تحریر :- محمد زاہد علی مرکزی
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
بہار الیکشن سر پر ہے اور لالو پرساد یادو کا گھر میدان جنگ بنا ہوا ہے ۔ سیاست میں بڑے بڑے سورماؤں کو لالو پرساد یادو کبھی خاطر میں نہیں لائے ، ہمیشہ اپنے منفرد انداز ، لب و لہجہ اور حاضر جوابی سے مخالفین کو زیر جرتے رہے ، اخیر وقت میں جیل گئے اور پھر طب سنبھل نہ سکی ، آج جب اپنا گھر ہی ٹوٹ رہا ہے تو لالو یادو صرف تماش بین کی حیثیت سے چپ چاپ سب دیکھ رہے ہیں ۔ سالوں سے پارٹی سے الگ راه اختیار کرنے والے لالو کے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو گھر ،پریوار، پارٹی سے پہلے ہی الگ چل رہے تھے ، یہ ناراضگی اس قدر بڑھی کہ تیج پرتاپ یادو نے اپنی علاحدہ پارٹی بنا ڈالی ۔ پارٹی کا نام جن شکتی جنتا دل (جے جے ڈی) رکھا ہے ۔ تیج پرتاپ یادو اپنے والد اور چھوٹے بھائی کی پارٹی آر جے ڈی کے خلاف مہم بھی شروع کر چکے ہیں اور اپنے ہی بھائی کے سامنے چیلنج بن کر کھڑے ہوگئے ہیں ، یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ تیج پرتاپ کا تیج کتنا کام آتا ہے لیکن اس سے بی جے پی اور دیگر پارٹیوں کو اچھا موقع ضرور مل گیا ہے ۔
کوڑھ میں کھاج:
ایک طرف مجلس اتحاد المسلمین کے اختر الایمان صاحب اور بہار کی عوام راجد کا جینا دو بھر کیے ہوئے ہیں تو دوسری طرف لالو یادو کا پریوار دھیرے دھیرے تاش کے پتوں کی طرح بکھرتا چلا جا رہا ہے ، اگر حالات یہی رہے تو یہ خدشہ بھی ہے کہ آگے چل کر پورا پریوار تیجسوی کے خلاف ہوکر پارٹی پر دعویٰ نہ کردے ، اگر ایسا ہوتا ہے تو مہاراشٹر میں شِو سینا اور اتر پردیش میں اکھلیش اور شِو پال یادو کی طرح آر جے ڈی کو بڑا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔عین الیکشن کے وقت لالو پرساد یادو کی ایک بیٹی کا پریوار سے من مٹاؤ اور سوشل میڈیا پر اظہار خیال کوڑھ میں کھاج کی مانند ہے ۔ نیز یہ ظاہر کرتا ہے کہ حالات لالو پرساد ، رابڑی دیوی اور تیجسوی کے کنٹرول سے باہر نکل چکے ہیں۔
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے صدر لالو پرساد یادو کی بیٹی اور سارن لوک سبھا سے پارٹی کی امیدوار رہ چکی روہنی آچاریا نے اتوار کی رات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کے ذریعے اپنی سیاسی خواہشات سے متعلق پھیلائی جا رہی افواہوں کو بالکل بے بنیاد قرار دیا۔
انہوں نے لکھا:
"میری کبھی کوئی سیاسی خواہش نہیں رہی۔ نہ مجھے راجیہ سبھا کی سیٹ چاہیے، نہ اسمبلی کا ٹکٹ اور نہ ہی کسی دوسرے امیدوار کی حمایت کرنے میں دلچسپی ہے۔
میرا اپنے کسی بھی گھرانے کے فرد سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ نہ ہی میں مستقبل کی کسی حکومت میں کوئی عہدہ چاہتی ہوں۔ میرے لیے میرا عزتِ نفس، والدین کے تئیں میرا جذبۂ خدمت اور خاندان کی عزت سب سے بڑھ کر ہے۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف ٹرولز، پیڈ میڈیا اور پارٹی پر قبضہ جمانے کی نیت رکھنے والے لوگ افواہیں پھیلا رہے ہیں ۔
یہ بیان روہنی کی ناراضگی کو قہقہے مار کر ظاہر کر رہا ہے ، سیاسی لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ ایسے بیانات کب دیے جاتے ہیں نیز روہنی نے لالو پرساد یادو اور بھائی تیجسوی کو ایکس پر اَن فالو بھی کر دیا ہے، جب کہ دونوں اب بھی روہنی کو فالو کر رہے ہیں۔
روہنی نے حال ہی میں ایک ویڈیو بھی شیئر کی تھی، جس میں وہ اُس وقت آپریشن تھیٹر لے جائی جا رہی تھیں جب لالو پرساد یادو کو زندگی دینے کے لیے انہوں نے اپنی کِڈنی عطیہ کی تھی۔ یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ حالات بہتر نہیں ہیں ایسے میں الیکشن میں پوری توجہ کے ساتھ لگے رہنا تیجسوی کے لیے بہت مشکل کام ہے۔