Slide
Slide
Slide
masud jawed

مرنے کے بعد ہمارا حساب وکتاب اور میموری چپس

تحریر: مسعودجاوید 

مرنا سب کو ہے یہ سب جانتے ہیں اس سے کسی کو انکار نہیں ہے اس لئے کہ یہ امر حاضر ہے تقریبا ہر روز ہم  اپنی ننگی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ ہر ذی روح کی موت ہوتی ہے‌ ۔

مرنے کے بعد کے معاملات  غیب کی باتیں ہیں اس کی خبر ہمیں ہمارے نبی محمد صلّی اللہ علیہ وسلم نے دی اور ہم نے اس پر یقین کیا۔  اسی کو  ایمان بالغیب کہتے ہیں ۔‌مسلمان گھر میں پیدا ہو کر ہم مسلمان کہلائے‌‌۔ ایمان کے لئے ہم نے زبان سے اقرار کیا اور  ( دل و دماغ سے مانا اور اعضاء و جوارح سے اعمال سے ثبوت دیا یا نہیں اس کاجائزہ ہر شخص اپنے طور پر لے اس لئے کہ یہ اندر کی بات ہے وہ خود طے کرے گا کہ وہ کتنا اور کیسا مسلمان ہے ) 

غیب کی باتیں ؛ عالم برزخ، عالم ارواح، مرنے کے بعد قبر میں اعمال کے مطابق تکلیف وآرام، اس کے بعد قیامت کے روز اٹھائے جانے اور حساب وکتاب کے بعد جنت وہاں کی عیش و عشرت کی ابدی زندگی یا جہنم اور وہاں کی اذیتوں کو ہم اپنی محدود عقل اور logic سے نہیں سمجھ سکتے بس عقیدت کی بنیاد پر کسی حد تک تصور کر سکتے ہیں ۔ 

تاہم سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں روز بروز ترقی اور نت نئے ایجادات  آخرت کی باتیں سمجھنے میں معاون ہو رہی ہیں ۔ 

سی سی ٹی وی CCTV کیمرے کا اشتہار : 

 ” اوپر والا سب دیکھ رہا ہے” گرچہ یہ بتانے کے لئے ہے کہ بلڈنگ میں کسی اونچی جگہ پر معلق کیمرے کی اس جگہ پر آنے جانے والے ہر شخص کی نقل و حرکت پر نہ صرف نظر ہے بلکہ نقل و حرکت ریکارڈ بھی ہو رہی ہے , لیکن دراصل یہ ایک محاورہ ہے جس میں اوپر والے کا مفہوم اللہ ہے جو سب کچھ دیکھ اور سن رہا ہے ۔ 

 آج سے غالباً تین چار سال قبل ، جب دو ہزار کے نوٹ سرکولیشن میں تھے اور ملک کا بیشتر حصہ کیش لیس نہیں ہوا تھا ، میں نے کوئی سامان ایک جنرل اسٹور سے خریدا اسے دو ہزار کا کرنسی نوٹ دیا اس نے سامان کے ساتھ ایک سو اسی روپے واپس کیا ۔ میں وہاں سے آگے بڑھا فروٹ لیا اسے پیسے دینے لگا تو پتہ چلا کہ جنرل اسٹور والے نے ایک ہزار روپے کم دیا ہے۔ اس کے پاس واپس گیا اور بتایا تو اس نے فوراً مانیٹر پر نظر ڈالی اور ریوائنڈ کر کے ریکارڈ دیکھا اس کے بعد معذرت چاہتے ہوئے ایک ہزار روپے واپس کیا ۔ ہماری اور آپ کی نقل و حرکت اور سبھی اعمال ہمارے کاندھوں پر بیٹھے مقرر فرشتے كراما كاتبين ریکارڈ کر رہے ہیں ۔ جس لمحہ غیب کی اس خبر پر ہمارا پختہ یقین ہو جائے گا ہم صالح معاشرہ کا فرد بن جائیں گے۔ 

غیب کی خبریں ضروری نہیں ہماری عقل میں سمائیں تاہم عقلی گھوڑے دوڑانے والوں کے لیے  

سائنس اور ٹیکنالوجی کی  یہ مثال کافی ہو سکتی ہے ۔‌

قران مجید کی سورہ اسراء کی 13 آیت میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا: 

وَ کُلَّ اِنۡسَانٍ اَلۡزَمۡنٰہُ طٰٓئِرَہٗ فِیۡ عُنُقِہٖ ؕ وَ نُخۡرِجُ لَہٗ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ کِتٰبًا یَّلۡقٰىہُ مَنۡشُوۡرًا۔۔۔

ترجمہ: اور ہم نے ہر آدمی کے نامۂ اعمال ( یعنی : اس کے انجام کی بھلائی یا برائی ) کو اس کی گردن میں لٹکا رکھا ہے ، اور ہم اس لکھی ہوئی چیز کو اس کے لیے قیامت کے دن نکال لیں گے ، جسے وہ کھلی ہوئی ( کتاب کی طرح ) پائے گا۔ 

 غیب کی خبر پر مکمّل یقین نہیں رکھنے والے حیران ہیں کہ اوسطاً مدت حیات ہندوستان میں 70 سال امریکہ میں 78 سال ہے تو ان ستر سالوں میں کئے گئے اچھے برے کاموں کی لکھی ہوئی تختی آخر کتنی بڑی اور کتنی بھاری ہو گی جو ہر انسان کی گردن میں لٹکی ہوگی۔

سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دریافت نے اپنے کمپونینٹ سے اسے سمجھنا آسان کر دیا ہے۔ ایک چھوٹی سی memory chip میں جب مکمل لائیبریری اسٹور کی جا سکتی ہے تو اس قادر مطلق کن فیکون کے مالک کے لئے ستر پچھتر یا اس سے زائد کے نامہ اعمال گردن میں لٹکانا کیا مشکل ہے۔ 

 اللہ کی قدرت پر مکمل ایمان نہ صرف ہمارے لئے آخرت کی باتوں پر یقین کرنا آسان کرتا ہے بلکہ دنیا میں بھی صبر و استقامت کا ذریعہ بنتا ہے۔ جیسے قرآن کریم کی یہ آیت : 

 وَإِن يَمْسَسْكَ ٱللَّهُ بِضُرٍّۢ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍۢ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِهِۦ ۚ يُصِيبُ بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۚ وَهُوَ ٱلْغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ

اور اگر اللہ تمہیں کوئی مصیبت پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرے تو اس کے فضل کو کوئی ٹالنے والا نہیں وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے  اسے تکلیف پہنچاتا ہے ۔ اور وہ بخشنے والا مہربان ہے

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top
%d bloggers like this: