لوک سبھا انتخابات : ممتابنرجی کے رخ میں تبدیلی
2024 لوک سبھا انتخابات: جوں جوں 2024 قریب آرہا ہے، لوک سبھا انتخابات کو لے کر ہر پارٹی اپنا موقف اور رخ واضح کرتی نظر آرہی ہے۔اس سے قبل بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار مختلف ریاستوں کے دورے کرچکے ہیں۔ ان دوروں کو مختلف حلقوں میں 2024 کی تیاری کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف ایک مضبوط اتحاد کی کوشش ہورہی ہے۔
ممتابنرجی
نیوزرپوٹس کے مطابق مغربی بنگال کی وزیراعلی اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے پیر کو کہا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں جہاں کانگریس مضبوط پوزیشن میں ہوگی ، وہاں ان کی پارٹی اس کی حمایت کرے گی ۔ یہ بات بڑی واضح انداز میں انہوں نے کہی۔ حالانکہ اس سے قبل اس کا موقف دو ٹوک انداز میں ظاہر نہیں تھا۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آگے کی انتخابی لڑائی میں اپوزیشن اتحاد کیلئے ممکنہ حکمت عملی پر ترنمول کانگریس کے رخ کو لے کر صورتحال واضح کی ہے۔ ممتا بنرجی نے ریاستی سکریٹریٹ میں نامہ نگاروں سے کہا کہ جہاں بھی کانگریس مضبوط ہے، انہیں لڑنے دیجئے، ہم انہیں حمایت دیں گے، اس میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ لیکن انہیں دیگر سیاسی پارٹیوں کی بھی حمایت کرنی ہوگی ۔
ممتاز بنرجی نے واضح انداز میں کہا کہ اگرآپ کو کسی کی حمایت چاہیے تو آپ کو دوسروں کی حمایت کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے۔ سیاسی تجزیہ نگار اس بیان کو 2024 کی تیاری کے حوالے سے دیکھ رہے ہیں۔
ممتا بنرجی کے مذکورہ بیان سے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے سینیررہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ بنگال کیا ہے، ہر جگہ جہاں ضرورت پڑے گی الیکشن لڑیں گے۔ کانگریس لیڈر نے کہا، "جب انتخابات ہو رہے تھے، ممتا نے کبھی بھی کانگریس کے تمام امیدواروں کو جتانے کی اپیل نہیں کی۔ ممتا یوپی اور بہار جا کر بی جے پی کی مدد کرتی ہیں۔ کرناٹک نہیں گئے کیونکہ وہاں کانگریس لڑ رہی تھی۔ادھیر رنجن چودھری نے کہا، "کرناٹک میں کانگریس کی جیت کے بعد، انہیں یہ احساس ہونے لگا کہ اس کے بغیر بنگال میں آگے بڑھنا مشکل ہے۔ بنگال میں کانگریس کی گرفت مضبوط ہوتی جارہی ہے۔ممتا بنرجی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں جیت کے بعد بھی انہوں نے راہل گاندھی کا نام نہیں لیا۔ بھارت جوڑو یاترا کے دوران بھی انہوں نے راہل گاندھی اور اس یاترا کا نام تک نہیں لیا۔
ادھیر رنجن چودھری نے ممتا بنرجی کو نشانہ بناتے ہوئے کہ اگر سونیا جی نہ ہوتیں تو آپ کو 2011 میں بنگال میں اقتدار پر قبضہ کرنے کا موقع کبھی نہیں ملتا۔ بعد میں آپ نے کانگریس کو نکالنے کا کام کیا۔