فیض القرآن، ٹھکری باری، ضلع اُتر دیناج پور، بنگال میں شعبہ افتا کا قیام۔ خوش آئند قدم
از:- شمشاد عالم
خادم التدریس، مدرسہ سراج العلوم سراجی،پورنیہ
الحمدللہ، ادارہ فیض القرآن، ٹھکری باری، محمود چوک، ضلع اُتر دیناج پور (بنگال) میں آج ایک تاریخی اور روحانی پروگرام بعنوان "آغاز درسِ اِفتاء” کا انعقاد عمل میں آیا، جس کا مقصد ادارے میں علمِ دین کے اعلیٰ شعبہ یعنی افتاء کی تعلیم کا باضابطہ آغاز تھا۔
پروگرام کے مہمانِ خصوصی ملک کے مشہور و معروف دینی ادارہ دارالعلوم دیوبند کے استاذِ حدیث و فقہ، حضرت الحاج مولانا مفتی محمد سلمان منصور پوری صاحب تھے، جنہوں نے نہایت پُر تاثیر خطاب فرمایا اور درسِ اِفتاء کے آغاز کی رسم انجام دی۔ حضرت کی علمی و روحانی موجودگی نے اس تقریب کو چار چاند لگا دیے۔
پروگرام کا آغاز صبح دس بجے ہوا اور جمعہ کی نماز تک تقریباً ڈیڑھ بجے تک جاری رہا۔ مختصر وقت میں منعقد ہونے والا یہ پروگرام اپنے نظم و ضبط، گہرائی اور جامعیت کے اعتبار سے یادگار رہا۔ حضرت مفتی محمد سلمان منصور پوری صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا:
> "افتاء” صرف فتویٰ لکھنے کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک علمی و فقہی ذمہ داری ہے، جس کے ذریعے امت کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ یہ علم و تقویٰ کا امتزاج ہے، اور اس کا صحیح حصول ہی قوم کی شرعی رہنمائی کا ذریعہ بنتا ہے۔
پروگرام کی اہم خصوصیت یہ بھی رہی کہ بہار و بنگال کے مختلف اضلاع سے علماء کرام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت فرمائی، خصوصاً پورنیہ، ارریہ، کشن گنج اور اُتر دیناج پور کے علاوہ چنڈیگڑھ، پونا سے تشریف لانے والے علماء نے اس تقریب کو علمی رونق بخشی۔
اور ادارہ ہذا کے داخل شدہ ایک ہزار سے زائد طلباء کے خوبصورت مناظر سے دل خوشی سے جھوم اٹھا
حضرت مولانا ظاہر صاحب حضرت مولانا مفتی ابو جندل صاحب شیخ الحدیث مظفر پور،حضرت مولانا مفتی اطہر صاحب حضرت مولانا قیصر صاحب ارریہ
اورحضرت مولانا جاوید اقبال صاحب، صدر جمعیت علماء بہار نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں ادارہ فیض القرآن کی دینی خدمات کو سراہا۔
اسی دوران، حضرت الحاج مولانا مفتی محمد صبیح انور صاحب کا بھی تذکرہ کیا گیا، جنہوں نے اپنی موجودگی سے پروگرام کو علمی و روحانی برکتیں عطا کیں۔ حضرت مفتی صبیح انور صاحب نے بھی لوگوں سے ادارے کے لیے تعاون کی درخواست کی اور حاضرین کو دین کی خدمت میں ایک قدم اور بڑھ کر کام کرنے کی ترغیب دی۔ ان کے کلمات میں ایک خاص نوعیت کی رہنمائی اور جذبہ تھا، جو حاضرین کے دلوں میں ایک نیا جوش و ولولہ پیدا کر گیا۔
اس ادارہ کی روح رواں اور مہتمم حضرت الحاج مولانا محمد ممتاز عالم صاحب مظاہری دامت برکاتہم اور ادارہ ہذا کے ناظم و دیگر اساتذہ واراکین ہیں، جن کی دعائیں، محنت اور مسلسل کوششوں سے یہ ادارہ اس مقام تک پہنچا ہے۔ ان حضرات کی علمی بصیرت اور دینی خدمات نے ادارہ فیض القرآن کو ایک ممتاز مقام عطا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی محنتوں کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے۔
پروگرام میں تمام نئے شعبوں کا باقاعدہ آغاز کیا گیا، جن میں:
شعبہ افتاء: جہاں طلبہ کو فقہی بصیرت اور فتویٰ نویسی کی تربیت دی جائے گی۔
شعبہ کمپیوٹر: تاکہ طلبہ دین کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے بھی واقف ہوں۔
دارالقرآن (درجہ حفظ) کے لیے مستقل درسگاہ: جو پہلے مسجد میں قائم تھی، اب علیحدہ کمروں میں منتقل ہو چکی ہے، اور امسال سے باقاعدہ وہیں تعلیم دی جائے گی
آخر میں حضرت مفتی محمد سلمان منصور پوری صاحب کی پُر اثر رقت آمیز دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا، جس میں انہوں نے ادارہ، اساتذہ، طلبہ، اور امت مسلمہ کی ترقی و فلاح کے لیے دعائیں کیں۔
انہوں نے خصوصی طور پر فلسطین کے مظلوم مسلمانوں، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے مدد و نصرت کی دعائیں کیں، ان کی زبان سے نکلنے والی ہر دعا دلوں کو چیرتی ہوئی آسمانوں تک پہنچتی محسوس ہوئی۔
یہ تقریب ادارہ فیض القرآن کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی، جو ان شاء اللہ دینی خدمات کے نئے در وا کرے گی۔
اللہ تعالیٰ اس ادارے کو مزید ترقی دے، اور یہاں سے فارغ ہونے والے طلبہ کو علم و عمل کا پیکر بنا کر ملت کا سرمایہ بنائے۔ آمین۔
زہے نصیب کہ اس تقریب میں احفر اپنے رفقاء وعلماء سمیت شریک رہا جسمیں مولانا تحمید صاحب مظاہری مولانا ذاکر حسین ص ماسٹر منت اللہ ڈاکٹر اکرام صاحب قابل ذکر ہیں۔