Slide
Slide
Slide

…. انجان ویڈیو کال کا خطرناک فتنہ

سید احمد اُنیس ندوی

میرے عزیز ساتھیو !

 اس وقت آپ سب کو ایک خطرناک فتنے سے آگاہ کرنے جا رہا ہوں۔ خدا کے لیے اپنے موبائل وغیرہ کا بہت سوچ سمجھ کر استعمال کریں۔ آج کل سوشل میڈیا خصوصا فیسبوک اور انسٹاگرام پر انجان لوگوں کی فرینڈ ریکویسٹ آتی ہے, اکثر و بیشتر یہ سب فرضی آئی ڈیز ہوتی ہیں اور زیادہ تر لڑکیوں کا نام اور ان کی تصویر استعمال کی جاتی ہے۔ پھر میسینجر پر ابتدائی میسیجز آتے ہیں۔ خاص طور سے رات میں خلوت کے وقت یہ فتنہ اپنے پیر پھیلاتا ہے۔ بہت سے نوجوان ساتھی اور سوشل میڈیا کے دلدادہ لوگ ان میسیجز کے جواب دینے لگتے ہیں۔ تھوڑی دیر بات کرنے کے بعد اچانک اُدھر سے ویڈیو کال آ جاتی ہے۔ سامنے والے کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا کہ اس ویڈیو کال کے پیچھے کتنی بڑی مصیبت کھڑی ہے۔ وہ ویڈیو کال اٹھا لیتا ہے۔ اُدھر کوئی برہنہ یا نیم برہنہ عورت سامنے اسکرین پر ہوتی ہے۔ اب جب تک یہ فون اٹھانے والا کچھ سمجھ پاتا ہے, اتنی دیر میں اس فون کرنے والی کے موبائل پر اسکرین ریکارڈنگ کا آپشن کھلا ہوتا ہے اور اس فون اٹھانے والے کی ویڈیو و تصویر اس بے حیائی والے منظر کے ساتھ محفوظ ہو جاتی ہے۔ پھر اُدھر سے بلیک میل کرنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ پیسے مانگے جاتے ہیں اور دھمکایا جاتا ہے کہ اگر پیسے نہیں بھیجے تو یہ فوٹو تمہارے فیسبوک کے سارے دوستوں / رشتے داروں کو بھیج دیے جائیں گے۔ ایسے میں وہ شخص پیسے بھیجتا چلا جاتا ہے۔ ذہنی سکون کھو بیٹھتا ہے اور بعض مرتبہ نا قابل بیان حد تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ فتنہ بہت تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور ہمارے بہت سے نوجوان ساتھی اس میں مبتلا ہو کر ہزارہا ہزار روپیے کھو بیٹھے ہیں اور پھر بھی ہر وقت الجھن کی کیفیت رہتی ہے۔ کئ یو ٹیوبرس نے اس پر باقاعدہ ویڈیو بھی بنائی ہے, اور لائیو اس منظر کو قید کیا ہے۔

اس لیے آپ سب سے گزارش ہے کہ خدارا ! ہوش کے ناخن لیں۔ سوشل میڈیا پر انجان لوگوں سے بالکل دوستی نہ کریں۔ خصوصا خواتین سے تو بالکل بھی نہیں۔ کسی بھی انجان شخص کی ویڈیو کال کبھی ریسیو نہ کریں, مَردوں کی بھی نہ کریں کیونکہ آپ کو نہیں معلوم کہ پیچھے مرد ہے یا عورت ؟ اور اگر ضرورت پڑے تو پیچھے والے کیمرے سے یا سامنے والے کیمرے پر انگلی رکھ کر اس کو بند کر کے ویڈیو کال اٹھائیں, چہرہ ہرگز نہ آنے دیں۔ بعض لوگ تھوڑی بہت غلطی ہونے کے بعد فتنے میں پڑتے ہیں اور بعض بالکل انجانے میں اس فتنے کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اسلام نے شرم و حیا کے نیز اپنی خلوت کو پاکیزہ رکھنے اور اپنی نفسانیت و شہوانیت کو قابو میں رکھنے کے جو اصول بتائے ہیں, اگر ان سے منھ پھیرا جائے گا تو ایسے فتنوں میں مبتلا ہونے کا قوی اندیشہ ہے۔

اور دوسری درخواست ان لوگوں سے ہے جن کا کوئی رشتے دار یا دوست یا بھائی یا بیٹا یا کوئی بھی شخص ایسے کسی فتنے میں مبتلا ہو جائے تو اس کا بھرپور ساتھ دیں۔ یقینی طور پر اس سے اگر غلطی ہوئی ہے تو بعد میں نصیحت اور خیر خواہی کے ساتھ اس کی اصلاح کی کوشش بھی کرنی ہے۔ لیکن ایسے وقت میں اس کو مزید ٹینشن اور ڈپریشن دینا بالکل مناسب نہیں۔ اس کو توبہ و استغفار کی تلقین کریں۔ نیز یہ اچھی طرح سمجھیں کہ عمر کے ایسے خاص مرحلے میں بہت سے نوجوان اپنی نیکی کے باوجود بہت سے نفسانی تقاضوں کے سامنے بے بس ہو کر اپنے اوپر سے قابو کھو بیٹھتے ہیں اور شیطان ان سے غلطی کروا لیتا ہے۔ جب اللہ تعالی نے ہر جرم کی معافی رکھی ہے تو ہم کو بھی معاف کرنا چاہیے۔ اور اصلاح و تربیت کی فکر کرنی چاہیے۔

کسی کو اس کی کسی غلطی پر بار بار ملامت کرنا یا اس کو شرمندہ کرنا یا اس کی اس غلطی کو اچھالنا اور اس کا مذاق بنانا یہ انتہائی سطحی اور ذلیل لوگوں کی حرکتیں ہیں۔ ایسے عیوب کی پردہ پوشی کرنی چاہیے اور نصح و خیر خواہی کے ساتھ ہمت بڑھا کر مستقبل میں ایسی غلطیوں سے بچنے کی تلقین کرنی چاہیے۔ یہ بھی تب ہے جب واقعی کوئی غلطی ثابت ہو۔ محض کوئی تصویر دیکھر کر ایسے الزامات لگانا اور دوسرے کو مطعون کرنا اور بُرا سمجھنا یہ تو بہتان تراشی کے زمرے میں آئے گا۔ ایسے موقعوں پر اگر گھر والے اور دوست احباب سمجھداری سے کام لیں گے تو بہت سے مسائل سے بچا سکتا ہے, ورنہ بعض مرتبہ ان فتنوں کا انجام بڑا افسوسناک ہوتا ہے۔

پولیس کا ایک بڑا ڈپارٹمینٹ سائبر سیل بھی ہے, وہاں بھی ایسی شکایتیں درج کی جاتی ہیں, لیکن چونکہ ایسے فتنہ پرور بڑے شاطر ہوتے ہیں , وہ سب کچھ فرضی آئی ڈی سے کرتے ہیں, تو وہ پکڑ میں نہیں آ پاتے۔اپنی حفاظت سب خود کریں۔ موبائل کا بڑا سوچ سمجھ کر استعمال کریں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: