فیضان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اورمحمد نفیس نے نعت کا نذرانہ پیش کیا۔صدر شعبہ اردو ڈاکٹر سیدسجاد عنایت نے استقبالیہ کلمات پیش فرمایا جبکہ پروگرام کی نظامت شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ساجد حسین ندوی نے کی۔کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ایم اسرار شریف نے اپنے افتتاحیہ کلمات میں کہا کہ اردو زبان دنیا کی دس بڑی زبانوں میں سے ایک ہے اور پوری دنیا میں اس زبان کو پڑھنے، لکھنے اوربولنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ دیکھنے کومل رہاہے۔ مہمان خصوصی اور مسلم ایجوکیشنل اسوسی ایشن آف سدن انڈیا(میاسی) کے سکریٹر جناب الیاس سیٹھ صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ شعبہ اردو نیو کالج کا قیام1951 میں ہوا اور اپنے قیام کے اول روز یہ سی ہی یہ شعبہ فعال اور متحرک ہے دن بدن اردو تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مل رہاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میاسی نے اردو کو گھر گھر پہونچانے کا عزم کیا ہے اوراس عزم کو پورا کرنے کے لیے جنوری 2024 میں فری آن لائن اردو کلاسیس کاآغاز کیا گیا جس میں فی الحال 50 سے زائد طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں جس میں ہرعمر کے خواتین و حضرات شامل ہیں۔میاسی اردو اکیڈمی کے چیئر مین جناب اے محمد اشرف صاحب نے سامعین کو مخاطب کرکے کہا کہ اردو سب سے پیاری اور میٹھی زبان ہے، اس زبان کے ساتھ کسی اور زبان کی ملاوٹ غیر مناسب ہے۔ آج یہ رواج عام ہوتا جارہاہے کہ اردو الفاظ کے ساتھ یہ انگلش الفاظ کا استعمال بڑے زور وشور کے ساتھ کیا جارہاہے جو بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب اردو بولی جائے تو اس میں خالص اردو الفاظ کا ہی استعمال ہو کسی اور زبان کے الفاظ کواس میں شامل نہ کیا جائے۔ میاسی اردو اکیڈمی کے کنوینر جناب محمد روح اللہ صاحب نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ زبانیں کوئی بھی ہو ہر زبان کو سیکھنا چاہیے، زبان کی تعلیم کا مقصد نوکری حاصل کرنا نہیں، بلکہ اپنے اخلاق کو سنوارنا اور قوم کی خدمت کرنا ہے۔ جنوب ہند نے ہمیشہ اردو کی خدمت کی ہے اور اردو کوآگے بڑھانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اردو کاسب سے پہلا صاحب دیوان شاعر قلی قطب شاہ کا تعلق بھی جنوب ہند سے تھا۔ڈاکٹر حیات افتخار صاحب سابق صدر شعبہ اردو، قائد ملت کالج، چینئی نے اردو زبان کی اہمیت وافادیت پر ایک طویل خطبہ پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بولی زبان صرف صرف اردو ہی ہے، یہی زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے، جسے لوگ جانے انجانے میں ہندی کا نام دے دیتے ہیں حالانکہ ہندی جو لکھی جاتی ہے وہ بولنے میں کبھی استعمال نہیں ہوتی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر مشترکہ طور پر دونوں زبانوں کا کوئی نام ہوسکتا ہے تو وہ ہندوستانی زبان ہے۔ خطابات کے بعد بابائے اردو تمل ناڈو جناب علیم صبا نویدی اور روزنامہ مسلمان کے سابق نائب مدیر عثمان غنی جنہوں نے بے لوث اردو کی خدمت کی تھی ان دونوں احباب کا حال ہی انتقال ہوا، ناظم مشاعرہ ساجد حسین ندوی نے ا ن دونوں کی خدمات کا مختصر تذکرہ کرتے ہوئے ان کو خراج عقیدت پیش کیا اورڈاکٹر سید سجادعنایت دونوں حق میں مغرفت کی دعائیں۔
اس کے بعد مشاعرہ کا آغاز ہوا جس کی صدارت جناب محمد روح اللہ صاحب نے کی۔شعراء نے خوبصورت لب ولہجہ میں اپنے غزلیہ اشعار سے سامعین کو محظوظ کیا اور خوب داد حاصل کئے۔شعرا میں شاہد مدراسی،ماہر مدراسی، سراج شانہ، ایوب مدراسی، صداء لآمری کے علاوہ نیوکالج کے طلبا میں سے طاہر بجلی اور فاضل شریف نے بہترین غزلیں پیش کی۔اس یوم اردو و مشاعرہ میں شہر کے عمائدین، ادباء و شعراء، وائس پرنسپل پروفیسر محمد اکمل و ڈاکٹر عبداللہ محبوب، میاسی کے اعزازی ایس ایم سلیم، اسسٹنٹ سکریٹری منیر الدین شیریف، ایزیکٹیو ڈائریکٹر اشتیاق احمد کے علاوہ کالج کے اساتذہ اور طلباء بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں شعبہ کے اساتذہ ڈاکٹر غیاث احمد، ڈاکٹر طیب خرادی، پروفیسر سید شبیر حسین، پروفیسر سید باقر عباس، پروفیسر ساجد حسین اور طلباء نے بھرپور تعاون کیا۔اخیر شعبہ اردو کے ڈیپارٹمنٹ سکریٹری محمد شعیب نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور پروگرام اختتام پذیر ہوا۔