جنگِ آزادی اور سیمانچل
( تیسری قسط )
‘ جو شہید ہوئے ہیں ان کی ذرا یاد کرو قربانی ‘
8 اگست 1942 ء کو مہاتما گاندھی نے ‘ بھارت چھوڑو آندولن ‘ کی شروعات کی ، ساتھ ہی ‘ کرو یا مرو ‘ کا نعرہ دیا ۔ نتیجتا” پورے ملک میں مجاہدینِ آزادی نے انگریزوں کے خلاف بغاوت کا بگل پھونک دیا ۔ سرکاری دفاتر اور تھانے خاص طور پر مجاہدین کے نشانے پر آ گئے ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے دھمداہا اور روپولی تھانوں کو گھیر لیا اور آگ کے حوالے کر دیا ۔ ان حملوں سے انگریز بوکھلا گئے اور اندھادھند فائرنگ شروع کروا دی ۔ فائرنگ کے نتیجے میں دھمداہا میں 14 اور روپولی میں 7 ہندوستانی شہید ہوئے ۔ جنگِ آزادی میں پورنیہ کے شہدا کی تعداد 56 ہے ۔ ان میں صرف 25 اگست 1942 ء کو ہی 25 مجاہدینِ آزادی شہید ہوئے تھے ۔شہید ہونے والے چند خاص مجاہدین کا ذکر پیش خدمت ہے ۔
* دُھروو کمار کنُڈُو ( Dhruv Kumar Kundu) –
وطن کی آزادی کے لئے اپنی جان قربان کرنے والے سب سے کم عمر شہیدوں میں سے ایک ۔ انھوں نے محض 13 سال کی عمر میں وطن عزیز پر اپنی جان نچھاور کر دی ۔ آپ کے والد کٹیہار کے مشہور ڈاکٹر کِشوری لال کنڈو تھے جو 1942 کے بھارت چھوڑو آندولن میں پیش پیش تھے ۔ دھروو کم عمری میں ہی نہایت جری اور بےخوف تھے ۔ 11 اگست 1942 ء میں مجاہدینِ آزادی نے کٹیہار رجسٹری آفس میں آگ لگا کر تمام کاغذات خاکستر کر دیے ۔ 13 اگست کو سب رجسٹرار کے دفتر کو تہس نہس کر دیا اور بشمول منصف کورٹ تمام سرکاری دفاتر پر سے برطانوی حکومت کا جھنڈا اتار کر ترنگا پھہرا دیا ۔ لیکن دھروو یہیں رکے نہیں بلکہ کٹیہار پولیس تھانہ پر ترنگا لہرانے کو باوجود لگاتار پولیس وارننگ کے آگے بڑھتے ہی گئے ۔ آخرش ایس ڈی او مسٹر منی مکھرجی کے حکم پر پولیس نے بندوق داغی اور گولی دھروو کنڈو کی جانگھ میں لگی ۔ انھیں پورنیہ صدر اسپتال لے جایا گیا جہاں 14 اگست 1942 ء کو شہادت کا درجہ حاصل ہوا ۔ ان کی یاد میں کٹیہار شہر میں شہید چوک اور پورنیہ بن بھاگ پل کے نزدیک یادگاری مجسمہ نصب ہے ۔
* کوتائے ساہ ( Kutae Sah ) – آپ ٹھاڑا پوسٹ رانی پترا، پورنیہ کے شری چمرو ساہ کے صاحبزادے تھے ۔ 27 اگست 1942 ء کو پورنیہ کلکٹریٹ پر ترنگا پھہرانے کے جنون میں قمیص کے بٹن کھول سپاہیوں کو للکارتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ۔ ملٹری کی گولی سے زخمی ہونے کے بعد 9 اگست 1942 کو 23 سال کی عمر میں شہید ہوئے ۔ آپ کا نام نیو سپاہی ٹولہ پچھم چوک ، پورنیہ میں پتھر پر لکھا نصب ہے ۔
* پرمیشور داس – آپ کھگہا گاؤں کے چیچائی داس کے صاحبزادے تھے ۔ آپ کی رگوں میں دیش بھکتی کا لہو رواں تھا ۔ حولدار سیتا رام سنگھ کے للکارنے پر آپ پولیس کا مقابلہ کرنے آگے آئے تبھی کسی پولیس والے نے گولی چلا دی ۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر محض 14 برس کی تھی ۔
* جےمنگل سنگھ – آپ روپولی تھانہ علاقے کے ڈومرا گاؤں کے گینا سنگھ کے کرانتی کاری سپوت تھے اور کانگریس پارٹی کے ایک جوشیلے رکن تھے ۔ آپ نے 1930 اور 1932 کے آندولنوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا ۔ 25 اگست کو تھانہ پر حملہ کرنے کے دوران سینے پر گولی لگنے سے جاں بحق ہوئے ۔
* رام نواس پانڈے – آپ ترکی کھگہا کے شری رامانند پانڈے کے صاحبزادے تھے اور کرسیلا ہائی اسکول سے میٹرک پاس کیا تھا ۔ تھانہ ریڈ میں 25 اگست 42 ء کو سینے پر گولی کھاکر شہید ہوئے تھے ۔
* شیخ اسحاق – آپ دھمداہا کے جیبو نداف ساکن دھنیشوری چیریّا کے 32 سالہ فرزند تھے ۔ دھمداہا تھانہ ریڈ میں حولدار سیتا رام سنگھ کے ذریعہ داغی گئی گولی پیشانی پر لگنے سے شہید ہوئے تھے ۔
* کسم لال آچاریہ – برکونا گاؤں کے بابولال آچاریہ کے صاحبزادے تھے ۔ 1930 ء کے کانگریس کے سپاہی تھے ۔ تھانہ ریڈ کے دوران فرید خان ملٹری کی گولی سے شہید ہوئے ۔
* موتی منڈل – دھمداہا پرکھنڈ کے گاؤں چندرہی سے تعلق تھا ۔ آپ کے والد کا نام پنچی منڈل تھا ۔ آپ بھی تھانہ پر حملے کی کارروائی کے دوران شہید ہوئے تھے ۔
* بھاگوت منڈل – چمپاوتی ( دھمداہا ) کے لالو منڈل کے 25 سالہ بیٹے تھے ۔ آپ بھی گولی لگنے سے شہید ہوئے تھے ۔
* لکّھی بھگت – دھمداہا کے منگل بھگت کے بیٹے تھے ۔ دھمداہا تھانہ ریڈ کے دوران گولی لگنے سے شہید ہوئے تھے ۔
* بال گووند مارکنڈے – دھمداہا ترقیاتی بلاک کے تحت آنے والے گاؤں ڈھوکوا کے شری پورن مارکنڈے کے 25 سالہ فرزند تھے ۔ آپ نے بھی دھمداہا تھانہ ریڈ کے دوران جامِ شہادت نوش فرمایا تھا ۔
* رامیشور پاسوان – آپ بھی ڈھوکوا گاؤں ( دھمداہا ) کے لال پاسوان کے 18 سالہ فرزند تھے ۔ دھمداہا تھانہ ریڈ کے دوران گولی کھاکر شہید ہوئے تھے ۔
* بابو لال منڈل – آپ گاؤں بجراہا کُواڑی ، پوسٹ: بریٹا کے باشندہ تھے ۔ آپ بھی تھانہ ریڈ کے دوران گولی کا شکار ہو کر شہید ہوئے تھے ۔
* ہیم نارائن گوپ – برینا گاؤں( دھمداہا ) کے کوجو گوپ کے 21 سالہ نہایت جری فرزند تھے ۔ آپ بھی تھانہ ریڈ کے دوران گولی کا شکار ہو کر شہید ہوئے تھے ۔
* بالیشور ہجرا – دھمداہا پرکھنڈ کے گاؤں مغلیہ پورنداہا کے 28 سالہ جوشیلے نوجوان تھے ۔ تھانہ ریڈ کے دوران گولی لگنے کے بعد اسپتال میں داعئ اجل کو لبیک کہا ۔
* دھرم چند بھگت – شری رام کمار بھگت ساکن موہنیا گاؤں کے 30 سالہ فرزند تھے ۔ تحریکِ آزادی کے دوران 25 مئی 1943 ء کو گولی لگنے سے شہید ہوئے تھے ۔
* اُتیم لال وشواس – پھلکا پرکھنڈ کے ایک گاؤں پوٹھیا میں رہنے والے کِرتو وشواس کے فرزند تھے ۔ تھانہ ریڈ کے دوران ملٹری کے ذریعہ بندوق کے کندے سےزبردست پٹائی کے نتیجے میں جاں بحق ہو گئے تھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سلسلہ جاری ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* پورنیہ ٹاؤن کلب کے سامنے شہیدوں کی یاد میں ایستادہ ‘ یادگاری ستون ‘ ۔
( فوٹوگرافی – محمد احسان الاسلام )
* شہید دھروو کنڈو کا بن بھاگ پل کے نزدیک بنا اسمارک ۔
* شہید چوک ، کٹیہار
* کوتائے ساہ اسمارک، پورنیہ