تحریر: مسعودجاوید
___________________
اللھم صل علی محمد و علٰی آل محمد کما صلیت علی ابراهیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید .
قرآن مجید میں اللہ جل شانه نے مومنوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا : ” اللہ اور اس کے فرشتے نبی پاک پر درود و سلام بھیجتے ہیں لہذا اے ایمان والو تم بهی نبی پر درود و سلام بهیجو” .
اللہ کے رسول صلی اللہُ علیه وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک بار درود وسلام بھیجتا ہے اللہ اس پر دس بار صلوات بھیجتا ہے .
مگر بد قسمتی سے بر صغیر ہند میں ہر دور میں کسی کی ضد میں اس قدر سخت رویہ اختیار کیا جاتا ہے کہ ہم اس کے نتیجے میں بہت سی خوبیوں ، نیکیوں اور منفعت سے محروم رہ جاتے ہیں . انگریزوں کے دور حکومت میں جب عیسائی مشنری/ پادریوں نے اسکولوں کو ذریعہ بنا کر ہندوستانیوں کو عیسائیت کی طرف راغب کرنے کی مہم چلائی تو علماء نے ان کی ضد میں انگریزی تعلیم حاصل کرنے کے خلاف فتویٰ دیدیا. گرچہ یہ ایک فتویٰ وقتی تها، ایک علت کی وجہ سے تها اور علت زائل ہونے کے بعد معلول ختم ہوجاتا ہے. انگریزی کے خلاف حکم اس وقت کے حالات کے تحت صادر ہوا تھا جس طرح گاندھی جی کا انگریزوں کے لائے ہوئے نمک یا کپڑے کی بائیکاٹ کی اپیل ، جو کہ وقتی اپیل تهی اور سبب ختم ہوتے ہی وہ اپیل بے معنی ہو گئی ، مگر علماء انگریزی کی وقتی مخالفت سے ایسے چمٹے کہ سبب کیا سارے اسباب ختم ہونے کے بعد بهی انگریزی زبان کو شجر ممنوعہ بنا کر رکها اور اپنے مدارس کے نصاب میں کبهی اس عالمی زبان کو جگہ نہیں دی اور اس طرح ایک منفعت بخش زبان سے مسلم قوم کی ایک بڑی تعداد کو محروم رکها جبکہ بانی دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ نے دینی مدارس کے لئے جو لائحۂ عمل مرتب کیا اور جو "اصول ہشتگانہ ” آٹھ اصول ” کے نام سے موسوم ہے اس میں لکها ہے کہ دینی تعلیم کے اس درجہ کے بعد طلباء انگریزی اور عصری تعلیم حاصل کریں. ظاہر ہے ہر ایک عالم، مدرس ، مفسر ،مترجم اور مفتی نہیں بن سکتا جس طرح ہر ایک گریجویٹ ٹیچر، اکاؤنٹنٹ کمپیوٹر سائنس کا سافٹویئر یا ہارڈویر انجنیئر نہیں بن سکتا . تو ظاہر ہے بقیہ طلباء کے لئے دوسرے میدان علم و عمل پر بھی بانی دارالعلوم نے زور دیا ہے۔ اس اصول ہشتگانہ کی روشنی میں مدارس دینیہ کے ذمےدار حضرات گرفت سے دامن نہیں بچا سکتے .
اسی طرح موضوع سے متعلق بات یہ ہے کہ ایک مسلک والوں کی طرف سے درود و سلام میں شدت کے ساتھ اصرار وعمل کی ضد میں ہم درود و سلام کی اشاعت سے دامن کش ہوگئے . میں نے عربوں کو دیکھا کہ کسی بهی مناسبت سے محمد (صلی اللہُ علیه وسلم) کا نام آیا سبهی سننے والے بیک زبان اللہم صل و سلم کہا ، کہیں دو شخص کے درمیان کسی بات پر تکرار شروع ہوئی اور اس سے پہلے کہ وہ تکرار گالی گلوچ میں بدلے ان میں سے کوئی ایک یا کوئی تیسرا آکر کہتا : "صل علی النبی ” اب سب نے فوراً اللہم صل علی محمد پڑها اور پهر اس کی برکت سے اب گفتگو خوشگوار ماحول میں شروع ہو جاتی .
ایک بار اللہ کے رسول صلی اللہُ علیه وسلم مسجد تشریف لائے خطبہ کے لئے منبر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکها تو کہا آمین پهر دوسری پر قدم رکها تو کہا آمین پهر تیسری پر قدم رکها تو کہا آمین . جب نماز سے فارغ ہوئے تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچها یا اللہ کے رسول ص آج ایک نئی بات دیکھی کہ آپ نے خود بخود تین بار آمین کہا تو اللہ کے رسول صلی اللہُ علیه وسلم نے فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام آئے تهے اور جب میں نے پہلی سیڑھی پر قدم رکها تو انہوں نے کہا : ہلاک ہو جائے وہ شخص جس نے بوڑھے ماں باپ کو پایا یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور اپنی مغفرت نہیں کرا سکا تو میں نے کہا آمین دوسری پر قدم رکها تو جبرئیل نے کہا کہ ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا اور اپنی مغفرت نہیں کرا سکا تو میں نے کہا آمین اور جب تیسری پر قدم رکها تو کہا کہ ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جس کے سامنے محمد کا نام لیا گیا اور اس نے درود و سلام نہیں بهیجا . اللہم صل علی محمد و علٰی آل محمد. یا اللہ میری اس پوسٹ کو اللہ اور اس کے رسول ص کی خوشنودی کا ذریعہ بنا میری مغفرت کا ذریعہ بنا اور لوگوں تک پہونچانے کے اجر کے مستحق بنا آمین یا رب العالمین .