استقبال ماہ رمضان
رمضان المبارک ایک ایسا مہینہ جس کا انتظار، ہر مسلمان ، پکا ایمان والا، کچا ایمان والا، پنج وقتہ نمازی ، جمعہ کے جمعہ دو رکعت نماز ادا کرنے والا مسلمان، فقط عیدین کی نماز ادا کرنے والا مسلمان ، شرعی وضع قطع والا مسلمان ، کرتا پائجامہ، شیروانی ٹوپی والا ، پینٹ شرٹ جین جیکٹ والا، سوٹ بوٹ والا ، داڑھی والا مسلمان، کلین شیو مسلمان ، ملازمت ، تجارت ، زراعت پیشہ والا مسلمان ، بے روزگار مسلمان ، دینی علوم حاصل کرنے والا مسلمان ، عصری تعلیم حاصل کرنے والا مسلمان، امیر مسلمان، غریب مسلمان ، بوڑھے بچے اور جوان ، عورت اور مرد ، سب کو رہتا ہے۔ کتنی عجیب بات ہے کہ ان سب کو عیش و عشرت اور پارٹی منانے کا نہیں اللہ کی رضامندی کے لئے ایک ماہ بھوکے پیاسے رہنے کا انتظار رہتا ہے۔ ہم خوشی خوشی اس سخت مہینہ کا انتظار کرتے ہیں۔ اسے پانے کے لئے دو ماہ قبل سے ہی دعا کرتے ہیں ۔ اس لئے کہ ہمارے نبی محبوب خدا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بابرکت مہینے کا متمنی ہونا اور انتظار کرنا سکھایا اور دو ماہ قبل یعنی رجب کا چاند نظر آنے کے وقت سے یہ دعا ورد کرنا سکھایا اللَّهُمَّ بارِكْ لنا في رَجَبٍ وشَعْبانَ، وبَلِّغْنا رَمَضانَ. مقصود اس دعا سے یہ تھا کہ امت اس ماہ مکرم کے لئے اپنے آپ کو تیار کرے۔ ایسی تیاری کہ رمضان المبارک کے روزے سے پہلے ہم کچھ روزے رکھ لیں تاکہ رمضان المبارک کے روزے اچانک ہم پر گراں نہ گزرے۔
انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہے دو دن بعد ان شاءاللہ ہم سب رمضان کریم کہتے ہوئے اس شہر مبارک کا استقبال کریں گے۔
کتنی عجیب ، اور بظاہر تضاد، بات ہے کہ بھوکے پیاسے رہنے کے اس مہینے کے لئے کھانے پینے کی اشیاء سے مارکیٹ بالخصوص مسلم علاقوں کی دکانیں بھری جا رہی ہیں اور لوگ مہینے بھر کا راشن ، کھجوریں اور روح افزا خرید رہے ہیں ۔ یہ اس متبرک مہینہ کی برکت ہے کہ ہر گھر میں اشیاء خورد ونوش پہنچ رہی ہیں اور جو استطاعت نہیں رکھتے ان کے گھروں تک مختلف سوشل گروپ رمضان کٹس پہنچانے کا نظم کر رہے ہیں اس لئے کہ یہ مہینہ مفلوک الحال لوگوں کی خبر گیری اور ان کی مدد کرنے کا مہینہ ہے ۔
رمضان المبارک کا یہ مہینہ جہاں مالی و بدنی عبادات کے لئے جانا جاتا ہے وہیں اس مہینے کو غریبوں اور مسکینوں کی بھوک اور پیاس کے درد کو محسوس کرنے کا مہینہ کہا جاتا ہے۔
رمضان کٹ کی مندرجہ ذیل اشیاء دہلی میں چند تنظیمیں تقسیم کر رہی ہیں۔ جن مقامات پر ایسا کوئی نظم نہیں ہے وہاں کے جوان اس طرح کے کار خیر کے لئے سامنے آئیں۔ خود بھی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق تعاون کریں اور اصحاب خیر کو بھی اس کے لئے مائل کریں اس کا بھی اتنا ہی اجر ملے گا جتنا کسی مالی تعاون پیش کرنے والے کو ۔ جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الدال على الخير كفاعله .
نیکی کرنے کے لئے رہنمائی کرنے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔ جیسے اس نے خود یہ کار خیر ، کسی کی اخلاقی یا مالی مدد کی۔
اس متبرک مہینہ کا دوسرا اہم پہلو ہے عبادت :
قرآن مجید کا نزول اس ماہ مکرم میں ہوا۔ اس ماہ مکرم میں جبرئیل علیہ السلام نے دو بار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کا دور کیا۔ دور یعنی جبرئیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکمل قرآن سنایا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرئیل علیہ السلام کو سنایا ۔ اس لئے ہمیں چاہیے کہ اس مہینے میں کثرت سے تلاوت کریں اور کوشش کریں کہ روزانہ قرآن کریم کے چند رکوع ہی سہی ترجمہ اور حواشی کے ساتھ پڑھیں اور سمجھیں۔ قرآن سے اس مہینے کا جو تعلق خاص ہے اس کے پیش نظر نفلی نمازوں کی بجائے تلاوت قرآن کریم کو ترجیح دی گئی ہے۔ تراویح میں ختم قرآن کی فضیلت اسی اہمیت کے پیش نظر ہے۔
تیسری اہم بات یہ ہے کہ (صوم ) روزہ مقررہ اوقات میں فقط کھانے پینے اور مجامعت وغیرہ سے باز رہنے کا نام نہیں ہے۔ حدیث کا مفہوم ہے کہ اللہ کے احکام کی نافرمانیاں کرتے ہوئے سحر سے افطار تک بھوکے پیاسے رہنے کا نام روزہ نہیں ہے۔ روزہ ہر اس چیز سے رکنے کا نام ہے جس سے اللہ نے منع کیا ۔ جھوٹ، غیبت، فریب، کم ناپ تول ، جھوٹی قسمیں کھانا اور بے حیائی اور دوسرے کے حقوق مارنے وغیرہ سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
دراصل رمضان المبارک کا یہ مہینہ ٹریننگ کورس اور ورکشاپ کی طرح ہے۔ ہر روز دار اس کی ٹریننگ لیتا ہے کہ ایک مسلمان کو روزانہ کی زندگی کس طرح گزارنا ہے۔ مسجد میں عبادات ہوں ، تلاوت قرآن کریم ہو یا مسجد سے باہر اس کے اخلاق اور معاملات ہوں ہر وقت اللہ اس کی نظر کے سامنے ہوتا ہے اسی لیے تنہائی میں بھی پیاس کی شدت بجھانے کے لیے وہ پانی کے چند گھونٹ تک نہیں لیتا ہے کہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے اللہ تو دیکھ رہا ہے۔ یہی وہ احساس ہے جسے سال کے گیارہ مہینے اسے باقی رکھنا ہے نہ صرف پانی پینے کے وقت بلکہ ہر کام کے وقت اور جب یہ احساس ماند پڑنے لگتا ہے تو پھر ایک بار رمضان میں اس کو ریفریش کیا جاتا ہے-
اللہ ہم سب کو اس مقدس مہینے کا ایمان و احتساب کے ساتھ اہتمام کرنے کی توفیق دے