پاکستان میں تشدد، آرمی ہیڈ کوارٹر میں گھسے مظاہرین،انٹرنیٹ سروس معطل
پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان کے حالات خانہ جنگی کی طرف بڑھتے جارہے ہیں۔ مظاہرین گرفتاری کے خلاف پرتشدد مظاہرے پر اتر آئے ہیں۔ وہیں پاکستان تحریک انصاف پارٹی سے تعلق رکھنے والے 500 کے قریب شرپسندعناصر بدھ کو لاہور میں وزیر اعظم شہباز شریف کی رہائش گاہ پہنچے اور پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کردیا۔
نیوز رپورٹس کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پورے ملک میں گزشتہ روز سے آتشزدگی اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ بدھ کو حالات اس قدر خراب ہو گئے کہ مظاہرین راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹر میں داخل ہو گئے۔ تینوں صوبوں میں انٹرنیٹ سروس معطل اور تمام سرکاری اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔تحریک انصاف پارٹی کے چیرمین عمران خان پر القادرٹرسٹ کے نام پر خرد برد کا الزام ہے۔
القادر ٹرسٹ کیا ہے:
القادر ٹرسٹ کیس عبدالقادر یونیورسٹی کے لئے548 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ اور عطیہ کئے جانے سے متعلق ہے۔تحریک انصاف پاکستان کے چیرمین کے مطابق ’’ القادر یونیورسٹی کا ویژن اسلامی اصولوں+مضامینِ جدید سے مُزیّن اعلیٰ تعلیم کا مرکز بنناہے۔تعمیرِ ملّت میں اپنا حصّہ ڈالنےکیلئےڈاکٹریٹ کےحامل ہمارےمعروف اساتذہ دور دراز سےآنےوالےمستحق طلبہ و طالبات، جو بصورتِ دیگرمعیاری اعلیٰ تعلیم سےمحروم ہیں،کو زیورِتعلیم سے آراستہ کرتےہیں‘‘
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے باعث جلاؤ، گھیراؤ اور تشدد کے واقعات ہو رہے ہیں۔ الزام ہے کہ عمران خان ، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی پارٹی کے کئی دیگر رہنماؤں نے اسلام آباد کی ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی بحریہ ٹاؤن سے تقریباً پانچ ارب روپے اور سینکڑوں کنال اراضی لی تھی۔ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ زمین ایک غیر منافع بخش تنظیم القادر ٹرسٹ کو عطیہ کی گئی تھی۔ واضح ہو کہ اس ٹرسٹ کے صرف دو ٹرسٹی ہیں، عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی۔اس کے علاوہ بھی دو ٹرسٹے تھے جو بعد میں علاحدہ ہوگئے۔ اسی بنیاد پر الزام ہے کہ اس معاہدے کی وجہ سے ملکی خزانے کو کروڑوں روپے کی آمدنی کا نقصان ہوا ہے۔عمران کی گرفتاری کے بعد سے پاکستان جل رہا ہے۔