Slide
Slide
Slide

ہندوستان کی حفاظت میں غیاث الدین تغلق کی منگولوں کے ساتھ جنگیں

ہندوستان کی حفاظت میں غیاث الدین تغلق کی منگولوں کے ساتھ جنگیں

✍️محمد شہباز عالم مصباحی

سیتل کوچی کالج، سیتل کوچی

کوچ بہار، مغربی بنگال

_______________

غیاث الدین تغلق، جو 1320 عیسوی میں دہلی کے تخت پر براجمان ہوا، دہلی سلطنت کا تیسرا بادشاہ تھا۔ اس کا دور حکومت سیاسی اور عسکری چیلنجز سے بھرا ہوا تھا، خاص طور پر منگولوں کے حملوں کے باعث۔ منگولوں کی فتوحات نے ہندوستان میں خوف و ہراس پھیلایا، جس کے نتیجے میں غیاث الدین کو مختلف جنگوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان جنگوں کا مقصد نہ صرف اپنی سلطنت کی سرحدوں کی حفاظت کرنا تھا، بلکہ اپنی حکومت کی مضبوطی کو بھی یقینی بنانا تھا۔

منگولوں کا پس منظر:

منگولوں کا حملہ ہندوستان کی تاریخ میں ایک سنگین مسئلہ رہا ہے۔ یہ قبیلہ 13ویں صدی کے اوائل میں چنگیز خان کی قیادت میں وسیع تر فتوحات کرتا رہا۔ چنگیز خان کی موت کے بعد بھی، منگولوں کی توسیع کا سلسلہ جاری رہا۔ منگولوں نے اپنی مہارت اور جرات کے ساتھ مختلف علاقوں میں قلعے قائم کیے اور شہروں کو تباہ کیا، جس کی وجہ سے ان کی خوفناک شہرت پیدا ہوئی۔ غیاث الدین تغلق کے دور میں، منگولوں نے دہلی سلطنت پر متعدد بار حملے کیے، جس سے ہندوستان کے اندرونی استحکام کو خطرہ لاحق ہوا۔

غیاث الدین کی دفاعی حکمت عملی:

غیاث الدین تغلق نے منگولوں کے حملوں کے خلاف دفاعی حکمت عملی اپنائی۔ اس نے اپنی فوج کو منظم کیا اور دہلی میں دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے کئی قلعے تعمیر کروائے۔ اس کے علاوہ، اس نے علاقے میں باغی قوتوں کو بھی قابو میں رکھنے کی کوشش کی تاکہ منگولوں کے خلاف ایک متحد دفاع قائم کیا جا سکے۔

  • 1. فوجی تنظیم نو:

غیاث الدین نے اپنی فوج کو نئی شکل دی۔ اس نے فوج کے مختلف شعبوں کو مستحکم کیا، جن میں تیر انداز، سوار، اور پیادہ فوج شامل تھے۔

  • 2. مضبوط قلعے:

دہلی اور دیگر اہم مقامات پر قلعے بنائے گئے تاکہ منگولوں کے حملوں کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔ ان قلعوں کی تعمیر میں جدید تکنیکی طریقے اپنائے گئے، جن میں مضبوط دیواریں اور دفاعی ڈھانچے شامل تھے۔

  • 3. اسٹریٹجک مہمات:

غیاث الدین نے منگولوں کے خلاف کئی فوجی مہمات کا آغاز کیا۔ ان مہمات کا مقصد نہ صرف منگولوں کو شکست دینا تھا، بلکہ انہیں ہندوستان کی سرحدوں سے بھی دور رکھنا تھا۔

اہم جنگیں:

  • 1. 1327 عیسوی کی جنگ:

غیاث الدین نے پہلی بار منگولوں کے خلاف منظم حملہ کیا جب وہ دہلی کے قریب پہنچے۔ اس جنگ میں غیاث الدین نے اپنی فوج کو مؤثر طریقے سے منظم کیا اور منگولوں کو سخت شکست دی، جس کے نتیجے میں وہ دہلی سے پیچھے ہٹ گئے۔ اس جنگ میں غیاث الدین کی قیادت اور جنگی حکمت عملی نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

  • 2. 1330 عیسوی کی جنگ:

منگولوں کی دوبارہ آمد نے غیاث الدین کو ایک اور بڑی جنگ لڑنے پر مجبور کیا۔ یہ جنگ قلعۂ دہلی کے قریب ہوئی، جہاں غیاث الدین نے اپنی جنگی حکمت عملیوں کی بنیاد پر منگولوں کو ایک بار پھر شکست دی۔ اس جنگ کے نتیجے میں، غیاث الدین کی طاقت میں اضافہ ہوا اور اس کی فوجی مہارت کی تعریف ہوئی۔

  • 3. مسلسل حملوں کا مقابلہ:

منگولوں کی کئی کوششوں کے باوجود، غیاث الدین نے انہیں مستقل طور پر شکست دے کر ہندوستان کی سرزمین کی حفاظت کی۔ اس نے یہ ثابت کیا کہ اگرچہ منگولوں کے پاس عددی طاقت زیادہ تھی، لیکن ہندوستانی فوج کی حکمت عملی اور جذبہ ایمانی نے ان کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔

نتائج:

غیاث الدین کی جنگوں کے نتیجے میں نہ صرف ہندوستان کی سرحدیں محفوظ ہوئیں، بلکہ اس نے منگولوں کے خلاف کامیاب دفاعی حکمت عملی کو بھی فروغ دیا۔ اس کے دور حکومت میں، ہندوستانی فوج نے اپنی طاقت میں اضافہ کیا اور منگولوں کی فتوحات کے خلاف ایک مضبوط محاذ قائم کیا۔

1. **فوجی طاقت کا اضافہ**: منگولوں کے خلاف کامیاب جنگوں نے ہندوستانی فوج کی طاقت کو بڑھایا اور اس کی عسکری مہارت میں اضافہ کیا۔

2. **علاقائی اتحاد**: غیاث الدین کی قیادت نے ہندوستانی ریاستوں کے درمیان اتحاد کی فضا قائم کی، جس نے مل کر منگولوں کے حملوں کا مقابلہ کیا۔

3. **ثقافتی ترقی**: جنگوں نے ہندوستان میں مختلف ثقافتوں کے درمیان رابطے کو فروغ دیا، جس سے ایک مشترکہ قومی شناخت کی تشکیل ہوئی۔

خلاصہ:

غیاث الدین تغلق کی جنگیں منگولوں کے خلاف ہندوستان کی تاریخ میں ایک اہم باب ہیں۔ اس کی قیادت میں ہونے والی جنگوں نے ہندوستان کی دفاعی تاریخ کو مضبوط بنایا اور ایک نئی فوجی روایت کی بنیاد رکھی۔ یہ جنگیں صرف اس کے دور حکومت کی نہیں، بلکہ ہندوستان کی دفاعی طاقت کی علامت بن گئیں۔

حوالہ جات:

1. **B. D. Chattopadhyaya**۔ *History of the Delhi Sultanate* (1994)۔
2. **R. C. Majumdar**۔ *History of Medieval India: From 1000 A.D. to 1707 A.D.* (1972)۔
3. **Irfan Habib**۔ *Medieval India: The Study of a Civilization* (1992)۔
4. **C. A. Bayly**۔ *Indian Society and the Making of the British Empire* (1988)۔
5. **K. N. Chaudhuri**۔ *The Economic Development of India Under the East India Company, 1814–1858* (1971)۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: