Slide
Slide
Slide
مسعود جاوید

اسلامی اخوت اور دینی حمیت

تحریر: مسعود جاوید

نہ ہمسفر نہ کوئی ہمنشیں سے نکلے گا

ہمارے پاؤں کا کانٹا ہمیں سے نکلے گا

اپنے جذباتی احباب سے تلخ نوائی کے لئے ایڈوانس میں معذرت خواہی کے بعد اپنے تجربات کی روشنی میں کچھ باتیں رکهنا چاہتا ہوں :

  • 1- عالمی اسلامی اخوت اور دینی حمیت کا مفہوم آج کے دور میں کیا ہے ؟ 
  • بین الاقوامی برادری کا آپسی معاہدہ ہے کہ نسل رنگ اور دین کی بنیاد پر کوئی ملک دوسرے ملک کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کرے گا۔   ہاں انسانی بنیاد پر یعنی انسانی حقوق کی پامالی کی بنیاد پر ظالم ملک اور سفاک حکمران کے سامنے( آ) اپنا  احتجاج درج کر اسکتا ہے (ب) تجارتی تعلقات منقطع کرسکتا ہے (ج) سفارتی تعلقات توڑ سکتا ہے سفارت خانے میں درجہ اول یعنی سفیر  کو گهٹا کر درجہ دوم سوم یعنی قنصل یا اتاشی کو نمائندہ بنا سکتا ہے. (د) بین الاقوامی اداروں میں شکایت کر سکتا ہے. (هہ) مظلوموں کی اخلاقی اور سیاسی مدد کر سکتا ہے۔
  • 2-مسلمان جتنی جلدی اس بهرم سے نکل جائے اتنا ہی اچها ہے کہ کوئی مسلم ملک ان کی مدد کے لئے دوسرے ملک سے اپنے تعلقات خراب کرے گا. دوسروں کی طرف دیکهنے کی بجائے اپنے مسائل خود حل کرنے کی کوشش واحد عملی شکل ہے. اپنی قوت آپ بنیں گے تو معاشرے میں آپ کی وقعت ہوگی۔
  • ہر ملک کا دوسرے ملک کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی مفادات وابستہ ہوتے ہیں اور ملکوں کی پالیسی اسی کو سامنے رکھ کر بنائی جاتی ہے. 
  • سیاسی مفادات ؛ متحدہ عرب امارات کے تین جزیرے طنب کبری طنب صغری اور ابو موسیٰ پر امارات کا دعویٰ ہے مگر ایران کا قبضہ ہے مسئلہ اقوام متحدہ میں ہے. وہاں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے ساتھ lobbying میں امارات کو بشمول ہندوستان زیادہ سے زیادہ ممالک کی تائید کی ضرورت پڑے گی. کیا آپ کی محبت میں وہ اپنے تین جزیروں کو ہاتھ سے نکل جانے دے؟  آپ کے پاس اس کا کیا حل ہے ؟۔
  •  اقتصادی مفادات ؛  مختلف سطحوں پر امارات کا ہندوستان کے ساتھ  تجارتی اور اقتصادی نفع بخش تعلقات ہیں وہ کسی کی محبت میں کیوں منقطع کرے گا. لاکھوں ہندوستانی وہاں ملازمت اور تجارت کے لئے عارضی طور پر مقیم ہیں اور اس ملک کی تعمیر و ترقی میں ہاتھ بٹا رہے ہیں جس سے ہندوستان کو فارن ایکسچینج وافر مقدار میں مل رہا ہے جو امریکہ اور یورپ میں مقیم ہندوستانیوں سے نہیں ملتا۔
  • 3- بات نریندر مودی کی نہیں ہے ہندوستان کے وزیراعظم کی ہے. یہ اعزاز و اکرام ہندوستان کے وزیراعظم خواہ کوئی بھی ہو اس کا ہے بالفاظ دیگر ہندوستان کا ہے۔
  • 4- مسئلہ کشمیر صرف کشمیریوں کا مسئلہ نہیں ہے یہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک متنازع فیہ مسئلہ ہے جو اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہے. اس لئے کوئی ملک اس میں نہیں کود سکتا پاکستان بهی نہیں.  . ہاں انسانی حقوق کی پامالی کے تعلق سے دوسرے ممالک عدم رضامندی کا اظہار کر سکتے ہیں لیکن اپنے ملکی مفادات کو قربان کئے بغیر۔
  • 5- کیا مسئلہ کشمیر کے لئے خود کشمیری رہنماؤں نے ہندوستانی مسلم قیادت کو اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کو کبهی اعتماد میں لیا ؟. آزادی کے بعد سے اب تک  کشمیری رہنما مرکز کی مراعات اور نوازشات سے نسل در نسل عیش و عشرت  کی زندگی گزارتے رہے. مرکزی حکومت کے ساتھ ہنی مون کے دنوں میں کشمیری عوام کے مسائل کا حل کیوں نہیں ڈھونڈا؟  ۔

اسلامی اخوت اور دینی حمیت اگر ہوتی تو مسلم اور عرب ممالک اپنے مسائل اپنی تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز کے پلیٹ فارم پر حل کر لئے ہوتے. لیکن یہ تو خود ریجنل پاور اور بڑے بھائی بن کر رہنے کے چکر میں ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

جس دن نیٹو کی طرح عرب اسلامی ملکوں کی مشترکہ دفاعی تنظیم کی تشکیل کا اعلان ہوا ، آپس میں برتری کی جنگ شروع ہوگئ کہ. ریجنل سوپر پاور سعودیہ ہے یا ایران یا ترکی ؟  کون کس خیمے میں ہے؟ ۔

یہ سیاست کی شطرنج ہے کون کب کس کو کس طرح مات دے یہ اس فکر میں ہیں اور ہم دینی اخوت کی  دہائی دے رہے ہیں ! ۔

ستر سالوں سے فلسطینی امریکہ کو دشمن نمبر ون مانتے ہوئے روس کی طرف ٹکٹکی باندھے دیکھ رہے ہیں کہ یوں مدد کرے گا اور ہماری محبت میں یوں  امریکہ سے لوہا لے گا……… حاصل کیا ہوا؟  اور حاصل ہوگا بهی کیسے وہاں تو زیتون کی فصلیں اگتی ہیں تیل کے کنویں ہوتے تو اب تک  کتنے مددگار سامنے آگئے ہوتے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: