بریکس گروپ (BRICS Group) اور اس کے مقاصد
✍️محمد شہباز عالم مصباحی
سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی
کوچ بہار، مغربی بنگال
_________________
دنیا کی سیاسی اور اقتصادی ساخت میں مسلسل تبدیلیاں آتی رہتی ہیں، اور اسی تبدیلی کی ایک مثال بریکس گروپ (BRICS Group) ہے، جو کہ پانچ بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں—برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقہ—پر مشتمل ہے۔ یہ گروپ عالمی معیشت میں اپنے ملکوں کی نمائندگی اور مفادات کے تحفظ کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ اس گروپ کا قیام باقاعدہ طور پر 2009ء میں عمل میں آیا، اور اس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کی آواز کو مضبوط کرنا اور عالمی معاملات میں ان کے کردار کو بڑھانا ہے۔
بریکس کا پس منظر:
بریکس "BRICS” کا نام ان ممالک کے انگریزی ناموں کے ابتدائی حروف سے بنایا گیا ہے: Brazil، Russia، India، China، اور South Africa۔ اس گروپ میں شامل ممالک عالمی معیشت کا ایک اہم حصہ ہیں، اور یہ سب ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان کی آبادی تقریباً 3.2 بلین یعنی دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 42 فیصد ہے، اور یہ ممالک عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 23 فیصد پیدا کرتے ہیں۔
بریکس کے قیام کا مقصد:
بریکس گروپ کے قیام کا بنیادی مقصد عالمی اقتصادیات اور سیاسی نظام میں اصلاحات لانا ہے تاکہ یہ عالمی ادارے، جیسے کہ اقوام متحدہ، عالمی بینک، اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF)، ترقی پذیر ممالک کے مفادات کی بہتر نمائندگی کریں۔ اس کے مقاصد میں شامل ہیں:
1. معاشی ترقی اور استحکام: بریکس کے رکن ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ان کی معیشتوں کو مزید مستحکم کیا جاسکے۔ ان ممالک کی معیشتیں تیز تر ترقی کی راہ پر گامزن ہیں اور عالمی اقتصادی نمو میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
2. عالمی مالیاتی اداروں میں اصلاحات: بریکس گروپ کا ماننا ہے کہ موجودہ عالمی مالیاتی ادارے جیسے کہ عالمی بینک اور IMF مغربی طاقتوں کے زیر اثر ہیں، اور ان میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی ناکافی ہے۔ بریکس ان اداروں میں اصلاحات کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک کی آواز سنی جا سکے۔
3. نئی ترقیاتی بینک (NDB) کا قیام: 2014ء میں بریکس گروپ نے "نئی ترقیاتی بینک” (New Development Bank) کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو مالی امداد فراہم کرنا اور انفراسٹرکچر پروجیکٹس کے لیے سرمایہ فراہم کرنا ہے۔ یہ عالمی بینک کا متبادل ہے اور بریکس کے رکن ممالک کے علاوہ دیگر ترقی پذیر ممالک کو بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔
4. علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات میں تعاون: بریکس گروپ کے رکن ممالک علاقائی اور عالمی تنازعات کے حل کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ ان کا مقصد عالمی امن اور استحکام کو فروغ دینا ہے، اور یہ گروپ عالمی سطح پر ایک مضبوط آواز بننے کی کوشش کر رہا ہے۔
5. متعدد شعبوں میں تعاون: بریکس ممالک سائنسی تحقیق، ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت، اور ماحولیاتی مسائل جیسے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتے ہیں۔ ان کا مقصد ہے کہ ایک دوسرے سے سیکھا جائے اور مختلف شعبوں میں ترقی کے لیے مشترکہ منصوبے ترتیب دیے جائیں۔
بریکس کا عالمی سیاست اور معیشت میں کردار:
بریکس گروپ کی عالمی سیاست اور معیشت میں اہمیت اس حقیقت سے ظاہر ہوتی ہے کہ یہ ممالک نہ صرف اپنی اندرونی ترقی پر توجہ دے رہے ہیں، بلکہ عالمی سطح پر بھی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ خاص طور پر چین اور بھارت جیسے ممالک، جن کی معیشتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، عالمی معیشت کے اہم کھلاڑی بن چکے ہیں۔
روس کا عالمی سیاست میں کردار بھی بہت اہم ہے، خاص طور پر یوریشیا اور توانائی کے شعبے میں۔ برازیل جنوبی امریکہ کی سب سے بڑی معیشت ہے، جبکہ جنوبی افریقہ، افریقہ کا سب سے صنعتی اور اقتصادی لحاظ سے ترقی یافتہ ملک ہے۔
بریکس کے چیلنجز:
بریکس گروپ کو جہاں بہت سی کامیابیاں ملی ہیں، وہیں کچھ چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ ان میں شامل ہیں:
- 1. اندرونی سیاسی مسائل: بریکس کے رکن ممالک کے اندرونی سیاسی حالات مختلف ہیں، اور کبھی کبھار اندرونی مسائل گروپ کے مشترکہ مقاصد میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
- 2. عالمی سطح پر مغربی طاقتوں کا غلبہ: اگرچہ بریکس گروپ عالمی معیشت میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اب بھی عالمی ادارے مغربی ممالک کے زیر اثر ہیں، جو بریکس کے مقاصد کو حاصل کرنے میں ایک چیلنج ہے۔
- 3. معاشی عدم توازن: بریکس کے رکن ممالک کی معیشتوں میں بڑے فرق ہیں، جیسے کہ چین اور بھارت کی معیشتیں بڑی ہیں، جبکہ جنوبی افریقہ اور برازیل کی معیشتیں نسبتاً کمزور ہیں۔ اس عدم توازن کو دور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ گروپ کے مشترکہ مقاصد پورے ہو سکیں۔
اختتامیہ:
بریکس گروپ عالمی سیاست اور اقتصادیات میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کرنے والا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ یہ گروپ نہ صرف اپنے رکن ممالک کی معیشتوں کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بلکہ عالمی سطح پر ایک متبادل معاشی اور سیاسی نظام کے فروغ کی بھی حمایت کر رہا ہے۔ بریکس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو ایک ایسی آواز فراہم کرنا ہے جو مغربی طاقتوں کے غلبے کے خلاف ہو، اور یہ ممالک مل کر عالمی معاملات میں زیادہ موثر کردار ادا کر سکیں۔ اس گروپ کی کامیابی عالمی سیاسی اور اقتصادی ڈھانچے پر انحصار کرتی ہے، اور اگر یہ ممالک مل کر کام کرتے رہے تو آنے والے وقت میں بریکس دنیا کی ایک بڑی اقتصادی طاقت بن سکتا ہے۔