ہمارے سماج اور معاشرے میں پہلے اتنے اسکول کالج مکتب اور یونیورسٹی نہیں تھی لیکن خاندانی بزرگوں میں بچوں کی تربیت کا ایک مزاج بنا ہوا تھا ۔ہمارے پڑوس کے بزرگ بھی ہماری غلط حرکتوں پر ٹوک دیتے تھے ۔اب اسکول کالج مکتب اور یونیورسٹی کی تو بھر مار ہے لیکن پڑوسی تو دور کی بات نہ صرف والدین خود اپنے بچوں کو نصیحت کرنے سے ڈرتے ہیں خود ان کی بھی ایسی حرکتیں ہوتی ہیں کہ سب سے پہلے تو والدین بھی تربیت کے محتاج ہیں ۔جب کسی سماج سے انسانی معاشرے کی اصلاح اور تربیت کا یہ ستون منہدم ہو جاۓ تو پھر وہاں خیر نہیں شر کا بول بالا ہو گا ۔جو ہم دیکھ رہے ہیں ۔