مسائل جنگ سے نہیں مذاکرات سے حل ہوں گے

از:- ڈاکٹر شہاب الدین ثاقب قاسمی

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کا۱۰؍ مئی کی شام ہوتے ہوتے خاتمہ ہو گیا، اوردونوں طرف کے امن پسند لوگوں، سرحدی علاقوں میں شدید تناؤ اورخوف کے سایہ میں زندگی بسرکرنے والے ہزاروں مکینوں نے راحت کی سانس لی ،کیونکہ جنگیں کسی بھی ملک کے لیے تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں ۔جنگ زدہ ملک سیاسی ،سماجی،معاشی ،ماحولیاتی اور اقتصادی طور پر بھی کئی سال پیچھے چلا جاتا ہے۔اس دوران سیکڑوںبے قصور لوگ ناحق مارے جاتے ہیں یا جنگ کی چکی میں پسنے کے باعث ان کی کمر بھی ٹوٹ جاتی ہے جس کی سزا وہ برسوں تک جھیلتے رہتے ہیں۔ ان کے گھر بار، بزنس ، صنعت و معیشت سب کچھ برباد و ختم ہو جاتے ہیں۔ اسی لئے ہر اچھے انسان کی یہ خواہش و تمنا تھی کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین طویل جنگ و جدال کی نوبت نہ آئے۔ شکر اللہ کا کہ ویسا ہی ہوا دو چار دنوں کی گولہ باری ،فضائی حملوں کے بعد ہی دونوں ملکوں نے تناؤ کو ختم کر کے پہلے جیسی حالت پر لوٹنے کا فیصلہ کرلیا۔
ظاہر ہے جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ،مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے ہی مسائل کو حل کیا جانابہتر ہوتا ہے۔امید ہےمستقبل میں ہند۔پاک کے درمیان قیام امن کے لئے گفت و شنید ہوتی رہےگی۔ ماہرین اور انصاف پسندوں کی طرف سے دونوں ملکوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اس موقع کو دیرپا امن میں تبدیل کرنے کے لیےکوشاں رہیں۔
غور کرنےکی بات یہ ہے کہ اس جنگ بندی کا اعلان غیرمتوقع طور پر امریکہ کے صدر ڈونالڈٹرمپ کی طرف سے کیا گیا اور اسی بات نے سب کو محو حیرت کردیا۔تاہم امن کے سلسلے میں ٹرمپ کی یہ پہل قابل قدرہے، مگر ہند۔پاک کے حکمرانوں ،فوج کے سربراہان کی طرف سےجنگ بندی کی راہ کا انتخاب بھی مستحسن قدم ہے۔کیوںکہ کسی کو بھی یہ یقین نہیں تھاکہ ہندوستان کی ناراضگی اتنی جلدی ختم ہوجائے گی اور دہشت گردوں کو سبق سکھائے بغیر انڈیا نہیں مانےگا۔
۲۲؍اپریل ۲۰۲۵ء کو جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام کے بیسرن وادی میں ۲۶؍سیاحوں کےدہشت گردوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل سے پوار ملک غم وغصے سے دوچار تھا اور یہ مطالبہ کیا جارہاتھاکہ امن و انسانیت کے دشمنوں کو کرارواقعی سزا دی جائے،ایسی سزا کہ وہ پھر مستقبل میں ایسی جرأت نہ کرسکیں،اس لئے اس بار ان پر کاری ضرب ناگزیر ہے۔ کیوں کہ پہلگام سانحہ سے ہر ہندوستانی بہت رنجیدہ خاطر تھا اور حکومت پر سیاسی اور سماجی دونوں طرف سے دباؤ بڑھتا جارہا تھا۔اس لئے ۶؍اور ۷؍ مئی کی شب ہندوستانی افواج نے پاکستان میں کئی مقامات پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں درجن بھر سے زائد دہشت گردہلاک ہوئے ہیں۔ اس کارروائی کا نام’آپریشن سندور‘ رکھا گیاکیوںکہ دہشت گردوں نے پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کرکے خواتین سے ان کا سہاگ چھین لیا ۔اس آپریشن کے ذریعہ انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
آپریشن سندور ‘ہندوستانی افواج کا بہت کارگر آپریشن ثابت ہوا جس میں کئی مشہور انتہا پسندوں کی ہلاکت کی خبر ہے۔اسی آپریشن کے بعد دو پڑوسی ملک ہندوستا ن اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھی اور ہرگزرتے لمحے اس میں اضافہ ہوتا چلاگیا۔گزشتہ دو دنوں میں یہ کشیدگی جنگ کی شکل اختیار کرتی جارہی تھی ۔پاکستان کی طرف سے بھی ہندوستان کے سرحدی علاقوں پر بمباری شروع ہوگئی جس میں جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ ابھی ان نقصانات کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں تاہم اتنی بات ضرورہے کہ اگر یہ جنگ ختم نہیں ہوتی تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آتے۔کیوںکہ جنگ میں کچھ ہندی چینل آگ میں گھی ڈالنے کا کام کررہے تھے اور اپنی حدوں کو پارکررہے تھے۔ ان کے اس اقدام سے حکومت کے منصوبوں کوزک پہنچنے کا خدشہ تھا،کہتےہیںکہ نادان دوست سے دانا دُشمَن بَھلا‘کے مصداق گودی میڈیا ملک کے لئے ناداں دوست ثابت ہورہےتھے اس لئے حکومت کی طرف سے ان پر سخت بندشیں لگائی گئیں تاکہ ان کی اچھل کود میں کچھ کمی ہو مگر یہ کہاں باز آنے والے۔حکومت نوازی میں یہ اتنا آگے نکل چکےہیںکہ واپسی ممکن نہیں۔یہی وجہ کہ ملک ہی نہیں پوری دنیامیں گودی میڈیا کی تھوتھو ہورہی ہے پھر بھی یہ ہوش کے ناخن نہیں لیتے۔اپنے پروگراموں میں بلا وجہ ہی فضائی حملے کے الرٹ سائرن بجانے شروع کریے ،توانہیں پھر متنبہ کیا گیا اوراپنے پروگراموں میں فضائی حملے کے الرٹ سائرن کا استعمال نہ کرنےکی ہدایت دی گئی۔
خیریہ ہواکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ثالثی کے بعد ہندوستان اور پاکستان نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔سب سے پہلے ایکس پرٹرمپ نے یہ اطلاع دی کہ امریکہ نے رات بھر ثالثی کی اور مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔ دونوں ممالک کو دانشمندی اور سوجھ بوجھ سے کام لینے پر مبارکباد۔ان کے اس ٹوئٹ نے لوگوں کو حیرت زدہ کردیا مگر بات سچ نکلی۔ اتوار۱۰؍ مئی کی شام یہ خبرٹی وی چینلوں کی اسکرین پر دوڑنےلگی کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف گولہ باری اور فوجی کارروائی روکنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔کچھ دیربعد ہی خارجہ سکریٹری وکرم مسری نے خصوصی بریفنگ میں یہ اعلان کردیا کیاکہ پاکستان کے ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹر جنرل نے اپنے ہندوستانی ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور فریقین نے شام پانچ بجے سے ہر طرح کی فوجی کارروائی روکنے پر اتفاق کیا۔ اس حوالے سے دونوں ممالک نے اپنی مسلح افواج کو اس پر عمل درآمد کے احکامات جاری کیے ہیں۔ فوجی افسران آگےصورتحال کا جائزہ لینے کے لیے دوبارہ بات کریں گے۔اس طرح سے دونوں ملکوں کےدرمیان صلح ہو گئی ہے ،ورنہ نہ جانے کتنی جانیں تلف ہوتیں اور کتنا مالی نقصان ہوتا۔تاہم اب بھی تناؤ کی صورتحال برقراررہے ۔ہندوستان نےواضح کیا ہےکہ یہ جنگ بندی اس کی شرائط کے مطابق ہوئی ہے۔ آئندہ اگر پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ ہوا، تو اسے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا ۔
جنگ بندی کے اعلان کے معابعد وزیراعظم مودی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی جس میں فوج کے تینوں شعبوں کےسربراہان، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، وزیرخارجہ جے شنکر اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف انل چوہان موجود تھے۔ہندوستان نے پاکستان کو سخت وارننگ دی کہ اس کی جانب سے مستقبل میں کشیدگی کے اضافہ کا باعث بننے والے کسی بھی اقدام کا فیصلہ کن انداز میں جواب دیا جائےگا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان دہشت گردی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور اس کے خلاف لڑائی جاری رہے گی۔ میٹنگوں کا یہ سلسلہ ہنوزجاری ہے اور آگے بھی جاری رہےگا،لیکن اس دوران سب سے زیادہ اگر کسی کو شہرت ملی ہے تو وہ ہے کرنل صوفیہ قریشی۔خارجہ سکریٹری وکرم مصری کے ساتھ ہندوستانی فوج کی دو سینئر خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی اور فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نےبھی اپنی بہادری کےجھنڈے گاڑدیےاوردشمن کو یہ پیغام دیاکہ ’چھیڑو گے اگر ہم کو تو چھوڑیں گے نہیں ہم‘۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔