بہار انتخابات اور ایگزٹ پولس

تحریر:سید سرفراز احمد

جمہوریت میں عوام ایک ہی پارٹی یا ایک ہی حکمران کو بہت مدت تک برداشت نہیں کرتی۔چاہے وہ کام کرے یا نہ کرے۔ مجموعی طور پر عوام کی اکثریت یہی سوچتی ہے کہ فلاں پارٹی کو یا فلاں قائد کو موقع دیا جاچکا ہے۔اب کسی اور کو موقع دینا چاہیئے۔اس کی مثال تلنگانہ اور کرناٹک میں دیکھ سکتے ہیں۔تلنگانہ میں کے سی آر نے ریاست کو دس سال میں ایک فلاحی ریاست میں تبدیل کیا تھا۔لیکن کچھ خامیوں نے انھیں اقتدار سے زوال تک پہنچایا۔

ویسے ہی بہار کی عوام نے نتیش کمار کو اپوزیشن سے ذیادہ اقتدار میں رکھا۔لیکن اب بہار کے نوجوانوں کی جو حالت ہے وہ ایک تبدیلی کا بڑا اشارہ دے رہی ہے۔یہی بہار کی تبدیلی کا سب سے بڑا مرکزی رول رہا ہے۔اور سونے پر سہاگے کا کام راۓ دہندوں کی راۓ دہی میں جو جوش و خروش نظر آیا اس کو بھی کئی تجزیہ نگار یا مبصرین تبدیلی کی ہوا کے مترادف دیکھ رہے ہیں۔

بہار انتخابات کا دوسرا مرحلہ جیسے ہی اختتام کو پہنچا ایگزٹ پولس کا سیلاب امڈ پڑا۔ یہ ایگزٹ پولس بالکل اسی طرح نظر آرہے ہیں جس طرح 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں دیکھنے کو ملا۔آج جو ادارے ایگزٹ پولس بتارہے ہیں یہ وہی ادارے ہیں جو 2024 میں بھاجپا کو 370 سے 400 پار بتارہے تھے۔لیکن نتائج نے 240 تک محدود کرکے رکھ دیا تھا۔

بھاجپائی دور حکمرانی سے پہلے جو ایگزٹ پولس آیا کرتے تھے۔وہ ایک شفاف طریقے سے زمینی حالات کو بھانپتے ہوۓ حقیقی رپورٹ پیش کرتے تھے۔لیکن آج وہ دور نہیں رہا۔اب ایسا محسوس ہوتا ہے جو ادارے سب سے ذیادہ سرکار کے حق میں ایگزٹ پولس بتائیں گے انھیں شائد اتنے ہی نوٹوں کی بوریوں میں تولا جاتا ہوگا۔

ایگزٹ پولس کا جو طریقہ ہوتا ہے وہ یہ کہ جو راۓ دہندہ حق راۓ دہی سے استفادہ کرتا ہے۔اس سے زبانی پوچھ لیا جاتا ہے کہ آپ نے کس کے حق میں ووٹ دیا ہے۔اسی بناء پر ایگزٹ پولس کی رپورٹ تیار کی جاتی ہے۔اب ضروری نہیں کہ وہ راۓ دہندہ سچ ہی کہے گا۔اسی طرح ایگزٹ پولس پر سٹہ کا بازار گرم ہوتا ہے کچھ ایگزٹ پولس آمدنی کے لیئے بھی دکھاۓ جاتے ہیں۔

کئی ایکزٹ پولس این ڈی اے اتحاد کے حق میں ہے تو کچھ ایگزٹ پولس مہا گٹھ بندھن کے حق میں بھی دکھاۓ جارہے ہیں۔بہار کے بھاجپائی حلقوں میں جیت کی جشن کے لڈو بھی بن رہے ہیں۔جو عوام کے تجسس کو بڑھا رہے ہیں۔اور ایک سوال بھی کھڑا کر رہے ہیں کہ بھاجپا آخر اتنی پر اعتماد کیوں نظر آرہی ہے؟لیکن یہ حقیقت کل دوپہر تک کھل جاۓ گی۔بہر حال زمینی حقائق تو تبدیلی کی دستک دے رہے ہیں۔پھر بھی حتمی نتائج کا فیصلہ تو جمعہ کی دوپہر تک واضح ہوجاۓ گا۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اوپر تک سکرول کریں۔