بات کرکٹ کی…..
بات کرکٹ کی…..
از:ڈاکٹرسیدفاضل حسین پرویز
___________________
کرکٹ کی دنیا میں عجیب سی اتھل پتھل ہے۔ ہندوستان کے خلاف نیوزی لینڈنے دوٹسٹ میچس جیتے‘ پاکستان نے انگلینڈ کو حیرت انگیز طورپردوٹسٹ میچس میں شکست فاش دی۔ ان کے درمیان افغانستان اے ٹیم نے ایمرجنگ ایشیاء کپ جیت لیا‘ اور کرکٹ کی دنیا کو حیران کرکے رکھدیا۔ ویسے افغانستان کی سینیئرٹیم نے بھی ورلڈکپ میچس میں جتنی شاندارپرفارمنس دی تھی اس کی بناء پر کرکٹ پنڈتوں نے یہ پیشن گوئی شروع کردی تھی کہ آنے والے دورمیں افغانستان دنیا کا ”خان“ بن سکتاہے۔
افغانستان اے ٹیم کے کھلاڑیوں نے بیٹنگ‘ بولنگ اورفیلڈنگ میں جس طرح سے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے اس نے ساری ٹیموں کے کھلاڑیوں سے داد تحسین وصول کی۔ افغانستان اے نے سیمی فائنل میں ہندوستان کو اورفائنل میں سری لنکا اے کو ہرایا۔ چمپئن شپ کاتاج توصدیق اللہ اٹل کے سررہا‘جنہوں نے ٹورنمنٹ کے پانچوں میچس میں ہاف سنچریاں بنائیں۔ 147.79کی اوسط سے 368رن بنائے۔ پانچ میں سے چار میچس میں پلیئر آف دی میاچ اورپھر پلیئرآف دی سیریز کا ایوارڈ حاصل کیا۔ ان کی جارحانہ بیٹنگ نے سبھی کو اپنا دیوانہ بنادیا ہے۔
صبغت اللہ پر اب IPL کی چار اہم فرنچائز کی نظر ہے۔ اورسمجھا جارہاہے کہ وہ IPL-25مہنگے کھلاڑی ثابت ہوں گے۔انہوں نے اپنے آپ کو کابل پریمیئر لیگ میں منوالیا تھا‘ جب انہوں نے ایک اوورمیں سات چھکے لگاکرگائیکواڈکے ریکارڈ کو مساوی کیا تھا۔آئی پی ایل میں اس وقت افغانستان کے 8کھلاڑی راشدخان‘ عظمت اللہ عمرزی‘نوراحمد‘ فضل حق فاروقی‘ نوین الحق‘ محمدنبی‘ رحمان اللہ گرباز‘ اورگلبدین کھیل رہے ہیں۔
صدیق اللہ کے اوپننگ پارٹنر زبیداکبری نے بھی شاندار مظاہرہ کیا اور دوہاف سنچریز اسکورکیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ صدیق اللہ کو افغانستان کی سینیئر ٹیم میں شامل کیاجائے گا جو بنگلہ دیش کے خلاف لمیٹیڈ اوورس کے میچس کھیلے گی۔ اورڈسمبرمیں زمبابوے کے خلاف تین ون ڈے انٹرنیشنل‘ تین T-20 اوردوٹسٹ میچس کھیلے گی۔
افغانستان اے کی خوش نصیبی ہیکہ انہیں اچھے کوچس ملے‘ دوسری طرف ہندوستان اورپاکستان کے کوچس تنقیدکا شکار ہیں۔ ہندوستانی ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریزمیں جس بری طرح سے ہاری اورٹاپ بیاٹنگ آرڈرجس طرح سے فلاپ ہوا‘ وہ سوالیہ نشان ہے۔ روہت شرما نے ایک کامیاب کپتان کے طورپر جونام کمایاتھا‘نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں وہ متاثرہوا‘ حالانکہ روہت شرما جیسا بیاٹراورسلجھاہوا کپتان ایک عرصہ بعد ہندوستان کو ملاہے۔ بلاشبہ وہ دونوں ٹسٹ میچس میں ناکام رہے‘مگر ان کے ساتھ ویراٹ کوہلی اوردوسرے کھلاڑی بھی فلاپ ثابت ہوئے۔ بولنگ کے شعبہ میں بہترمظاہرہ ضرورہوا‘ مگر نیوزی لینڈ نے بولنگ اوربیاٹنگ کے علاوہ فیلڈنگ میں بھی شاندار مظاہرہ کیا۔
ویراٹ کوہلی۔ بابراعظم کی طرح خراب دور سے گزررہے ہیں۔سنجے منجریکرنے تو کوہلی کے آؤٹ ہونے کے بعد کامنٹری کے دوران دوٹوک لہجہ میں کہدیا کہ ویراٹ نے اپنے کیرئرکا بدترین شاٹ کھیلا ہے۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم ٹسٹ ورلڈچمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل میں سرفہرست ہے‘ اگروہ ایک اورٹسٹ ہارجاتی ہے تواس کی دعویداری خطرہ میں پڑسکتی ہے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف آخری ٹسٹ کے بعد ہندوستانی ٹیم 8/نومبرسے 15/نومبر تک جنوبی آفریقہ کے دورہ پررہے گی‘جہاں وہ چار T-20 میچس کھیلے گی۔27/نومبر سے 7/جنوری تک آسٹریلیاء کادورہ انتہائی اہمیت کاحامل ہوگاجہاں پانچ ٹسٹ میچس کھیلے گی۔ یاد رہیکہ آسٹریلیاء کے خلاف 2018-19اور 2020-21میں ہندوستان نے سیریز جیتی تھی۔ ہندوستانی ٹیم کاکرکٹ شیڈول مصرف ترین ہے‘جنوری اورفبروری میں انگلینڈ کی ٹیم ہندوستان کا دورہ کرے گی۔ تین ونڈے اورپانچ T-20کھیلے جائیں گے۔
فروری میں پاکستان میں ہونے والی چمپئنزٹرافی ٹورنمنٹ میں ہندوستان شرکت کرے گا یانہیں آخری لمحہ تک نہیں کہا جاسکتا۔بہرحال روہت شرما کی کپتانی کی آزمائش ہے۔ ویراٹ کوہلی کو سینیئرریٹائرڈ کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ کوہلی نے آخری بار رانجی ٹرفی 2013میں کھیلی تھی‘ گیارہ برس سے انہوں نے اس اہم ٹورنمنٹ میں حصہ نہیں لیا۔ اس کے برعکس سچن تینڈولکر 2013ء میں اپنے ریٹائرڈ ہونے سے پہلے تک رانجی میچس کھیلتے رہے۔ آئندہ چھ ماہ کے دوران کئی ابھرتے کھلاڑی منظرعام پر آئیں گے اورکئی موجودہ کھلاڑی پس منظرمیں چلے جائیں گے۔
ایمرجنگ ایشیاء کپ ٹورنمنٹ میں ابھیشیک شرما‘ بولرراسخ اسلام کی صلاحیتیں ابھرکرمنظرعام پر آئیں‘ ڈومیسٹک کرکٹ میں عبدالصمد نے کشمیر کیلئے ایک ٹسٹ میں دواننگزمیں دوسنچریاں بنائیں۔ فلمساز ودھوونودچوپڑہ کے بیٹے اگنی چوپڑہ نے میزورم کیلئے دوسری ڈبل سنچری بنائی اورڈان براڈمین کا ریکارڈ توڑدیا۔ان کھلاڑیوں پر یقینا سلکٹرس کی نظر رہے گی‘ دوسری طرف کئی باصلاحیت کھلاڑی‘ سینیئرکھلاڑیوں کے ڈراپ ہونے کاانتظار کررہے ہیں۔ دیکھنا ہے کہ آنے والے دنوں میں کون کیا کرسکتا ہے۔ گوتم گمبھیرکوہیڈکوچ کی حیثیت سے برخواست کرنے اورلکشمن کوان کی جگہ دینے کی بات کہی جارہی ہے۔
ہندوستانی کرکٹ کے لئے یہ ایک افسوس کا مقام ہے کہ انہیں مشورہ دیا جارہا ہے کہ وہ پاکستان سے سیکھیں کہ میچس کیسے جیتے جاتے ہیں۔پاکستان نے واقعی بہت اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا یہ کہنا غلط ہوگا کہ بابراعظم اورشاہین شاہ آفریدی کو ڈراپ کرنے سے پاکستانی کرکٹ میں حیرت انگیز تبدیلی آئی ہے۔ دو میچس جیتے۔ اسپین بولرس ساجد خان اورنعمان علی کی بدولت۔ اگرشاہین شاہ آفریدی ہوتے بھی تو انہیں وکٹ لینے میں دشواری ہوتی یا نہیں وکٹ نہیں ملتی۔رہی بات بابراعظم کی تووہ اس دورکا عظیم بیاٹرہے‘ اور جس دورسے وہ گزررہے ہیں‘ اس دورسے ہر کھلاڑی گزرتا ہے۔ ان کاڈراپ کیا جاناافسوسناک ہے‘ ویسے وہ دوبارہ ٹسٹ ٹیم میں واپس آسکتے ہیں۔ شان مسعود کوکپتانی دی گئی‘ بیاٹرکے طورپر وہ ناکام ثابت ہوئے‘ جس طرح جنگ میں سپاہی قربانی دیتے ہیں اور کامیابی و طمغہ کمانڈر کے نام ملتا ہے
۔ملتی ہے توکمانڈرکو تمغہ ملتاہے۔لمیٹیڈاوورس کیلئے محمدرضوان کوکپتانی دی گئی‘ وہایک قابل اعتماد بیاٹر اوروکٹ کیپر ہیں اورتوقع کی جاسکتی ہے کہ T-20اورونڈے انٹرنیشنل میں وہ کامیاب کپتان ثابت ہوں گے۔
پاکستان۔ آسٹریلیاء میں تین ونڈے اورتین T-20میچس کھیلے گا۔ ونڈے اورT-20 کیلئے پاکستانی ٹیم میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں‘ کئی نئے کھلاڑی شامل کیئے گئے ہیں۔ شکر ہے کہ بابراعظم لمیٹیڈ اوورس ٹیم میں شامل ہیں۔ٹیم میں عرفات‘فیصل اکرم‘ محمدحسنین‘ نسیم شاہ‘ شاہین شاہ آفریدی‘ کامران غلام‘ صائم ایوب‘ حبیب اللہ‘عبداللہ شفیق ونڈے ٹیم میں شامل ہیں۔پاکستان کی یہی ٹیم زمبابوے کا دورہ کرے گی‘ جہاں تین ونڈے اور تین T-20میچس کھیلے گی۔ ڈسمبر میں جنوبی آفریقہ کے خلاف دوٹسٹ‘ تین ونڈے‘ تین T-20میچس ہوں گے۔
ہندوستان اورپاکستانی ٹیم نشیب وفراز سے گزرتی رہتی ہیں‘ کرکٹ کے شیدائیوں کے ساتھ ساتھ ہند۔پاک کے عام آدمی کا یہی مطالبہ اورخواہش ہیکہ دونوں روایتی حریف ممالک کے درمیان کرکٹ سیریزبحال ہوجائے۔ہندوستانی قیادت اس بات پر اٹل ہے کہ جب تک دہشت گردی ختم نہ ہو‘ دہشت گردوں کی پشت پناہی کاسلسلہ ختم نہ ہو ہند۔پاک کرکٹ کا احیاء ممکن نہیں۔ دونوں ٹیمیں غیرجانبدارملک میں کھیلتے ہیں اورکھلاڑی چاہے وہ سابق ہوں کہ موجودہ آپس میں اچھے دوست ہیں۔ اگرآپسی تعلقات بحال ہوجائیں تو IPLمیں پاکستان کے کئی کھلاڑی شامل ہوسکتے ہیں۔