منی پور تشدد: اطلاعات کے مطابق منی پور میں 3 مئی کو ہونے والے تشدد اور ہنگامہ آرائی کے بعد جان و مال کا کافی نقصان ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے پیر کو بتایا کہ تشدد میں اب تک 60 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ 10,000 لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پہلے دن سے ہی منی پور کے حالات پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ نے تشدد سے متاثرہ خاندانوں کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے منی پور تشدد کے متاثرین کو لے کر مرکز اور منی پور حکومت سے کہا ہے کہ وہ تشدد کے متاثرین کو تحفظ فراہم کریں۔ ساتھ ہی ان کی بحالی کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ عدالت کا یہ حکم ان دلائل کا نوٹس لینے کے بعد آیا ہے کہ گزشتہ دو دنوں میں منی پور میں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا ہے۔تشدد کے بعد کی صورتحال کو انسانی مسئلہ قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ ریلیف کیمپوں میں مناسب انتظامات کئے جائیں، وہاں پناہ لینے والے لوگوں کو خوراک، راشن اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
مرکز اور ریاست کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے تشدد سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بنچ کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فوج اور آسام رائفلز کے دستوں کے علاوہ سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی 52 کمپنیاں تشدد سے متاثرہ علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔بنچ نے سماعت کے دوران ہدایت دی کہ بے گھر لوگوں کی بحالی کے لیے تمام ضروری کوششیں کی جائیں۔
متعلقہ خبریں: