افسوس! بابا صدیقی نہیں رہے
افسوس! بابا صدیقی نہیں رہے
محمود احمد خاں دریابادی
___________________
مہاراشٹرا کے مسلم لیڈروں میں ایک بڑا نام بابا صدیقی اب نہیں رہے، آج شام ساڑھے نو بجےاُن کے دفتر کے سامنے تین لوگوں نے اُن پر فائرنگ کی، تین گولیاں لگیں، لیلاوتی اسپتال لے جاتے ہوئے اُن کا انتقال ہوگیا ـ ضیاء الدین بابا صدیقی آبائی طور پر بہار سے تعلق رکھتے تھے، بڑے کاروباری تھے، ایک طرف جہاں تبلیغی جماعت کے بزرگوں اور کئی علماء سے تعلق تھا، دوسری طرف فلمی دنیا اور شوبزنس کے لوگوں سے بھی قربت تھی، اپنی عوامی خدمات کی بنا پر باندرہ علاقے سے کئی مرتبہ ایم ایل اے منتخب ہوئے، مہاراشٹرا حکومت میں وزیر بھی رہے، زندگی بھر کانگریس میں رہے، مگرآخری دنون میں اجیت پوار کی این سی پی میں شامل ہوگئے تھے، فی الحال اُن کے لڑکے ذیشان صدیقی ایم ایل اے ہیں ـ
ہم نے بابا صدیقی کی یہ خصوصیت دیکھی کہ جب بھی اُنھیں کسی ملی، سماجی، اور فلاحی کام کے لئے بلایا گیا ہمشہ حاضر ہوئے اور اس سلسلے میں اُنھوں نے کبھی دوسری پارٹی کے لیڈروں کے ساتھ بیٹھنے میں کوئی اعتراض نہیں کیا، ملت کے ارباب حل وعقد کی طرف سےاُن کو جو کام سپرد کیا گیا،وہ اُنھوں نے پوری ذمہ داری کے ساتھ پورا کیا، ………… خاص بات یہ بھی کہ ملی کام اُنھوں نے جو بھی کئے مثلا تبلیغی جماعت، پرسنل لاء بورڈ، جمیعۃ علماء وغیرہ کے عوامی اجلاس کے لئے تعاون کرنا، سرکار اور پولیس سے لاکھوں کے افراد کے جلسوں واجتماعات کی اجازت دلوانا وغیرہ، ایسے کاموں کا انھوں نے کبھی کوئی سیاسی فائدہ نہیں اُٹھایا، فوٹو نہیں کھنیچوائے، اخبارات میں اشتہار دے کر اپنا شکریہ نہیں ادا کروایا ـ انشااللہ اخلاص کے ساتھ کئے گئے یہ کام اُن کے لئے ذخیرہ آخرت ثابت ہوں گے ـ
میرے اُن سے پرانے تعلقات تھے، خاص طور پر اس لئے بھی وہ میرا اکرام کرتے تھے کہ میں نے کبھی اُن سے تعلقات کا ذاتی فائدہ نہیں اُٹھایا ـ
اللہ مغفرت فرمائے، سئیات سے درگزر فرمائے، پس ماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے ـ جنت الفردوس عطافرمائے۔