از:- شاہدعادل قاسمی
آج کا خوش گواردن جب سرمئی شام پر پہنچاتوغروب شمس نے طلوع قمر کا دیدار کیا،آفتاب وماہتاب کی آمدورفت نے جہاں یومیہ شیڈول پر عمل پیرا ہوکر اپنا فریضہ نبھایا وہیں انسانی کہکشاؤں نے بھی ایک بزم سجاکر اپنی اشرفیت کا ثبوت فراہم کیا،تعلیمی فیلڈ کےایک نوخیز ادارہ کے آنگن میں ضلع بھر کے بیدار مغز کی جماعت کو دیکھ کر ایسا محسوس ہواکہ مشک وعنبر کی عطر بیزیاں جاری ہیں اور ہم سبھی غسل فرحان میں مصروف عمل ہیں،مشام جان معطر ہے اور سبھی انفاس مطمئن ہیں کہ آج کی محفل یقینا ایک تاریخی بنتی جارہی ہے،آج کی شام شہر ارریہ کےلیے ایک نئے باب کا اضافہ کرتی جارہی ہے۔
علماۓ دین،دانشواران قوم وملل،ادباء،شعراء،سیاسی، سماجی اور کئ مکتب فکر کے لوگ ایک تعلیمی آنگن میں جمع ہیں ،جہاں ہرکوئ خود میں ایک انجمن ہیں، واقعتا یہ میزبان کی خلوص نیتی اور ایثاروقربانی کی واضح دلیل ہے۔
ارریہ کایہ نوخیز ادارہ "الغزالی انٹر نیشنل اسکول ” اپنی نیک نامی اور حسن کارکردگی کی باعث آج کل شہرت کی بلندی پر گامزن ہے،آۓ دن اپنے مشمولات اور معمولات سے اہالیان شہر کے دل میں اپنا نام درج کرتا جارہا ہے، آج بھی ادارہ نے ایک ایسی روایت کا اہتمام کیا جو ارریہ کی سرزمین پر شاذونادر ہی نظرآتا ہے،الغزالی اسکول کے بانی مبانی مولانا محمد مدثر قاسمی ایک باصلاحیت، باہمت،باحوصلہ اور جواں سال معروف اسکالر ہیں، انھوں نے ادارہ میں آج ایک لائبریری کا افتتاح کیا،جس کا انتساب "زبیر الحسن غافل "کی جانب کیا،اسی لائبریری کے افتتاح پر انھوں نے ماہ وانجم کو اکٹھا کیاہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں سے آزاد بھارت؛ بی جے پی کا خواب
لائبریری کی معنویت، اہمیت، افادیت اور ضرورت سے انکار کوئ کور چشم یا کوتاہ فہم ہی کر سکتا ہے،دنیا خواہ بلندی کی انتہا کو پہنچ جاۓ،ڈیجیٹلائزیشن بن جاۓ،مصنوعی ذہانت کے سہارے دفتروں کے دفتر بھر جاۓ لیکن لائبریری کی ضرورت ہمیشہ رہے گی، علمی صلاحیت اور فنی استعداد کے لیے رجوع الی الکتب کی حاجت مسلم رہے گی-
زبیر الحسن غافل ضلع ارریہ کے کملداہا گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں،زمین دارانہ گھرانے سے مربوط ہیں،علمی خانوادہ ہے،ادب اور شاعری پشتینی ورثہ ہے،خود عہدۂ منصف سے ریٹائرڈ ہوۓ ہیں، لیکن اردو ادب سے گہرا رشتہ رہا ہے،ادبی محفلوں کے روح رواں اور ادبی انجمنوں کے سرپرست رہے ہیں،طنز ومزاح کے عالمی معیار کے شاعر ہیں،رضانقوی واہی نے بھی آپ کے طنز ومزاح کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے،اردو اکادمی پٹنہ سے شائع ہونے والا ماہنامہ "زبان وادب” نے” بھی آپ پر خصوصی شمارہ شائع کیاہے،زبیر الحسن غافل کئ کتابوں کے مصنف ہیں،ادبی خدمات پر آپ کے کارہائے نمایاں بے شمار ہیں، آج آپ کے نام پر اس لائبریری کا افتتاح کرکے مولانا مدثر قاسمی صاحب نے بہترین خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
افتتاحی موقعے سے معززین کے ساتھ ساتھ آپ کے لائق فائق فرزند عزیز،اردو اور ہندی کے مایہ ناز ادیب جناب اسلم حسن (IRS)انکم ٹیکس کمشنر صاحب بھی موجود تھے،آپ اپنے والد مرحوم کے بہترین وارث ہیں،والد کے طرح مخلص اور سادہ مزاج ہیں،بڑے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود آپ بالکل سادگی کےمرقع ہیں،ہٹو اوربچو سے دور ہم پیالہ اور ہم جلیس ہیں، سچ کہیں تو اباحضور کے عکس جمیل ہیں۔
بزم کی رعنائیاں قلم میں سمو جاۓ مشکل ہے،عالمی افسانہ نگار پروفیسر رفیع حیدر انجم،نقاد بے مثال رضی احمد تنہا، عالمی شہرت یافتہ خطاط طارق بن ثاقب،کہنہ مشق شاعر دین رضا اختر، ارریہ کے سرسید سے موسوم الحاج سید شمیم انور،شہر ارریہ کے جامع مسجد کے امام مولانا آفتاب مظاہری، کئ زبانو ں کے ماہر اور مختلف اخبارورسائل کے کالم نگار ڈاکٹر عفان عادل، زبان وقلم کے شہ سوار مفتی ہمایوں اقبال ندوی، علم وفضل کے نیر تاباں مولانا مصورعالم ندوی،ہردل عزیز ،مرد مجاہد ماسٹر ارشد انور الف،قلم کے بادشاہ پروفیسر احسن عالم،ہائ اسکول یونین کے سابق ضلع سکریٹری جناب ماسٹر اسرارالحسن ،ارریہ ہائ اسکول کے سابق پرنسپل، مرحوم زبیر الحسن غافل کے چھوٹے بھائی ماسٹر ظفر الحسن،زبیر الحسن غافل کے بڑے صاحبزادے ڈاکٹر ارشد حسن مولانا نواز اشرف ندوی،مولانا آفتاب عالم ندوی،کے علاوہ درجنوں علماء، ائمہ،اسکالرز اور معلم حضرات شریک محفل تھے سبھوں نے اس قابل قدر پہل پر الغزالی انٹر نیشنل اسکول کی پوری ٹیم کو مبارک باد پیش کی اور لائبریری کے ساتھ ساتھ ادارے کی دن دونی رات چوگنی ترقی کے لیے دعائیں کی
امام شہر کی دعا پر مجلس کے اختتام کا اعلان ہوا۔