مجوزہ وقف ترمیمی بل دستور ہند اور شریعت کے خلاف: مفتی سعید الرحمان قاسمی
کولکاتا 28 اگست (سیل رواں)
__________________
امیر شریعت ثامن حضرت مولانا سید احمد ولی رحمانی سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی رہنمائی میں ملکی سطح پر وقف ترمیمی بل 2024ء کے بارے میں عوام وخواص میں بیداری پیدا کرنے اور اوقاف کی جائدادوں کو رجسٹریشن کرانے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مضبوطی سے تحریک چلائی جا رہی ہے، جس کے لئے امارت شرعیہ کی جانب سے جگہ جگہ وفود بھیجے جا رہے ہیں۔
امارت شرعیہ سے بھیجے گئے وفد میں سے ایک وفد شہر کولکاتا میں خضرپورکی مشہور ومعروف مسجد اسماعیل میں حاضر ہوئے اور بعد نماز ظہر ایک مجلس منعقد کی گئی جس میں فیرس لین کولکاتا کے قاضی شریعت جناب مفتی محمدضمیر الدین قاسمی نظامت کرتے ہوئے امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے صدر مفتی حضرت مولانا مفتی محمد سعید الرحمان صاحب قاسمی کو خطابت کے لئے مدعو کیا اور حضرت مولانا مفتی محمد سعید الرحمان صاحب قاسمی نے سب سے پہلے عوام الناس کو خطاب کرتے ہوئے ان کو اوقاف کے احکام سے روشناس کرایا پھر وقف ترمیمی بل 2024 میں پیدا ہونے والی خرابیاں اور اس کے نقصانات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ مجوزہ وقف ترمیمی بل دستور ہند اور شریعت کے خلاف ہے، کیونکہ اس بل میں واقف کے منشا کا بالکل بھی خیال نہیں رکھا گیا ہے۔ شریعت مطہرہ کی رو سے وقف کی جائداد کو واقف کے منشا کے خلاف استعمال کر ہی نہیں سکتے۔ جب کسی چیز کو ایک مرتبہ وقف کر دیا جائے تو اس چیز کو نہ ہی بیچ سکتے ہیں، نہ ہبہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس میں وراثت جاری کر سکتے ہیں، نیز مفتی صاحب نے اوقاف کی جائداد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بیان کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا کہ جتنی جلدی ہو سکے وقف کی جائداد کو رجسٹر نمبر دو میں اندراج کر دیں۔ مجلس میں علاقہ کے قاضی مفتی محمد اکبر قاسمی نائب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ ملت نگر توپسیا کولکاتا، مفتی محمد منصف قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ مدرسہ عربیہ حنفیہ قاسم العلوم تیلنی پاڑہ ضلع ہگلی اور علاقہ ائمہ وعلماء کی بڑی تعداد شریک تھے۔